تحفظ ناموس رسالت عہد حاضر کا اہم مسئلہ
تحفظ ناموس رسالت عہد حاضر کا اہم مسئلہ از: محمد اویس رضا قادری رکن: تحریک فروغ اسلام دہلی شعبہ نشر واشاعت
تحفظ ناموس رسالت عہد حاضر کا اہم مسئلہ
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہر مذہب اور ہر قوم کے لوگ امن وامان چاہتے ہیں,لیکن امن وشانتی کے بعض دشمن امن وامان کی فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
اسی طرح کسی بھی مذہب کے بانی یا بڑی شخصیت کو نازیبا الفاظ سے پکارا جاے یا ان کی شان میں گستاخی کی جاے تو اس مذہب کے ماننے والوں کا امن وسکون برباد ہوجاتاہے۔ فساد برپا ہوتا ہے۔بہت سے لوگ زخمی ہوتے ہیں۔
ان گنت لوگ موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں اسی طرح مسلمان اپنے نبیﷺ کو اپنی جان سے بھی زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
تحفظ ناموس رسالت ﷺ یعنی رسول کریم ﷺ کی آبرو، عزت، عظمت وشوکت کا لحاظ کرنا لازم ہے۔ہرطرح کی عیب جوئی سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
اپنی جان،مال، اولاد سے بڑھ کر رسول کریم ﷺ سے محبت کرنے کا حکم ہے۔
جب کوئی اپنی جان سے زیادہ رسول کریم ﷺسے محبت کرے گا تو آپ کی ذات کو ہر طرح کے عیب و نقص سے پاک جانے گا
جان ہے عشق مصطفےٰ روز فزوں کرے خدا
جس کو ہو درد کا مزا ناز دوا اٹھائے کیوں
جب کبھی کوئی کسی بھی جگہ کا رہنے والا ہو اور توہین رسالت کرتا ہے تو ایک مومن کو بے چینی و بے قراری ہوتی ہے اور وہ سراپا احتجاج بن جاتا ہے اور ناموس رسالت کے لیے اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہوجاتا ہے ۔
معزز قارئین!۔ دنیا میں ہر انسان کے ساتھ کوئی نہ کوئی مسئلہ ہوتا ہے لیکن تحفظ ناموس رسالت ﷺ تمام مسائل سے الگ ہے۔ دنیا کے مسائل کو حل کیے بغیر زندگی کی گاڑی چل سکتی ہے لیکن ناموس رسالت عظمت مصطفےٰ ﷺ کے بغیر دنیاوی زندگی کے ساتھ آخرت کی زندگی بھی جہنم بن جاتی ہے۔
ایک مؤمن کامل کے لیے ایک لمحہ کی زندگی بھی حرام ہے جب کوئی رسول اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرے اور مومن برداشت کرلے۔
اس لیے عہد حاضر کے تمام حکم رانوں، فرماں راؤں اور عہدیداران کو چاہیے کہ جب بھی کوئی فرد اہانت رسول کرے تو فوراً اس کو سخت سزا دی جاے تاکہ پھر کبھی کوئی دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے اور اگر اس کے خلاف ہوا یعنی گناہ گار کو سزا دینے کے بجاے پناہ دیا جانے لگے گا تو اہل ایمان کے اندر بے چینی و بے قراری پیدا ہونا لازمی ہے
اور اس بے قراری کی وجہ سے شہر کا امن و امان تباہ ہوسکتا ہے جس سے اہل ملک کا جانی و مالی نقصان ہوگا جیسے بنگلور میں ہوا تھا،اگر وقت پر خاطی کے خلاف کارروائی کی گئی ہوتی تو شہر کا ماحول خراب نہیں ہوتا اور نہ کسی بے قصور کی جان جاتی ۔
دہلی پریس کلب میں بیٹھ کر اہانت رسول کرنے والے کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوتی تو بھارت کا مسلمان پریشان نہ ہوتا
لہذا راقم الحروف تحریک فروغ اسلام دہلی کے ایک خادم کی حیثیت سے انڈیا کی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ مسلمانوں کے پیغمبر حضرت محمد ﷺ اور ہر اسلامی شخصیت کی اگر کوئی توہین کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی کر کے ملک بھر میں امن وسکون کی فضا کو خراب ہونے سے بچائیں
اور مزید بے گناہوں کو ہلاک وبرباد ہونے سے محفوظ رکھیں۔
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ پوری دنیا کو خاص طور پر بھارت کو امن وسکون کا گہوارہ بنائے۔
آمین بجاہ النبی الامین ﷺ
Pingback: توہین رسالت اللہ کو بھی گوارا نہیں ⋆ اردو دنیا تحریر: جاوید اختر بھارتی