شہاب چوٹور کا پیدل حج
شہاب چوٹور کا پیدل حج
ایک نیک انسان، نیک مقصد کی خاطر مکۃ المکرمہ کی طرف عازمِ سفر ہے شہاب بھائی کا پیدل حج موضوعِ بحث ہے اور بالکل غیرضروری طورپر موضوعِ بحث ہے، جتنے خدشات، اشکالات اور اعتراضات ہیں وہ صرف ہندوستانی ذہنوں میں ہی آسکتےہیں ورنہ پیدل حج اس ترقی یافتہ دنیا میں بھی کوئی پہلی اور نئی بات نہیں ہے،
نیز خطرات ہلاکت اور سرحدی دشواریوں کا بیانیہ بھی یہی بتاتا ہے کہ ان حضرات کو علم ہی نہیں کہ تمام تر کارروائیوں، نقشوں اور حج کے راہِ عمل کو دو تین سالوں میں پیشگی طے کرالینے اور تمام تر اجازت نامے حاصل کرلینے کے بعد ہی پیدل حج ممکن ہوتا ہے، ناکہ بس کوئی بھی جھولا لے کر چل دے تو سرحد پار کرجائے گا۔
ہندوستانی ذہنوں میں پیدل حج پر پیدا ہونے والے اوہام و اشکالات یقینی طورپر دیگر دنیا کے لیے مضحکہ خیزی کےعلاوہ کچھ بھی نہیں ہیں، دیگر دنیا میں پیدل حاجیوں کا استقبال اس سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے جتنا ہندوستان میں کچھ مسلمانوں نے شہاب کے ليے کیا ہے،
رہی بات یہ کہ شہاب نام و نمود اور ریا کاری کے لیے پیدل حج کررہےہیں تو یہ الزامات لگانے والے اپنے گریبان میں جھانک لیں کہ اگر وہ پیدل حج پر اعتراض ترجیحی طریقۂ کار کی وجہ سے کررہےتھے تو اس الزام تراشی کی ضرورت کیوں آن پڑی؟
علمی، فکری اور شرعی نکتہ آفرینیوں میں ایسے الزامات کی تو کوئی گنجائش ہی نہیں ہے بلکہ یہ تو مشیر ہے کہ اعتراضات کرنے والوں نے بس یونہی ایک اور اعتراض کردیا اس کے پیچھے کوئی بھی ٹھوس بنیاد یا نظریاتی سبب نہیں ہے، بھائی عزیمت اور رخصت بھی کوئی چیز ہے کہ نہیں؟
- دینی مدارس میں عصری علوم کی شمولیت مدرسہ بورڈ کا حالیہ ہدایت نامہ
- کثرت مدارس مفید یا مضر
- نفرت کا بلڈوزر
- ہمارے لیے آئیڈیل کون ہے ؟۔
- گیان واپی مسجد اور کاشی وشوناتھ مندر تاریخی حقائق ، تنازعہ اور سیاسی اثرات
- مسجدوں کو مندر بنانے کی مہم
- اورنگزیب عالمگیرہندوکش مندرشکن نہیں انصاف کا علم بردارعظیم حکمراں
- سنیما کے بہانے تاریخ گری کی ناپاک مہم
حج ارکانِ اسلام میں سے ہے، کوئی جہاز سے حج کرے یا پیدل آپ اسلام کے رکن کی ادائیگی پر سوال کرنے کے مجاز نہیں ہوسکتےہیں یہ صرف اور صرف اللہ رب العزت کا اختیار ہے، طریقۂ کار کی ترجیح پر بات ہوسکتی ہے وہ بھی رکنِ اسلام اور اُس کے عازم کی مکمل عزت کےساتھ
شہاب بھائی کا قافلہ ہمارے یہاں سے بھی گزرا، اور ہزاروں لوگوں میں حج اور مناسک حج کے لیے عظیم شوق پیدا کرگیا،
شہاب بھائی نے کافی دولت خرچ کی راستے اور نقشے پاس کرانے کے لیے، اس سے پہلے روزانہ کئی کئی کلومیٹر تک پیدل چلنے کی ٹریننگ لیتے رہے، کئی سالوں کی تربیت اور تیاریوں کےبعد کوئی شخص پیدل سفرِ حج پر نکلا ہو تو اسے ” احمق ” اور ” ریاکار ” جیسے الفاظ سے یاد کرنا سخت گیری اور خود کی رائے پر جارحیت کےعلاوہ اور کچھ نہیں !
شہاب بھائی جہاں جہاں سے گزرتے ہیں وہاں گرچہ اہلِ ایمان جمع ہوتےہیں لیکن وہ کسی کو بھی مصافحہ تک کرنے کی اجازت نہیں دیتےہیں بھیڑ جمع ہونے والے علاقوں سے بچ کر نکلنے کی کوشش کرتےہیں، البتہ اگر راستےمیں ضعیف اور بزرگوں کو دیکھتے ہیں تو ان سے ضرور مصافحہ کرتےہیں، لوگوں کی طرف سے پیش کی جانے والی غذاؤں کو بمشکل ہاتھ لگاتےہیں چہ جائیکہ رقم قبول کریں کیونکہ وہ خود ماشاءاللہ مالدار ہیں ۔
موجودہ دور میں جبکہ ارکان اسلام کے تئیں ادا برائے ادا کا چلن عام ہوا ہے ایسے وقت میں اگر پیدل حج کرنے والوں کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں حج کی فرضیت اور اس کی ایمانی اہمیت اجاگر ہورہی ہے، اور قدیم وقت کی طرح حجاج کے قافلوں کے استقبال کا شوق پیدا ہورہاہے تو یہ مستحسن اثرات ہیں، یہ ایمان کی علامتیں ہیں، جہاں جہاں سے پیدل حاجی گزررہا ہے وہاں پر مسلمانوں میں ایسے جذبات اور ولولے پیدا ہورہےہیں جن کی ذمہ داری علماء اور مبلغین پر تھی، جابجا عازم کے اخلاص کے اثرات یقینی طورپر ایمانی رونقوں کا سبب ہیں, یہاں تک کہ ہندوﺅں کے دلوں میں بھی شہاب کا یہ عمل گھر کررہاہے، ہنود پولیس افسران تک بِچھے جارہےہیں ۔
میں نے اپنی زندگی میں بڑے بڑے لوگوں کو دیکھا ہے جو شیخ و علامہ کہلاتے ہیں، لیکن شہاب بھائی کےمتعلق نہایت معتبر اور بابصیرت احباب کےذریعے ملی معلومات کےمطابق بظاہر وہ مخلص، خشیتِ الہی اور ایمانیات سے بھرپور، نیک اور ولی صفت انسان ہیں، جس کے دل و دماغ میں عہدِ نبویﷺ کے اسلام کا عشق سمایا ہو، یقینی طورپر یہ شوق آج کیرالا کی جانب کے مسلمانوں میں زیادہ پایا جاتاہے اور یہی شاید ان حضرات کی مضبوطی کا سبب ہے، شہاب اپنے کردار و نظر سے اب تک چلتا پھرتا محبت کا داعی ثابت ہورہاہے، جس کے سفرِ حج کا احترام کٹر ہندو بھی کررہےہیں ۔
سوشل میڈیا اور میڈیا میں شہاب بھائی کےمتعلق کیا چلتاہے مثبت یا منفی اس سے انہیں کوئی فرق ہی نہیں پڑتاہے کیونکہ وہ ان ذرائع پر ہونے والی مخالفت اور حمایت کو سنجیدگی سے لیتے بھی نہیں، ناہی ان کی وجہ سے رائے بناتے ہیں ضروری نہیں کہ ہم ہر بات پر لوگوں کو نیچا دکھانے کے زاویے سے ہی اعتراض کرنا شروع کردیں جبکہ صاحبِ معاملہ کی زمینی حقیقت سے بھی بےخبر ہوں، کوئی اللہ کا بندہ اگر اسلام کا کوئی رکن جدوجہد اور جفاکشی کےساتھ ادا کررہاہے تو اس کےخلاف اعتراضات کرتے ہوئے کم از کم زبان کو شائستہ رکھیں، اُس کے اور اپنے وقار کا خیال رکھیں، خدا نہ کرے
اُس پیدل حاجی کے خلاف آپ کی ناشائستہ زبان اللہ کو ناپسندیدہ ہوجائے ! ایک نیک انسان، نیک مقصد کےتحت مکۃ المکرمہ کی طرف سفر کررہاہے، پیچیدہ موشگافیوں میں پڑنے سے بہتر ہے کہ اس کی دعائیں لیجیے
✍️: سمیع اللہ خان
Pingback: پیدل چل کر حج کا سفر طے کرنا ⋆ اردو دنیا ⋆ محمد فہیم جیلانی احسن مصباحی