وزیرمکیش سہنی کی چھٹی
وزیرمکیش سہنی کی چھٹی مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھند پھلواری شریف پٹنہ
وی آئی پی کے بانی وصدر جناب مکیش سہنی کی وزارت سے چھٹی ہو گئی ہے، وہ حکومت بہار میں وزیر ماہی پروری وآب پاشی تھے
حال ہی میں ان کی پارٹی کے سبھی تین ارکان اسمبلی نے وی آئی پی چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور ان کی پارٹی کا نام ونشان اسمبلی میں ختم ہو گیا تھا، مکیش سہنی جو اپنے کو ’’سن آف ملاح‘‘، کہلوانا پسند کرتے ہیں
بی جے پی کوٹے سے وزیر بنے تھے اور بی جے پی نے اپنے حصہ کی سیٹ انہیں مہیا کرائی تھی، ایسے میں اخلاقی طور پر انہیں خود سے مستعفی ہوجانا چاہیے تھا
لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، مجبورا وزیر اعلیٰ کو بھاجپا کے دباؤ میں ان کی چھٹی کے لیے گورنر سے درخواست کرنی پڑی اور گورنر نے انہیں وزارت سے بر طرف کر دیا، اسے کہتے ہیں بڑے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے۔
مکیش سہنی جواں سال سیاست داں ہیں، دو ایک جلسہ ذات کی بنیاد پر گاندھی میدان میں کرکے سیاست میں داخل ہوئے، تیزی سے ابھرے، اپنی جگہ بنائی، ایم ایل سی بنے، وزارت کی کرسی تک پہونچے اور پھر اسی تیزی سے بی جے پی سے پَنگالے کر آسمان سے زمین پر آگرے، تجربات کی کمی اور سیاست میں کچھ بھی ہو جانے کی قدیم روایت نے انہیں یہ دن دکھایا
وہ ایم ایل سی ہیں اور ظاہر ہے وہ بھی انہیںبی جے پی کی مہربانی سے حاصل ہوئی ہے، لیکن وہ اس بات کو نہیں مانتے، ان کا کہنا ہے کہ ہم ایم ایل سی ’’انوکمپا‘‘ کی بنیاد پر نہیں بنے ہیں۔
مکیش سہنی سیاست میں اس وقت اپنے وجود اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں،جنگ میں فتح وشکست کے امکانات ہوا کرتے ہیں
ایسا ممکن ہے کہ اس شکست کے بعد وہ دو بارہ ابھرنہ پائیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ توڑ جوڑ کی سیاست میں پھر سے وہ اپنا مقام بنانے میں کام یاب ہو جائیں، ملاح برادری کے لوگ انہیں اپنا لیڈر مانتے ہیں اورہو سکتا ہے کہ اگلے انتخاب تک ووٹ کی سیاست میں ’’سن آف ملاح‘‘ کی اہمیت بڑھ جائے۔