قرآنی گھرانا
قرآنی گھرانا
تاریخ میں شاید ہی پہلے کبھی ایسا ہوا ہو کہ گھر کے سربراہ سے لے کر سب سے چھوٹی اولاد تک سب نے ایک ساتھ قرآن کریم سینوں میں محفوظ کرنے کی سعادت حاصل کی ہو۔
ایسی انہونی کہاں ہو سکتی ہے سوائے غزہ کے!! یہ غزہ کے انجینئر طارق اسلیم کا گھرانا ہے۔
جس کے تمام افراد نے حفظِ کلام پاک کی سند حاصل کی ہے۔ الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے طارق اسلیم کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر میں سب سے زیادہ دل چسپی کا موضوع حفظ قرآن ہے۔
ہر ایک دوسرے سے اسی بارے میں بات کرتا ہے۔ ہم والدین سمیت سارے بیٹوں اور بیٹیوں نے یہ اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ ہم نے صرف الفاظ کا رٹا نہیں لگایا، بلکہ کلام الٰہی کو اس کے معافی و مفاہیم کے ساتھ ازبر کر لیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اہل خانہ میں سے بعض کو تکمیل حفظ میں زیادہ عرصہ لگا اور بعض کو کم۔ تاہم بیشتر نے ریکارڈ کم وقت میں پورا کیا۔
انجینئر طارق کو اپنی اولاد پر بجا طور پر فخر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی بیٹی سلمیٰ کمپیوٹر سانئس کی ڈگری بھی لے چکی ہے۔ یونیورسٹی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ حفظ بھی کرتی رہی۔
بڑا بیٹا محمد بھی کمپیوٹر سائنس کا ڈگری ہولڈر ہے۔ اب وہ مزید تعلیم امریکا میں حاصل کر رہا ہے۔ هند فهي بھی انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اس نے یونیورسٹی کے پہلے سال میں ہی حفظ مکمل کیا۔ سارة آٹھویں کی طالبہ ہے۔
اسکول کے ساتھ کلام پاک کے حفظ کی تکمیل کی۔ جب کہ جنة ساتویں کلاس کی تعلیم کے ساتھ۔ سب سے چھوٹا بیٹا احمد ابھی پانچویں میں جائے گا۔ اس سے پہلے ہی حفظ مکمل کر لیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ حفظ پر توجہ دینے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم میں خلل واقع نہیں ہوا؟ ان کی ماں کا کہنا تھا کہ نہیں، بلکہ معاملہ برعکس ہے۔
کلام پاک کی برکت سے میرے بچے اپنی کلاسوں میں سب سے آگے ہیں۔ وہ درس کے وقت قرآن تھوڑی پڑھتے ہیں۔ ہر چیز کا اپنا ٹائم ٹیبل ہے، بس والدین کو تھوڑا سا مینج کرنا پڑتا ہے۔
مثلاً موبائل، سوشل میڈیا اور گیمنگ کا آدھا وقت بھی قرآن پاک کو دیا جائے تو بچے گھر پر ہی آرام سے حفظ کر سکتے ہیں۔
الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے ننھے حافظ احمد کا کہنا تھا کہ ابتدا میں بہت مشکل لگ رہا تھا۔ میں صفحے گنتا تو لگتا کہ قرآن بہت طویل ہے، میں شاید پورا نہ کر سکوں، لیکن رفتہ رفتہ مشکل آسان ہوتی چلی گئی اور الحمد لله میں نے حفظ مکمل کرلیا۔