ناکام عشق

Spread the love

ناکام عشق

عشق اپنی وسعت میں ہر اس شخص کو آنے کی دعوت دیتا ہے جو اپنی عمر کے اس اسٹیج پر ہوتا ہے جہاں سے روشن مستقبل کا خواب دیکھا جاتا ہے ،جہاں سے اچھے برے کے مابین تمیز اور فرق سمجھا جاتا ہے ۔

جہاں زندگی جہد مسلسل اور انتھک محنت و لگن کی مانگ کرتی ہے تو وہیں شیطان کا چہار جانب بچھایا ہوا مضبوط و مستحکم جال ہوا کرتا ہے، دوشیزائیں ہوتی ہیں جو اپنی اداؤں اور قاتلانہ نگاہوں سے دوچار کرتی ہیں

خواہشات انگڑائیاں لینے لگتی ہیں کہ اے کاش وہ میری زندگی کا حصہ ہوتی ،اے کاش وہ میرے مستقبل کی ایک خوب صورت ہم سفر ہوتی چناں چہ اسی طرح میں بھی اپنی بائیس۲۲ سالہ زندگی میں ایک حسین و جمیل لڑکی کا شکار ہو گیا

جو چند ماہ تک میری زندگی کا حصہ بن کر رہی  ان سے ایسی محبت ہوئی گویا کہ وہ میری پوری دنیا ہو اس کے بغیر ایک پل میرا تنہا رہنا مشکل تھا،میں نے عشق کے اس طویل سفر میں بہت سے نشیب و فراز کو دیکھا ، زندگی گزارنے کے بنیادی اصولوں سے واقفیت حاصل ہوئی آپسی رشتے کو مضبوط کرنے اور اسے بچانے کے تجربات حاصل کیے۔

 لیکن افسوس کہ میں نے اپنی زندگی کے قیمتی اوقات کو کھو دیا ، حاضر و مستقبل کو مستحکم کرنے کا کوئی اصول نہ بنا سکا اور نہ ہی میرا عشق میرا بن سکا، وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے مجھے مرغ بسمل سا تڑپتا چھوڑ کر مجھ سے بہت دور چلی گئی، اس نے جاتے جاتے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کیا واقعی یہ وہی عشق تھا جس کے خمار نے مجھے اپنے اردگرد کی دنیا سے غافل کر دیا تھا ؟ میری راتوں کی نیند اڑا دی تھی؟

میں اس عشق کے نشے میں اتنا سرمست ہو گیا تھا کہ میں اپنے شب و روز کا فرق بھی بھلا بیٹھا تھا؟

آج برسوں بعد سڑک پر تیز دوڑتی ہوئی ایک لگژری گاڑی میں دفعتاً اپنے عشق کا دیدار کیا، اس کے دیدار سے میں اپنے ماضی میں چلا گیا اور اس کی حسیں یادوں کے گہرے سمندر میں غرق ہو گیا ـ لیکن افسوس کہ اس نے میری جانب دیکھنا تک گوارہ نہ کیا، آہ! کیا یہی وہ عشق تھا جس کے لیے میں نے اپنا کیریئر داؤ پر لگا دیا تھا؟

جو وقت مجھے اپنے مستقبل کو سنوارنے میں صرف کرنا چاہیے تھا وہ میں نے اس خوب صورت نما بدترین فتنہ کے بارے میں سوچنے اور اسے پروان چڑھانے پر وقف کر دیا تھا ؟

میں ہر لمحہ جس کی تلاش میں رہتا تھا، جس کے دیدار سے میرے قلب و جگر میں خوشیوں کی تتلیاں محو پرواز ہو جاتی تھیں۔

جس کے بغیر میری دنیا سنی سنی سی تھی، میرے دل میں اس کے لیے ایسی تڑپ تھی جسے بیان کرنے کے لیے بروقت میرے پاس الفاظ نہیں ہیں،مجھے اس کو دیکھنے کی ایسی پیاس رہتی تھی جیسے بستر مرگ پر مریض تڑپ رہا ہو اور اسے پانی پلایا جائے مگر موت کی اذیت پیاس بجھانے کی بجائے اس کا حلق مزید خشک کردے اور اتنا خشک کے ایک وقت اس کے لیے پانی بھی بے وقعت ہو جائے اور وہ صرف موت کی آخری ہچکی کے انتظار میں اپنی آنکھیں موند کر دنیا والوں سے چھٹکارا حاصل کرلے۔

ایسی تھی وہ پیاس جان لیوا اور سمجھ بوجھ سے باہر ۔

افسوس آج وہ عشق میرے پاس موجود نہیں، لیکن اس کی یادیں میرے پاس ضرور ہیں، یہ وہی عشق ہے جس نے مجھے میرے ہی والدین کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے پر مجبور کردیا تھا , والدین بھی وہ جنہوں نے اپنے خوابوں کا گلا گھونٹ کر اور اپنا قیمتی وقت دیکر مجھے زیور تعلیم سے آراستہ کیا اور میری پرورش کرنے میں کوئی کمی باقی نہیں چھوڑی، میرے اس عشق ثابت کر دیا کہ عشق ایک فریب ہے، یہ محض ایک فراڈ اور دھوکا ہے

عبدالباقی عبداللہ

مقام کانہر پٹی مدھوبنی بہار

موبائل نمبر 9771079908

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *