دارالعلوم حفظ القرآن چنئی میں جشن یوم جمہوریہ کا انعقاد
دارالعلوم حفظ القرآن چنئی میں جشن یوم جمہوریہ کا انعقاد
چینئی(پریس نوٹ) ریاست تمل ناڈو کی دارالحکومت شہرچنئی میں واقع مشہور ادارہ ”دارالعلوم حفظ القرآن ” کنا داسن نگرمیں 73ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر ”جشن یوم جمہوریہ ”کے عنوان پرایک تہذیبی اور ثقافتی پروگرام کاانعقاد کیا گیا
جس کی صدارت مولانا ساجد حسین ندوی( اسسٹنٹ پروفیسردی نیوکالج،چینئی) نے فرمائی۔ اس پروگرام میں بڑی تعداد میں اساتذہ و طلباء کے علاوہ عمائدین شہر نے شرکت فرمائی۔
دارالعلوم حفظ القرآن کے نائب سیکریٹری جناب اکرام الحق صاحب اور دارلعلوم کے مہتمم حضرت مولاناقاری فیاض احمدرحیمی صاحب نے مہمان خصوصی کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر پرچم کشائی کی اور طلباء نے قومی ترانہ و ترانۂ ہندی پیش کیا۔
دارالعلوم کے نائب سیکریٹری جناب اکرام الحق صاحب نے دستور ہند اور یوم جمہوریہ پرایک تفصیلی گفتگو کی اور اپنی تقریرمیں انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے طلباء کو آئین ہند کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔
تاکہ ملک میں پنپ رہی عصبیت اور سر اٹھاتی فسطائی طاقتوں کا بھرپور جواب دے سکیں ۔انہوں نے آزادیِ ہند کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمارا ملک ہندوستان ایک لمبی جنگ کے بعد ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کوآزاد ہوا اور ۲۶؍ جنوری ۱۹۵۰ ء کوآئن ہند کا نفاذ عمل میں آیا۔
طلباء نے یوم جمہور کے عنوان پر تقاریر پیش کی جس میںکہا کہ ہمارا ملک ہندوستان بیحدخوبصورت اور پر امن ملک ہے،اور اس کی خوب صورتی کا راز اس بات میں مضمر ہے کہ
یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں،مختلف رنگ ونسل اور ذات پات سے تعلق رکھنے والے لوگ بستے ہیں،مختلف زبان وادب اور تمدن وکلچر کے لوگ یہاں آباد ہیںاورمذہب وملت،رنگ ونسل اور زبان و کلچر کے اس قدر اختلاف کے باوجود بھی ہمارے ملک میں امن و سلامتی اور آپسی بھائی چارہ ہے۔
مہمان خصوصی پروفیسر ساجد حسین ندوی نے جمہوریت اور آزادی کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ : آج ہمارا ملک آزاد ہے اور ہم امن و سلامتی کے ساتھ اس ملک میں رہ رہے ہیں یہ سب ہمارے اسلاف کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
یہی مدارس ہیں جن کے ستوپوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کو نذرانہ پیش کیا اس کے باوجود ہم پریہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہم وطن پرست نہیں، تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ اس ملک کی آزادی میں جتنا خون ہمارا بہاہے اتنا شاید کس اور کا بہاہوگا۔
انہوں نے جمہوریت روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا آزادی کے بعد ہندوستان کا آئین جمہوری بنا اور اس قانون سازی کے لیے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈ کر سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی انہوں وہ دستور بناکر پیش کیا اور 26جنوری 1950کو اسے نافذ کیا گیا۔
اس دستور کی سب بڑی خصوصیت ہے کہ اس ہر مذہب اور ہر قوم کو اپنے اپنے طور پر زندگی گذارنے کی آزادی حاصل کی ہے۔اخیر میں دارالعلوم حفظ القرآن کے مہتمم قاری فیاض احمد رحیمی نے تمام مہمانا شکریہ ادا رکیا اور اسی کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریک جنگ آزادی میں باشندگانِ مرادآباد کا اہم کردار
ملک کی آزادی میں جن کا کوئی حصہ نہیں آج وہ لوگ اقتدار پر قابض ہیں
عوام دشمن حکومت کو اقتدار سے باہر کرنا آپ کی ذمہ داری ہے
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں