لاؤڈ اسپیکر میں اذان دیتے رہیں اور ہنومان چالیسہ کی مخالفت بھی نہ کریں
لاؤڈ اسپیکر میں اذان دیتے رہیں اور ہنومان چالیسہ کی مخالفت بھی نہ کریں
ہندوستان میں آجکل شرپسندوں نے مساجد کے لاؤڈ-اسپیکر کو بھی مدعا بنانا شروع کردیا ہے جس کےبعد سے بعض حضرات یہ کوشش کررہےہیں کہ وہ مساجد کی اذانوں کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا اجازت نامہ مقامی پولیس اسٹیشن سے حاصل کرلیں ایسی کوئی بھی کوشش آ بیل مجھے مار کے طورپر واقع ہوگی کیوں کہ
لاؤڈ-اسپیکر کے تعلق سے سپریم کورٹ کا حکمنامہ صاف ہے کہ رات دس/10 بجے سے لے کر صبح چھ/6 بجے تک لاؤڈ-اسپیکر مکمّل طور پر بند رہے گے
ایسے میں پولیس اسٹیشن میں اجازت حاصل کرنے کے لیے جانے کا سیدھا مطلب اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنا ہے، آپ کو کسی قانونی اتھارٹی نے اذان دینے سے روکا نہیں ہے تو آپ راج ٹھاکرے کو اتنا وزن کیوں دے رہے ہو؟
واٹس اپ پر ایک لیٹر وائرل کر کے یہ اپیل کی جا رہی ہے کہ لوکل پولیس اسٹیشن سے لاؤڈ-اسپیکر کی پرمیشن لی جائے – اس طرح کی اپیل مسلمانوں کو خوامخواہ مصیبت میں مبتلاء کرنے والی ہے، بلڈانہ ودربھ کے سماجی کارکن جناب ڈاکٹر شاکر خان صاحب نے اس بارےمیں بہت اچھا مشورہ دیا ہےکہ:
اس طرح کی غلطی بلکل نہ کریں – جیسا چل رہا ہے اپنے وقت پر لاؤڈ-اسپیکر پر اذانیں دیتے رہیں مہاراشٹر کے وزیر داخلہ home minister نے واضح کیا ہیکہ مہاراشٹر کی تمام مساجد میں لاؤڈ-اسپیکر کی پرمیشن دی گئی ہے اور وہ ویسی ہی جاری رہے گی
اذانیں لاؤڈ-اسپیکر میں حسبِ معمول ہوتی رہے گی لہذا کسی بھی مسجد کے ٹرسٹ کو الگ سے پولیس اسٹیشن جا کر پرمیشن لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے –
مجھے بھی یہی لگتاہے کہ اذان اور لاؤڈ اسپیکر کے لیے الگ سے اجازت نامہ حاصل کرنے کی کوئی بھی کوشش مفید نہیں ہوگی، پہلے سے جیسا چلا آرہاہے ویسے ہی چلنے دیا جائے کوئی بھی تبدیلی فرقہ پرست ہندوتوا طاقتوں کو موقع دینے والی ہوگی
میں تو کہتا ہوں کہ، اگر وہ اذان کےجواب میں ہنومان چالیسہ پڑھنا چاہتے ہیں لاؤڈ اسپیکر پر تو انہیں پڑھنے دیا جائے، ہماری طرف سے ہرگز مخالفت نہیں ہونی چاہیے، بلکہ ہمارے لوگ یہ کہیں کہ آپ لوگ ضرور پڑھیں اپنا ہنومان چالیسہ ہمیں کوئی دقت نہیں
اس موضوع پر اگر ہم لڑنے کے بجائے تدبیر سے کام لیں تو یہ زیادہ اثرانداز ہوگا، وہ سوچ رہےہیں کہ جب اذان کے مقابلے میں ہم ہنومان چالیسہ پڑھیں گے تو مسلمان مخالفت کریں گے اس طرح راج ٹھاکرے کی سیاست کام یاب ہوجائےگی
لیکن میں نے بہت سوچا پھر بھی مجھے اُن کے ہنومان چالیسہ پڑھنے کی وجہ سے مسلمانوں کو کوئی تکلیف اور مخالفت کی وجہ نظر نہیں آئی تو ہم خوامخواہ ایک مسلط کی جارہی لڑائی اپنے سر کیوں لیں ہم معمول کےمطابق اذان دیں گے وہ ہماری پیروی میں ہنومان چالیسہ پڑھنا چاہیں ضرور پڑھیں، ضد اور ایذاء رسانی کی نیت سے شروع کیا جانے والا عمل پائیدار نہیں ہوتا ہے
لہذا اذان کے لیے ہرگز اجازت نامہ حاصل کرنے نہ جائیں نہ ہی ہنومان چالیسہ پڑھنے کی مخالفت کریں، اس معاملے میں خاموش حکمت عملی سے ایسا جواب دیجیے کہ وہ بغلیں جھانکنے پر مجبور ہوجائیں
✍️: سمیع اللہ خان
Pingback: کیا حقیقت میں لاؤڈ اسپیکر ہندوستانیوں کے لیےمصیبت کا باعث ہے ⋆ اردو دنیا محمد فداء المصطفٰی
Pingback: ملک میں اگلی بار ای مردم شماری ہوگی ⋆ اردو دنیا رپورٹ