دوسرا سالانہ مشاورتی پروگرام برائے علماے کرام بحسن و خوبی اختتام پذیر
دوسرا سالانہ مشاورتی پروگرام برائے علماے کرام بحسن و خوبی اختتام پذیر
مدھوبنی : 24/ جون (انور حسین) جامع مسجد اہل حدیث کوتوالی چوک میں بروز اتوار کو بلال فاؤنڈیشن کے زیر نگرانی چلنے والا ماہانہ اجتماع کا دوسرا سالانہ مشاورتی پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت فضیلۃ الشیخ ابو عدنان طیب سلفی نے کی اور نظامت فضیلۃ الشیخ عادل احمد محمدی نے بحسن خوبی انجام دی۔
مسجد کے اندر ہی ناشتہ سے فراغت کے بعد بزم کی ابتدا قاری محمد عمران سلفی صاحب نے شیریں انداز میں تلاوت کلام اللہ سے کی، اس کے بعد فیاض اسلامی صاحب نے اپنے دل نشیں اور ترنم خیز انداز سے حمد ونعت پیش کرکے سامعین کے دل موہ لیے
اس کے علاوہ ماہانہ اجتماع کے اہم رکن رئیس احمر نے پورے سال بھر کے ماہانہ اجتماع کا لب لباب اور رپورٹ پیش کی پھر معاً بعد ناظم پروگرام عادل احمد محمدی نے دوسرے سالانہ مشاورتی پروگرام کا لائحہ عمل پیش کیا – یہ محفل عمومی طور پر دو حصوں پر مشتمل تھی۔ پہلا علماء کرام کے تاثرات جس میں علماء کرام نے ماہانہ اجتماع میں درپیش مسائل، صعوبتیں، حصولیابی اور آئندہ کے پیش رفت کا ذکر کیا۔
اپنے تاثراتی کلمات سے سامعین کو ہمکنار کرنے والے مشائخ کرام میں سے حافظ سرفراز احمد فیاض، شیخ عبدالرحمن اسلامی، شیخ امانت اللہ تیمی، شیخ نورالدین تیمی، شیخ فیض الرحمن سلفی، اور شیخ فیاض اسلامی وغیرہم ہیں۔ کل ملا کر اس میں جو باتیں نکل کر آئیں وہ یہ تھیں کہ محنت کی مزید ضرورت ہے، حکمت کے ساتھ دعوت کو لوگوں تک پیش کیا جائے۔
عام لوگوں تک رسائی حاصل کی جائے، مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں اور نوجوانوں کو بھی دین سے جوڑا جائے اور جو عالم جس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں ان سے آس پاس میں ہی دعوت کا کام لیا جائے تاکہ آنے جانے میں درپیش مسائل کا سامنا نہ ہو، سوشل میڈیا کا بھی مثبت طریقے سے استعمال کیا جائے۔ اس محفل کا دوسرا حصہ خصوصی علماء کرام کے خطاب پر مبنی تھا۔ شیخ فضل اللہ انصاری صاحب جو کہ ضلع مدھو بنی اہل حدیث کے ناظم ہیں” نے کہا کہ نا امید نہیں ہونا چاہیے آپس میں رائے مشورہ کرتے رہنا چاہیے اللہ اسباب مہیا کر دیتا ہے” ۔
اسی طرح سے فیصل مدنی نے حکمت اور سنجیدگی کے ساتھ دعوت و تبلیغ کی جائے پر زور دیا۔ وہیں شیخ شاہد شفیق مدنی نے کہا کہ میں سعودی میں القسیم کے اندر 25 سال سے ہوں مگر تھکا نہیں ہوں آپ کو بھی تھکنا نہیں چاہیے اور ساتھ ہی لوگوں کو دین سے جوڑنے کے کئی مجرب نسخے بھی بتائے۔
اس کے بعد بلال فاؤنڈیشن کے مؤسس وبانی، مفسر قران اور کئی کتابوں کے مصنف شیخ ثناء اللہ مدنی نے اپنے مخصوص لب و لہجے میں کہا کہ سب سے پہلے خود کو بدلنا ہوگا اور پہلے خود باعمل ہونا ہوگا اور انرجی کو برقرار رکھنا ہوگا۔
اور آخر میں صدارتی خطاب شیخ ابو عدنان طیب سلفی صاحب نے پیش کی اور کہا کہ دعوتی میدان میں سستی اور کاہلی کو دور کریں ۔اس کے بعد ظہر کی نماز ادا کی گئی تمام علماے مسائخ اور مہمانان کرام کو تحفہ سے نوازا گیا ۔
اور پھر ناظم پروگرام عادل احمد محمدی نے دعائیہ کلمات سے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔ اور اس کے بعد (ظہرانہ) دوپہر کے کھانے کے بعد سارے مہمان رفتہ رفتہ سے رخصت ہوتے گئے، من جملہ طور پر یہ پروگرام امید سے کہیں زیادہ کام یاب و کامران ثابت ہوا۔
یادرہے کے اس پروگرام کے انعقاد میں شیخ ولی اللہ، رئیس احمر، محمد توقیر عالم اور افضل الرحمن کی کاوش قابل قدر اور قابل صد تحسین رہی۔ الحمدللہ!!