پارلیمنٹ میں فلم دی سابر متی کی اسکریننگ

Spread the love

پارلیمنٹ میں فلم دی سابر متی کی اسکریننگ

تحریر محمد زاہد علی مرکزی

چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ

آج کل فلموں کے ذریعے مسلمانوں کو لگاتار بدنام کیا جارہا ہے، ایک طرف نیوز ایجنسیاں اپنا کام خوب کر رہی ہیں، صبح سے سے لے کر رات تک صرف مندر، مسجد، نکاح، تعدد ازاوج، ہندو راشٹر ہی دکھا رہی ہیں تو دوسری طرف دی کشمیر فائلز، دی کیرلا اسٹوری، دی سابر متی، ہم دو ہمارے بارہ جیسی فلمیں لگاتار معاشرے کو زہریلا بنانے کا کام کر رہی ہیں

حکومت کبھی ان فلموں کا ٹیکس معاف کرتی ہے تو کبھی انھیں دیکھنے کے لیے فرمان جاری کرتی ہے، حال ہی میں رلیز ہونے والی ایک ایسی ہی فلم دی سابر متی کی پارلیمنٹ میں اسکریننگ ہوئی جسے دیکھنے کے لیے پردھان منتری، گرہ منتری، رکچھا منتری سمیت بی جے پی کے تمام سانسد اور منتری موجود رہے ۔—– دی سابر متی 15 نومبر 2024 کو 50 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی فلم ‘دی سابرمتی رپورٹ’ باکس آفس پر پوری طرح فیل ہوگئی ہے ۔

ٹیکس معافی اور پردھان منتری کی تعریف اور دیکھنے کی تلقین کے بعد بھی یہ فلم کچھ نہیں کر پائی، فلم سے کمائی تو دور نفرتی ڈائرکٹر، پروڈیوسر کی آدھی لاگت ہی نکل سکی ہے، ابھی فلم محض تیس کروڑ کے قریب ہی کما سکی ہے، جتنا اس فلم کو پروموٹ کیا گیا تھا اتنا ہی اس کا اثر الٹا ہوا ہے، اندھ بھکتوں کی تعداد انڈیا میں کافی ہے باوجود اس کے فلم کی لاگت بھی نہ نکلنا تعجب کی بات ہے، یعنی جن کے لیے یہ فلم بنائی گئی وہ بھی اسے پیسا دے کر سنیما گھروں میں دیکھنے نہیں پہنچ رہے ہیں ۔

فلم کا اوپننگ ڈے کلیکشن خاص نہیں تھا لیکن بعد میں کچھ آگے بڑھی مگر ہدف سے ابھی بہت دور ہے، دیگر فلموں کی رلیز کی بنا پر اب اس فلم کا پیسا کمانا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی دکھ رہا ہے

دھیرج سرنا کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں وکرانت میسی، راشی کھنہ اور ردھی ڈوگرا مرکزی کرداروں میں ہیں، اس فلم میں گجرات کے گودھرا فسادات سے پہلے سابرمتی ٹرین میں آگ لگنے کے واقعے کو فلمایا گیا ہے ۔ اس فلم کے فلاپ ہونے کے بعد گزشتہ کل فلم کے مرکزی کردار وکرانت میسی کا بیان آیا ہے کہ “ساتھیو! آپ کے پیار کا شکریہ اب ایک اچھا شوہر، اچھا باپ اور اچھا بیٹا بننے کا وقت آگیا ہے آپ سے آخری ملاقات 2025 میں ہوگی” ۔

یہاں وہ لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ جو فلمیں بن گئی ہیں وہ 2025 میں رلیز ہوں گی اور اس کے بعد ہمارا آپ کا ساتھ ختم ۔—— دی کیرلا اسٹوری 1 مئی 2023 کو یہ فلم رلیز ہوئی اور کافی کمائی کی، کئی علاقوں میں اس فلم کو دیکھ کر مسلم مخالف نعرے بازی ہوئی، فلم میں 32 ہزار لڑکیوں کا کیرلا سے غائب ہونا دکھایا گیا ہے جو انڈیا سے سیریا گئیں اور ان سب کو” لو ج ھ ا د کے نام پر لے جایا گیا

فلم ڈائریکٹر سدیپتو سین کی ہدایت کاری میں بننے والی ‘دی کیرالہ اسٹوری’ شالنی، نیما اور گیتانجلی نامی لڑکیوں پر مبنی ہے، جو نرس بننے کے خواب کے ساتھ گھر سے دور ایک کالج آتی ہیں، یہاں ان کی ملاقات آصفہ سے ہوتی ہے۔ آصفہ ایک بنیاد پرست اور مذہبی لڑکی ہوتی ہے

فلم کی کہانی میں اس بات زور دیا گیا ہے کہ آصفہ جیسی مسلم لڑکیاں برین واش کرکے ہندو لڑکیوں کو داعش کے پاس بھیجنے کا کام کرتی ہیں ، فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح آصفہ اپنے ساتھیوں کی مدد سے ان تین لڑکیوں کا برین واش کرتی ہے اور انہیں اپنا مذہب تبدیل کرنے پر اکساتی ہے۔ مسلم منافرت پر بنی یہ فلم تو چل گئی

لیکن ان کی ادا کارہ ادا شرما بھی افطار پارٹی میں جانے پر مجبور ہوتی ہیں اور ایسی فلم کرنے کے بعد بھی کریر پروان نہیں چڑھ ہارہا ہے، فلموں کے لیے دھکے کھا رہی ہیں ۔

دی کشمیر فائلز’11 مارچ 2022 کو 630 سنیما گھروں کی زینت بنی تھی۔ فلم کی کہانی 1980 کی دہائی میں وادیٔ کشمیر میں مسلح مزاحمت کے آغاز پر مسلمان عسکریت پسندوں کے ہاتھوں برہمن ہندوؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور اس کے نتیجے میں اُن کی بڑی تعداد میں نقل مکانی کے گرد گھومتی ہے۔کشمیر میں آباد برہمن ہندوؤں کو کشمیری پنڈت کہا جاتا ہے۔

بھارت کی حکم ران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے حامیوں نے ‘دی کشمیر فائلز’ کی بھی خوب پذیرائی کی تھی، بل کہ اس فلم کو سراہنے والوں میں وزیرِ اعظم نریندر مودی، وزیرِ داخلہ امیت شاہ اور کئی دوسرے وزرا بھی شامل رہے تھے ۔

جیسے سابر متی میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش گیا گیا ہے ویسے کشمیر فائلز کا بھی حال ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ اس فلم میں تاریخی واقعات کو اسکرین پر دکھاتے ہوئے مبالغہ آرائی اور پروپیگنڈے سے کام لیا گیا ہے۔

ان کے مطابق فلم میں ایک تاریخی المیے کو غیر ذمے داری اور ‘اسلامو فوبیا’ کے تناظر میں دکھاکر مسلمانوں اور بالخصوص وادیٔ کشمیر کے اکثریتی مسلم طبقے کو ولن کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

ہم دو ہمارے بارہ 21 جون 2024 کو یہ فلم بامبے ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد چند تبدیلیوں کے ساتھ رلیز ہوئی اس کی رلیز سے قبل کافی ہنگامہ ہوا

اور بالآخر پروڈیوسر کو فلم کا نام بدل کر “ہمارے بارہ” کرنا پڑا، کچھ ڈائلاگ اور شارٹ کو ہٹایا بھی گیا، پانچ لاکھ کا جرمانہ بھی دینا پڑا، سب کچھ کرنے کے بعد یہ یہ فلم بھی محض گیارہ کروڑ ہی کما سکی۔

کمل چندرا کی ہدایت کاری اور انو کپور کے ڈائرکشن میں بننے والی فلم ‘ہمارے بارہ’ نے شروعاتی چند دنوں میں عالمی باکس آفس پر کل 10.78 کروڑ روپے کا بزنس کیا ۔

یہ فلم بڑھتی ہوئی آبادی اور مائی باڈی مائی چوائس(میرا جسم میری مرضی) کے مسئلے کی عکاسی کرنے والی فلم ہے، ‘ہمارے بارہ’ کے ذریعے ہدایت کار کمل چندرا نے اپنی پہلی ہی فلم میں اپنی عصبیت کا اظہار کھل کر کر دیا ہے

لیکن حاصل کچھ نہیں ہوا ۔ان فلموں میں اکثر وہ ہیرو یا ییروئن ہیں جو بی جے پی مائنڈ سٹ کے ہیں یا پھر ان کے پاس فلم انڈسٹری میں کام نہیں بچا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان فلموں کے لیے ملک کے مشہور اداکار نہ مل سکے

نیز جتنے بھی ادا کاروں نے یہ راہ پکڑی ہے بری طرح فلاپ ہوے ہیں، حالیہ برسوں میں امیتابھ بچن، انوپم کھیر، اکشے کمار، رنویر سنگھ، کنگنا راناوت وغیرہ نے حکومتی ایجنڈے والی فلمیں کیں لیکن سب کو منہ کی کھانی پڑی ہے

پٹرول ڈیزل پر بیان دینے والے انوپم کھیر اور امیتابھ بچن منہ چھپاتے گھوم رہے ہیں، تالیاں تھالیاں پیٹنے والے ابھیشیک بچن، اکشے کمار، ایشوریہ رائے وغیرہ فلموں سے ندارد ہیں، 2014 کے بعد ملک آزاد ہوا ہے ایسا کہنے والی کوین یعنی کنگنا راناوت کو ایک لیڈی کانسٹیبل نے ایر پورٹ پر ہی تھپڑ جڑ دیا تھا

کوین صرف تھپڑ کھا کر رہ گئیں، ابھیشیک بچن کی 24 نومبر 2024 کو رلیز ہونے والی فلم “آئی وانٹ ٹو ٹاک” بری طرح فلاپ ہوگئی ہے، اس فلم کی لاگت ہے 40 کروڑ اور ایک ہفتے میں یہ محض 2 کروڑ ہی کما سکی ہے ۔ ویسے ان کی زندگی بھی فلاپ ثابت ہوئی ہے اور بیوی سے علاحدگی کی خبریں چند ماہ سے نیشنل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں ۔

ان کے باپ امیتاب بچن کبھی مسلم مسائل یا مسلم نام والی فلمیں کرکے شہرت پا چکے ہیں، جیسے ” قلی، زنجیر، امر اکبر انتھونی، بلا نمبر 786، شہنشاہ وغیرہ وغیرہ مگر نفرت والی پگڈنڈی پکڑ کر سب کھو دیا ہے، بیٹے کی حالت فلم انڈسٹری میں دگرگوں ہے ۔

اکشے کمار عرف کھلاڑی صاحب بھی فلم میکرس کے لیے اناڑی ثابت یوریے ہیں، ایر لفٹ، سمراٹ پرتھوی راج چوہان، ٹوائلٹ، پیڈ جیسی فلمیں کرنے والے کھلاڑی صاحب کی 2021 سے 2024 کے درمیان 14 فلمیں آئیں، لیکن چند فلموں نے ہی باکس آفس پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

رپورٹس کے مطابق ان فلموں پر تقریباً 1925 کروڑ روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا، لیکن باکس آفس پر نظر ڈالیں تو ان فلموں سے صرف 1400 کروڑ روپے ہی کمائے گئے، یعنی سوا پانچ سو کروڑ کا گھاٹا ہوا ہے ۔بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت نے فلم ‘دی سابرمتی رپورٹ’ پر کہا کہ یہ بہت اہم فلم ہے، آپ سب اسے اپنے خاندان کے ساتھ دیکھیں۔ کانگریس کی حکومت میں سچائی کیسے چھپائی گئی، کیسے لوگوں کی جانیں گئیں، کیسے ان چِتاوں کی آگ پر سیاسی روٹیاں پکائی گئیں۔

یہ سب دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ آج اچھا لگتا ہے کہ فنکاروں کو اتنی آزادی ہے کہ وہ جو چاہیں فلم بنا سکتے ہیں۔

یہ محترمہ بھی کالا جادو کرکے اور بہت کچھ کرکے فلمیں کرتی رہی ہیں جب ہر طرف سے مایوسی ہوئی تو بی جے پی کی سیاست میں حصہ ڈال کر اپنا کام چلا رہی ہیں، دیکھیے کب تک اس طرح کام چلتا ہے ویسے فلمی دنیا کے بڑے فلم میکرس اور اسٹارس ان سے دوری بنا چکے ہیں ۔

نفرت کی سیاست ہو یا فلم انڈسٹری یا پھر نیوز گیلری نتیجہ ہر ایک کا وہی ہونا ہے، سدھیر تہاڑی، دیپک چورسیا، فلم اسٹار رنویر شوری جیسے بہت سے لوگ سڑک پر آگئے ہیں، کچھ سدھر گئے ہیں اور ادھر جائیں گے کیوں کہ نفرت کب تک چلے گی

اس سلام جیسا کل بلند تھا ویسا ہی ہمیشہ بلند رہے گا، چند سرپھروں کی بدولت نہ اسلام بدنام ہوگا اور نا ہی ختم،اسلام نہ فلموں سے پھیلا ہے اور نا ہی فلموں سے ختم ہوگا، ہاں نفرتی لوگ ضرور ختم ہو جائیں گے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *