آسٹریلیا کی مسلم خاتون وزیر نے قرآن میں ہاتھ رکھ کر حلف لیا
آسٹریلیا کی مسلم خاتون وزیر نے قرآن میں ہاتھ رکھ کر حلف لیا
کینبرا(ایجنسی ) آسٹریلیا کی نئی حکومت کے 23 وزراء نے بدھ کو حلف اٹھایا۔ان میں دس خواتین ہیں ۔
عینی علی آسٹریلیا کی پہلی خاتون مسلم وزیر ہیں جنہوں نے ہاتھ میں قرآن لے کر حلف اٹھایا۔
خیال کیا جا تا ہے کہ آسٹریلیا کی نئی وفاقی حکومت ملکی تاریخ کی سب سے متنوع حکومت ہے، جس میں اقلیتوں کے علاوہ مقامی ابوریجنل کمیونٹیز کے نمائندے بھی شامل ہیں ۔
انہوں نے پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے وہ پبلک سروس کے شعبے سے وابستہ رہیں۔
نو جوانوں کے امور کی وزیر عینی علی اور وزیر صنعت ایڈ ہسک آسٹریلیا کے پہلے مسلمان وز پر ہیں ۔
ویسٹرن آسٹریلیا سے رکن اسمبلی عینی علی پہلے لیبر پارٹی سے بطور کارکن وابستہ رہیں ، پھر وہ پارٹی کی یونین کی رکن بنیں اور اب رکن اسمبلی منتخب کر کے وزیر بن چکی ہیں۔
حلف اٹھانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عینی علی نے کہا کہ وزیر بننا کبھی بھی میری لائف پلان کا حصہ نہیں تھا۔
ڈاکٹر علی پہلے آسٹریلیا کی پہلی خاتون پارلیمنٹرین تھیں، اب وہ پہلی مسلمان خاتون وزیر بھی ہوں گی۔
عینی علی پرتھ کے مضافات میں کووان کی سیٹ سے منتخب ہوئےتھے۔
یہ سیٹ آسٹریلیا کی پہلی خاتون پارلیمنٹرین ایڈتھ کون کے نام پر رکھی گئی ہے۔
عینی علی مصر میں پیدا ہوئیں۔ جب وہ دو سال کی تھی تو اس کا خاندان سڈنی کے جنوب مغرب میں چینگ نورٹن چلا گیا۔
سال 2020 میں عینی علی نے گھریلو تشدد کے خلاف قومی مہم کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والے گھر یلو تشدد کا ذکر کیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے عینی علی نے کہا تھا کہ میں نے صبر کیا، وہ میرے ساتھ رہا، میں اپنے زخموں پرمرہم لگاتی رہی اور اپنا درد چھپاتی رہی ، میں بہت دیر تک خاموش رہی۔ میرے لیے سب سے مشکل فیصلہ یہ تھا کہ ہراساں ہونے کے بعد اپنے بچوں کے باپ کو چھوڑ دوں ۔
5 5 سالہ عینی علی سیاست میں آنے سے پہلے پروفیسر اور ماہر تعلیم تھیں ۔ انہوں نے دہشت گردی پر بھی تحقیق کی ہے اور بچوں کے انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے پران کی تحقیق قابل ذکر ہے۔
عینی علی نے ایڈتھ کوون یو نیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ سیاست میں آنے سے پہلے وہ مغربی آسٹریلیا کی انتظامیہ میں کئی اہم عہدوں پر فائز تھیں ۔
عین علی کوفیشن کا بھی شوق ہے اور وہ بطور ماڈل کیٹ واک بھی کر چکی ہیں۔عینی کے والد نے ٹیکسٹائل انجینئر نگ کی تعلیم حاصل کی لیکن انہیں آسٹریلیا میں اس شعبے میں ملازمت نہیں ملی تو انہوں نے گزراوقات کے لیےبس تک چلائی۔
عینی علی کے وزیر بننے پر آسٹریلیا کی مسلم کمیونٹی بھی خوش ہے۔ آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک کونسل نے عینی علی کو خط لکھ کر کام یابی پر مبارک باد دی ہے۔
تنظیم کے چیف آفیسر کیئر ٹریڈ نے ایک بیان میں کہا کہ آسٹریلیا میں مسلمانوں کا اقتدار کی چوٹی پر پہنچنا ایک طاقتور پیغام دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں نوجوان مسلمان اب دیکھیں گے کہ اگر وہ معاشرے کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو سیاسی نمائندگی ایک آپشن ہے۔
اس سے آسٹریلیا کے لوگوں کو یہ پیغام بھی جائے گا کہ مسلمان آسٹریلوی کمیونٹی کا ایک اہم حصہ ہیں۔
بحوالہ: قومی تنظیم ،پٹنہ