تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کا کارواں سیوان
تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کا کارواں سیوان کی اردو آبادی کو بیدار کرنے آیا ہے : عبدالسلام انصاری
پہلے ہم اردو کے فروغ کے لیے نکلتے تھے اور اب تحفظ کے لیے، یہ افسوس کا مقام ہے: امتیاز احمد کریمی
اردو سبھی ذات و برادری کی زبان ہے لیکن یہ ہمارے وجود کی زبان ہے، اس کی آواز دور دراز تک لگانے کی ضرورت : محمد رفیع
سیوان :
ضلع سیوان کی پہچان کئی لحاظ سے نمایاں ہے لیکن افسوس کہ اردو زبان کی خدمت کے لیے بیدار نہیں ہے۔ جب کبھی اردو زبان کو لے کر کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو پورے بہار سے اس پر رد عمل اخبارات میں دکھتے ہیں لیکن سیوان کے نہیں دکھتے۔ قومی اساتذہ تنظیم بہار کا یہ کارواں تحریک تحفظ اردو زبان و ادب آج سیوان کی سرزمین پر آپ سب کو متحرک کرنے آیا ہے۔
یہ باتیں جناب عبدالسلام انصاری سرپرست قومی اساتذہ تنظیم بہار (ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار و سیکریٹری بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، پٹنہ) نے تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے موقع پر سیوان میں کہیں انہوں نےیہ بھی کہا کہ قوم کے بچوں کو اردو سے روشناس کرانا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ جناب امتیاز احمد کریمی سابق چیئرمین بہار پبلک سروس کمیشن نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک وہ زمانہ تھا جب ہم اردو زبان کے فروغ کے لیے دورہ کرتے تھے
لیکن آج وقت ایسا بدل گیا کہ قومی اساتذہ تنظیم بہار کے بینر تلے اردو زبان کے تحفظ کے لئے قائم تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے ساتھ چل رہے ہیں۔ رفیع صاحب کی یہ جانباز ٹیم ہر وقت اردو زبان کے تحفظ کے لئے فکرمند رہتی ہے۔
جناب امتیاز کریمی صاحب نے عربی، فارسی اور اردو سمیت تمام زبانوں کو سیکھنے کی ضرورت پر زور بھی دیا۔ جناب آفاق صاحب ایم ایل سی نے نئی نسلوں میں اردو زبان کی مٹھاس کو اجاگر کرنے پر زور دیا اور قومی اساتذہ تنظیم بہار کی تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک بہار کے بہت ہی متحرک شخصیت جناب عبدالسلام انصاری کی سرپرستی میں چل رہی ہے
اس لیے یہ تحریک ضرور سے ضرور تاریخ رقم کرے گی۔ جناب محمد رفیع جو اس تحریک کے اصل روح رواں ہیں نے کہا کہ سرپرست قومی اساتذہ تنظیم بہار جن کی حمایت سے یہ تحریک پھل پھول رہی ہے اور بہت کم وقت میں تنظیم نے7 اضلاع کا دورہ کیا ہے۔ جناب رفیع نے یہ بھی کہا کہ بے شک اردو سبھی ذات و برادری کی زبان ہے لیکن یہ ہماری مادری زبان ہے
اس سے ہماری تہذیب، ثقافت و ہمارا وجود منسلک ہے اسی لئےہم اس کی حفاظت میں لگے ہیں اور ہمارے مخالفین اسے مٹانے میں۔ جناب رفیع نے سامعین سے درخواست کیا کہ آپ اگر سائنس پڑھنا چاہتے ہیں تو ضرور پڑھیں لیکن ایک مضمون اردو زبان ضرور پڑھیں تاکہ وقت پر کام آجائے۔
محمد رفیع نے اس کے فوائد کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آج اردو زبان کے ساتھ بی ایڈ اور ڈی ایل ایڈ کرنے والے سبھی سرکاری اساتذہ کی شکل میں بحال ہو چکے ہیں جبکہ سائنس والے قریب 90 فیصدی پرائیویٹ اداروں یا کمپنیوں میں ان کے شرائط کے مطابق نوکری کرنے کو مجبور ہیں۔
اردو عربی فارسی ہم نہیں پڑھیں گے تو بھلا کون پڑھے گا ؟ جناب عبدالسلام انصاری نے عربی فارسی زبان کے 1000 ویکینسی دی تھی جس کے لئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں لیکن افسوس تین مرحلوں میں مکمل ہوئی بحالی کے بعد بھی ابھی 700 سیٹیں خالی ہیں۔ جناب رفیع نے زور دے کر کہا کہ تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کا مقصد ہے کہ جہاں دور دیہاتوں میں اخبارات و رسائل نہیں پہنچ رہے ہیں اور نہ ہی ہماری آواز پہنچ رہی ہے ویسی جگہ بھی آواز لگ جاۓ اور بیداری پیدا ہو جائے
اردو ہے تو ہم ہیں۔ اس لئے آپ سیوان والوں سے گزارش ہے کہ اس تحریک تحفظ اردو زبان و ادب و قومی اساتذہ تنظیم بہار کو مضبوط بنائیں۔ تاج العارفین صدر قومی اساتذہ تنظیم بہار نے کہا کہ جب اردو کی بات ہوتی ہے تو میں بتا دوں کہ اردو اخبارات میں اردو زبان کے پرائمری سطح کے مسائل جو زیر تعلیم طلباء و طالبات کو پیش آتے ہیں کی خبریں نہیں چھپتی ہیں تو بھلا اس فکر کو کون لے گا، اردو صحافی اسکولوں کا معائنہ نہیں کرتے ہیں اس لئے بہت سے مسائل حل نہیں ہو پاتے اس لیے تحریک چلانے کی نوبت آن پڑی ہے۔
جناب محمد تاج الدین سیکریٹری قومی اساتذہ تنظیم بہار نے بہت ہی مختصر میں سیوان کے باشندوں سے متحد ومنظم ہونے اور اردو کے تحفظ کیلئے اپنے گھروں اور دوکانوں پر اردو زبان میں لکھا نیم پلیٹ لگانے کی اپیل کی اور یہ بھی کہا کہ جس فکر کو لے کر قومی اساتذہ تنظیم بہار کا یہ تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کا کارواں لے کر سیوان پہنچا ہے
آپ بھی اس کارواں کو لے کر بلاک، پنچایت و گاؤں کا دورہ کریں تبھی اس تحریک کے مقصد کی حصول یابی ممکن ہوگی۔ یہ باتیں انہوں نے16فروری 2025بوزاتوار قومی اساتذہ تنظیم کے زیر اہتمام تحریک تحفظ اردو زبان وادب منعقدہ لمرا ہوٹل، سیوان میں کہیں۔ اس مجلس کی صدارت مولانا ثاقب رضا جوہر مصباحی نے کی، جبکہ جناب جمشید علی صاحب نے پروگرام کی سرپرستی فرمائی۔
پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے قاری اکرم رضا نے کیا، جس کے بعد مولانا نوشاد مصباحی نے نعتِ رسول مقبول ﷺ پیش کی اور قاری سمیع اللہ نے اردو زبان کے تحفظ پر اشعار سنائے۔
نظامت کے فرائض حافظ شاہ اعظم افاقی نے انجام دیے۔ مولانا عمران عالم (ریاستی صدر آل مدرسہ یوا شکچھک سنگھ پٹنہ) نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے اردو کو ہر گھر تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ تقریب میںمختلف علمی، ادبی اور تعلیمی شخصیات نے شرکت کی
جن میں مولانا انتخاب عالم حبیبی، مولانا ساجد رضا اشرفی، مولانا احمد رضا، مولانا سلام الدین، مولانا اشہد، مولانا اخلاق، مولانا فیاض، مولانا آزاد، مولانا مظہر الحق، مولانا منصور، حافظ اکرم رضا، زلیخا خاتون، نور جنت، منظر رضا، تبسم خاتون، ہنا نظام، شبنم خاتون، محمد علی، انتخاب صاحب سمیت کئی معزز افراد شامل تھے۔
آخر میں مولانا ثاقب رضا جوہر مصباحی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مجلس کا اختتام کیا۔ آج کی اس تقریب میں سرپرست قومی اساتذہ تنظیم بہار جناب عبدالسلام انصاری کے ساتھ ہی مدیر اعلی قومی تنظیم جناب ایس ایم اشرف فرید کی بھی سرپرستی کے لیے خوب خوب ستائش ہوئی اور ان کے لیے سامعین منتظر تھے لیکن ذاتی وجوہات سے وہ تقریب میں شرکت نہ فرما سکے۔
تقریب میں تحریک سے متعلق اسٹیکر، بکلیٹ اور کتاب صد برگ تقسیم کی گئی۔ ساتھ ہی نو منتخب کمیٹی کے سرپرست سیوان جناب جمشید صاحب، علی، کنوینر مولانا ثاقب رضا جوہر مصباحی، صدر مولانا مظہر الحق قادری اور سیکریٹری حافظ شاہ اعظم آفاقی و جناب قاسمی کو مڈیا انچارج کا مکتوب سرپرست کے ہاتھوں سونپی گئی۔