Share This Post:
- قطع رحمی وصلہ رحمی اسلام کی نظر میں
- ضمیر کا دخل بہت بڑی چیز ہے
زبانِ اردو کی دنیا میں دھوم ہو
میں اس کے لیے دو جہاں بیچتا ہوں
سینے میں مدفون وہم و گماں بیچتا ہوں
اخفائے چشم تر کی خاطر کدھر جاؤ گے
تسکین قلب کو جسم و جاں بیچتا ہوں
ابر کرم کی جو نظر اٹھ گئی تیری جانب
تم کو دے کے واسطہ درد نہاں بیچتا ہوں
ظلم کی انتہا ہوگئی ہے اک نازک نفس پر
تیری یک دید کے لیے روح و جاں بیچتا ہوں
احساس محبت کا جس دم خیال آتا ہے پھر
انتقام کی طلب میں شمشیر و سناں بیچتا ہوں
ایفائے عہد پہ چڑھا کر جام بدنامی کا ناساز ؔ
اپنی جان ِغزل کو یہاں و وہاں بیچتا ہوں
اظفر منصور ناسازؔ
گورکھ پور کا ایک یادگار سفر اور تاثرات و تجربات