متحدوہم خیال ہوئےتویومِ آزادی حاصل ہوئی
متحدوہم خیال ہوئےتویومِ آزادی حاصل ہوئی
ماضی اورحال کےخیالات میں فرق ہے
بھارت کےباشندےانگریزوں کےظلم وستم وجابرانہ پالیسیوں اور غلامی کی زنجیروں کی وجہ پریشان تھے
تو انگریزوں کے تسلط سے آزادی کے لیے کوئی ایک تنظیم یا ایک جماعت یاکوئی ایک قوم جدوجہدکرتی تو یقیناً انگریزحکمراں کو انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے میں کوئی دیرنہیں لگتی یہ بات عیاں ہےکہ انگریزوں کے تسلط سےآزادی کے لیے کسی ایک قوم نے حصہ نہیں لیا بلکہ ہندو مسلم سکھ عیسائی سبھی قوموں کے باوفا ہندوستانیوں نےمتحدہ طور پر ہندوستان کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ملک عزیز کو انگریزوں کے تسلط سے آزادی دلوائی
اب یہ ملک آزاد ہے لیکن ملک کو آزادی دلوانے والوں کی اُس وقت کی سوچ وفکر الگ تھی اورموجودہ ملک چلانے والوں کی سوچ وفکر الگ ہے شہید یومِ آذادی اورملک کو آزادی دلوانےوالوں کی ہی محنتوں سے ملک کا ایک سکولر جمہوری آئین بنایا گیا
جس میں سبھی مذاہب کےماننےوالوں کےحقوق متعین کیےگئےاورآئین ہندکے آرٹیکل 26سے28تک مذہب کی آزادی کاحق ہے مذہبی امورکےانتظام کی آزادی اور مذہبی تعلیم پانے یا مذہبی عبادت کے بارے میں آزادی کا ذکر موجود ہے
ملک انڈیا میں ایک جنرل لا ہے یعنی سب ملک والوں کے لیے برابرکا قانون ہے چاہے وہ کسی بھی ریاست کے ہوں اورملک عزیزہندوستان میں ایک پرسنل لا ہے یعنی سبھی مذاہب کے(عبادات میں شادی بیاہ میں کھانے پینے میں رہنے سہنے میں وغیرہا) الگ الگ رواج ہیں
ایسی جگہ ایک قانون پرعمل آوری نامناسب معلوم ہوئی توقانون سازوں نےسب کے پرسنل لا بنائے مسلم پرسنل لا ہندو پرسنل لا ایسی ہی سبھوں کے الگ الگ پرسنل لا بنائے یہ سب اس لیے کیا گیا کہ سبھی دھرموں میں اتحاد قائم ہوسکے اور اسی اتحاد کے ساتھ ملک کو ترقی کی طرف لے جاسکیں تحریر کوطول نہ دیتے ہوئے موجودہ وقت میں ذات پات مذہب دھرم حجاب نقاب حلال حرام اونچ نیچ کی سوچ وفکر وخیالات پیدا کئےجارہےہیں اس کے کئی نتائج ہم سب کے نظروں کے سامنے موجود ہیں
15اگست تاریخی دن ہے
وطنِ عزیز ملکِ ہندوستان میں ہر سال 26 جنوری کو بلاناغہ بلاتفریق و ملت بڑے تزک واحتشام کے ساتھ یومِ جمہوریت مناتے ہیں او ر پورے ملک کو دلہن کی طرح سجایاجاتاہے اور مجاہدینِ آزادی کو یاد کیا جاتا ہے ،یہ ملکِ ہندوستان کی تاریخ کا ایک اہم باب اس لیے ہے کہ برطانیہ تسلط سےآزادی ہندوستان کی عوام نےطویل جدوجہدکےبعد حاصل کی تھی، ہندوستان انگریزوں کےظلم وستم وجابرانہ پالیسیوں اور غلامی کی زنجیروں سے 15 اگست1947 ء کو آزاد ہوا
انگریز ہندوستان کس غرض سےآئے
مغلیہ دورِ حکومت میں ہندوستان پوری دنیاکےلئےقابلِ رشک بناہواتھا ہندوستان میں صنعت وحرفت کے تمام ذرائع موجود تھے ،دنیا کی بیش قیمتی سامان ہندوستان میں تیارہواکرتےتھے ،اس لیےملکِ ہندوستان کوسونےکی چڑیا کہاجاتاتھا
تو سب سے پہلے 1498 ء میں پرتگال کا سوداگر ،واسکوڈی گاما، ہندوستا ن آیا ،اس نےتجارت کی بہت سانفع کمایا اس کےآنےکے 102 سال بعد 1600 ء میں ہالینڈ کے سوداگر ہندوستان آئے ،تجارت کا شہرہ یورپ میں پہنچاتو یورپ کے دوسرے ممالک بھی جیسے فرانس ،ڈنمارک ،انگلینڈ کےتاجر ہندوستان آئے بےانتہاثروت کے ساتھ اثرورسوخ بھی قائم کرلئے
کرایہ کےمکان میں رہتےتھے انگلینڈ کےتاجروں نےبادشاہ نورالدین جہانگیرسےمکانات بنانےکی اجازت بھی لےلی ،سورت میں بہت سے مکانات تیارکرائے وہ متعصب عیسائی تھےاور عیسائی مذہب کو فروغ دینےکاقوی جذبہ بھی رکھتے تھے شہاب الدین شاہ جہاں کے دورمیں بغیرٹیکس دئےتجارت کرنےکی اجازت بھی حاصل کرلی۔
1658 ء میں حضرت اورنگ زیب علمگیرمسندِ خلافت پر بیٹھے حضرت اورنگ زیب علمگیررحمۃ اللہ علیہ کی سلطنت کا رقبہ غیرمنقسم ہندوستان تھاآپ بیک وقت ۳ ملکوں کے اکیلےسلطان تھے ،آپ کے وصال کے صرف ۵ سال بعد 1712ء میں مغلیہ حکومت بہت سمٹ چکی
بعدہ الگ الگ حکومتیں قائم ہوگئیں پورا ہندوستان ٹکڑوں میں بٹ چکا اس وقت انگریزوں کو حکومت کرنے کا حوصلہ پیداہوا۔ انگریزوں نے اپنی پرانی چال لڑائو اور حکومت کرو پر عمل کرکہ انگریزوں نے 1856ء میں پورے ہندوستان پرقبضہ کرلیا
جنگِ آزادی کا آغاز
1857ء میں جنگِ آزادی برِصغیرکے مسلمانوں کےلئےفتح کاعظیم دروازہ ثابت ہوئی اس جنگ میں شریک ہوکر مسلمانوں نےانگریزکی غلامی سےنجات حاصل کرنےکاآغازکردیا ،(ماہنامہ ترجمانِ اہل سنت کراچی )اس میں بےشمارعلماء کرام نےحصہ لیااورانگریزوں سےجہادکیا (الثورۃ الہندیہ تصنیف علامہ فضل حق خیرابادی)
کیا آپ نے کبھی غورکیا کہ جنگِ آزادی میں حصہ لینے والے مسلمانوں میں کتنی تعداد تھی اور ہمارے کن کن علما نے اپنا قائدانہ کردار اداکیا جشنِ آزادی میں اوروں کانام تو بڑے ہی عزت و احترام سے لیاجاتا ہے اور ان کے ایثار کوعوام کے سامنے پیش کیا جاتا ہے مگر افسوس صد افسوس ہمارے علما کا ذکر نہیں آتا
جنہوں نے صر ف قائدانہ کردار ہی نہیں بلکہ اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ،دنیا میں مسلمانوں نےاپنی قوم ،اپنے ملک و وطن کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں اسی طرح جب برِصغیر سے انگریزوں کو سات سمندر پارواپس بھیجنے کا معاملہ آیا تو مسلمانوں نے اپنا طن من دہن سب کچھ دائو پر لگا دیا
حضرت ٹیپوسلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت
1782ء میں حیدرعلی کے انتقال کے بعد ان کی قائم مقامی ان کے جاں باز بیٹے حضرت ٹیپوسلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ نے کی حضرت ٹیپوسلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ محبِ اسلام اور محبِ وطن نے جوقربانیاں پیش کی ہیں وہ ۱۸ ویں صدی کی تاریخ میں اس کی مثال نظرنہیں آتی
حضرت ٹیپوسلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ انگریزوں کے لیے آخری قلعہ ثابت ہوئے آخر سانس تک ملک کی حفاظت کی خاطر انگریزوں کےخلاف ڈتے رہے، آج بھی ٹیپوسلطان کا قول، شیرکاایک دن گیدڑکے سو سال سے بہتر ہے ،سب کی زبانوں پر زندہ ہے 1799ء صبح سے مغرب تک گھمسا ن کی لڑائی میں ٹیپوسلطان رحمۃ اللہ علیہ جامِ شہادت نوش فرمایا ،انگریزجنرل سلطان کی لاش کےقریب پہنچ کر فرطِ مسرت چیخ اٹھا کہ آج سے ہندوستان ہماراہے (تاریخ ہندص ۲۱۶)
اے شہیدِ مردِ میدان ِوفاتجھ پر سلام ۔
تجھ پےلاکھوں رحمتیں بے انتہا،تجھ پر سلام
ہندکی قسمت ہی میں رسوائی کاسامان تھا ۔
ورنہ توہی عہدِآزادی کاایک عنوان تھا
اپنے ہاتھوں خود تجھےاہل وطن نے کھودیا۔
آہ کیساباغ باں شام چمن نےکھودیا
( سیماب اکبرآبادی کے الفاظ )
قائدِ جنگِ آزادی کون ہیں
انگریزوں کا تسلط پورے ہندوستان پر ہوگیا ،ہندوستان کی آزادی کے لیے ہرقوم جدوجہد میں لگی تھی ،مگرسب سے پہلے پہل کون کرے گا ،اس وقت سب سے پہلے قائدِ جہادِ آزادی حضرت علامہ فضلِ حق خیربادی نے جامع مسجد دہلی سے انگریزوں کے خلاف جہاد کی آواز بلند کی علما سےفرضیتِ جہاد پر فتویٰ لیا تو دہلی کے ۳۳ علماے حق نے دستخط ثبت کئے ،جس کہ نتیجے میں ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی رونما ہوئی
جسے انگریزوں نے ،غدر ،کہا لاکھوں مسلمانوں نےاپنا خون نذر کر کےحب الوطنی کا ثبوت پیش کیا ہزاروں کی تعدادمیں علما شہید کیے گئے لاکھوں مجاہدین سولی پر لٹکائے گئے جب ہمارا ملک آزاد ہوا ،
اب ہماری تاریخ کو مسخ کردیاگیا ،اسے بگاڑ کر عوام کے سامنے پیش کیا گیا،تاریخ کو محدود کردیا گیا وہ مجاہدین جنہوں نےآزادی کاعلم بلندکیا تھاان کےنام تک مٹادئےگئے
ہندوستان آزاد ہوا
نوے سال کی طول مسافت طے کرتے ہوئے کاروانِ آزادی ۱۵ اگست ۱۹۴۷ء کو ہندوستان کا مقدر جاگ گیا ہندوستانی وقت کے مطابق ٹھیک بارہ بجے آل انڈیا ریڈیوسے ہندوستان کی آزادی کا اعلان ہوا
آج ہم انگریزی غلامی سےآزادتوہیں مگر انگریزی سوچھ اب بھی انتہاپسند لوگوں میں موجود ہے وقتََا فوقتََا شرارت کا موقعہ ڈھونڈ لیتے ہیں ،ہم ہندوستانی ہیں ہمارے نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق ہم اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں ،جب جب ملک کے لیے جیسے جیسے ضرورت پڑی ویسے ویسے ہم اپنےملک کے لیے طن من دہن سے پیش پیش رہے
جس کی بے شمار نشانیاں وطنِ عزیز میں موجود ہیں ، ہم ہندوستانی ہیں کرایہ دار نہیں ہیں تقسیمِ ملک میں ہم نے خواجہ کے ہندوستان میں رہنا پسندکیا پاکستان نہیں گئے ہمیں اس مٹی سے محبت ہے جس میں ہمارے آباواجدادکی نشانیاں موجود ہیں ہندوستان میں حضرت ِ آدم علیہ السلام تشریف لائے اور آقائے کائنات نے فرمایا مجھے ہندوستان سے محبت کی بو آتی ہے اس لیے بھی ہم اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں ہندوستان ایک سکولر ملک ہے یہاں سب کو اپنے اپنے مذہب پر چلنے کا مکمل حق ہے سب برابر کہ حصہ دار ہیں
ہم سب شہیدانے جنگِ آزادی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جن کی قربانیوں سے آج ہم آزاد ہیں
سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ۔
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیررکھنا ۔
ہندی ہیں ہم وطن ہیں ،ہندوستان ہمارا
کچھ بات ہے کہ ہستی مٹی نہیں ہماری ۔
صدیوں رہا ہے دشمن دورِ زماں ہمارا
(ڈاکٹراقبال صاحب )
تحریر: محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور
امام مسجدِ رسول اللہ ﷺ خطیب مسجدرحیمیہ میسور روڈ جدید قبرستان بنگلور
مہتمم مدرسہ دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ
نوری فائونڈیشن بنگلورانڈیا 9886402786