اسلامی اصولوں کی روشنی میں ایک مثالی شادی

Spread the love

اسلامی اصولوں کی روشنی میں ایک مثالی شادی موجودہ دور کے لیے رہنما نمونہ

از:محمد جاوید رضا احسنی

ریسرچ اسکالر:جامعة البرکات علی گڑھ

آج کے دور میں جہاں شادی بیاہ کے مواقع پر فضول خرچی، ریاکاری، اور شریعت کی کھلی خلاف ورزی عام ہو چکی ہے، وہیں ایک سادہ اور اسلامی اصولوں کے عین مطابق شادی ایک خوش گوار تجربہ اور دین کی روح کو زندہ کرنے کی بہترین کوشش ثابت ہوتی ہے۔

ایسی ہی ہمارے ایک عزیر دوست مفتی عابد رضا احسنی زید مجدہ کی شادی کی تقریب کا انعقاد دیکھنے کا موقع ملا جہاں ہر چیز اسلامی تعلیمات کے مطابق، منکرات اور ہر قسم کے لہو و لعب سے پاک تھی۔

یہ شادی موجودہ معاشرتی برائیوں کے خلاف ایک عملی احتجاج کی مانند تھی۔ شادی کی تقریب سادگی اور وقار کے ساتھ منعقد کی گئی، جہاں کسی قسم کی فضول رسم یا خرافات نظر نہیں آئیں۔

خاص بات یہ تھی کہ اس شادی میں نہ تو کسی قسم کا جہیز لیا گیا اور نہ ہی لڑکی کے گھر والوں پر کوئی بار ڈالا گیا ۔

یہ اس حقیقت کا عملی ثبوت تھا کہ شادی جیسا مقدس بندھن صرف اللہ کی رضا کے لیے انجام دینا چاہیے نہ کہ دکھاوے یا معاشرتی دباؤ کے تحت۔

شادی کے موقع پر دلہن والوں نے رواج کے مطابق باراتیوں کو کھانا پیش کرنے کی حتی المقدور کوشش کی

لیکن دلہے نے اسلامی تعلیمات کے پیشِ نظر اسے سختی سے مسترد کر دیا۔ ان کا یہ عمل یقیناً ایک مثالی کردار پیش کرتا ہے جو معاشرے میں موجود ریاکاری اور فضول خرچی کے خلاف ایک مضبوط پیغام تھا۔

اور ہونا بھی یہی چاہیے کیوں کہ شادی ایک دینی فریضہ ہے، نہ کہ دنیاوی رواجوں کی بھینٹ چڑھنے والا موقع۔اس شادی کی مبارک تقریب میں حضرت امان اہل سنت مولانا سید امان میاں صاحب حفظہ اللہ ورعاہ، ولی عہد سجادہ نشین خانقاہ خانقاہ برکاتیہ، مارہرہ مطہرہ اور شہزادہ حضور فقیہ ملت حضرت مفتی ازہار احمد امجدی ازہری صاحب و دیگر علما کی شرکت نے اسے مزید بابرکت بنا دیا۔

علما نے اپنے خطابات میں شریعت کے مطابق شادی کی اہمیت پر زور دیا اور لوگوں کو اس نمونے کو اپنانے کی ترغیب دی۔ ان کے الفاظ نے حاضرین کے دلوں میں سادگی اور اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا عزم پیدا کیا۔

دورِ حاضر میں جہاں مہنگی تقریبات، فضول رسومات، اور ریاکاری نے شادی کو ایک بوجھ بنا دیا ہے،وہیں یہ شادی ایک امید کی کرن تھی۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ اگر ہم اپنی نیتوں کو درست کریں اور دین کے احکامات پر عمل کریں تو ہم اپنی زندگیوں میں برکت لا سکتے ہیں۔ سادگی میں جو سکون اور برکت ہے، وہ فضول خرچی میں کبھی حاصل نہیں ہو سکتی۔اس شادی نے نہ صرف موجودہ رواجوں کو چیلنج کیا بلکہ لوگوں کے لیے ایک عملی مثال بھی پیش کی۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ شادی کو آسان بنایا جائے، تاکہ یہ ہر مسلمان کے لیے خوشی اور سکون کا ذریعہ بنے، نہ کہ دکھاوے اور مسائل کا سبب۔ یہ تقریب ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اسلام نے شادی کو آسان بنایا ہے اور ہمیں بھی چاہیے کہ ہم ان اصولوں کو اپنائیں۔ اس تقریب سے یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کریں، فضول خرچی سے بچیں، اور ہر عمل کو اللہ کی رضا کے لیے کریں، تو ہماری زندگیاں نہ صرف دنیا میں آسان ہوں گی بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کا ذریعہ بنیں گی۔

عزیزم مفتی عابد رضا احسنی زید علمه کو اس مبارک شادی پر کلمات تبریک پیش کرتا ہوں اور دعا ہے کہ یہ سفر محبت، عزت اور اعتماد کے ساتھ ہمیشہ کے لیے خوش حال رہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *