اویسی اہل علم کا قدر داں راہنما ہے
اویسی اہل علم کا قدر داں راہنما ہے
تحریر: توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپور سہارنپور واٹسپ نمبر 8860931450 مشہور مگر تنہائی پسند ، دانش ور مگر اسٹیج شخصیات اور روابط کے جنجال سے دور ، قانون داں مگر ہلے گلے سے دور ، ذہین و فطین مگر علمی غرور سے دور ، بہادر ایسا کہ جواہر لعل نہرو سے بھی ٹکر جائے
صاف گو ایسا کہ اندرا گاندھی کو بھی ٹکا سا جواب دے دے یعنی عبد الغفور مجید نورانی ( A. G. Noorani) کا انتقال (29/ اگست 2024 ) ہؤا تو مرحوم کے تعلق سے مختلف مضامین نظر کے سامنے سے گزرے جن میں مرحوم کی علمی بلندی تاریخ و قانون پر مضبوط گرفت بیان کی گئی ۔
میں اے جی نورانی صاحب کے تعلق سے نابلد تھا اس لیے لکھنے کا کوئی ارادہ بھی نہیں تھا ، کئی سال پہلے نورانی صاحب مرحوم کا ایک مضمون پڑھا تھا جو آر ایس ایس کے بارے میں حقیقت بیانی پر مشتمل تھا ، مضمون میں نورانی صاحب کا صاف کہنا تھا کہ آر ایس ایس مسلمانوں کو اپنے مشرکانہ اور ہندوانہ قالب میں ڈھال کر تو قبول کرسکتا ہے مگر خالص اسلام کے قالب میں ڈھال کر ہرگز ہرگز نہیں ۔
مگر میری ذہنی بلندیوں پر موجود شخصیات میں سے تین نے جب اے جی نورانی صاحب کو خراج عقیدت پیش کیا تو بھر میں نے کچھ لکھنا ضروری سمجھا ۔
اے جی نورانی مرحوم کا قد کتنا اونچا ہے ؟
اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ مشہور صحافی روش کمار نے ان کو شان دار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی زندگی کے بارے میں ان کی کتابوں کے حوالے سے گفتگو کی ہے ۔
دوسرے مشہور قانون دان فیضان مصطفیٰ صاحب نے بھی اے جی نورانی صاحب کو قانون و تاریخ اور بابری مسجد کے حوالے سے مرحوم کو ہزاروں کتابوں اور تحقیقات پر بھاری شخصیت قرار دیا ۔ تیسرے بیرسٹر اسدالدین اویسی صاحب نے اے جی نورانی صاحب مرحوم کو اپنا استاد قرار دیا
مزید یہ کہ اویسی صاحب نے جو بہترین اور شان دار سلوک اے جی نورانی صاحب مرحوم کے ساتھ کیا ہے وہ بتلاتا ہے کہ اسد الدین اویسی صاحب نہ صرف ایک باعمل مسلمان اور مخلص راہنما ہیں بلکہ وہ ایک افراد شناس لیڈر بھی ہیں ۔
بڑے اور عظیم قائد کی بہت سی پہچان أہل علم نے بتلائی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ”عظیم لیڈر افراد شناس اور علم نواز ہوتا ہے “ پھر وہ افراد کے بل پر اپنے مشن کو آگے بڑھاتا ہے علم کی بنیاد پر قوم کو نکھارتا ہے نتیجتاً وہ کام یابیوں کے آسمان کو چھوتا ہے ۔
کوئی بھی بڑا اور دیر پا کارنامہ افراد کئے بغیر نہیں ہوسکتا افراد سازی اور افراد شناسی کسی بھی میدان میں انقلاب برپا کرنے کے لیے انتہائی ضروری چیز ہے ۔
اے جی نورانی صاحب مرحوم کے انتقال کے بعد شائع ہونے والے مضامین میں یہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اویسی صاحب اے جی نورانی صاحب جیسے أہل علم سے نہ صرف مستقل رابطے میں تھے بلکہ ان کے لیے ملازم وغیرہ کا انتظام بھی کرتے تھے ۔
ماشاءاللہ اسدالدین اویسی صاحب جس طرح مستقل علماے کرام کے رابطے میں رہتے ہیں اسی طرح وہ دیگر میدانوں کے اہل علم سے بھی رابطے میں رہتے ہیں ، یہ چیز اویسی صاحب کو دیگر مسلم راہنماؤں سے ممتاز کرتی ہے۔
اس کو بھی پڑھیں : اویسی کے بھڑکاؤ بھاشن ایک سوال کا جواب