علماے کرام کے بھی بال بچے ہوتے ہیں
علماے کرام کے بھی بال بچے ہوتے ہیں
!!!یہ خبر ملکی اخبارات میں 27/ ستمبر کو شائع ہوئی۔ خبر کے مطابق ملک کے ”تمام غیر ہنر مند مزدوروں“ کی یومیہ کم سے کم اجرت کی قیمت بڑھا کر 783 کر دی گئی ہے ۔
یعنی جو مزدور کسی فن کا ماہر نہیں ہے ، جیسے حمالی کرنے والے ، (مٹی، اینٹ، سیمینٹ ، اناج وغیرہ اٹھانے والا) ہیلپر ، کھیت میں کام کرنے والا، کان کنی کرنے والا ، چوکیدرا وغیرہ اس کی کم سے کم سرکاری اجرت 783 روپے ہیں۔ اور اگر مزدور ہنرمند ہے، مثلا مستری ، کارپینٹر ، پینٹر ، پلمبر ، لوہار، ڈرائیور وغیرہ تو نئی سرکاری ہدایت کے مطابق اس کی ایک دن کی کم سے کم اجرت *954* روپے ہوگی۔
آگے آپ سمجھ گئے ہوں گے ، میں کیا لکھنے والا ہوں!*کل ہی کی بات ہے ؛ ایک مچھلی والا گھر پہ مچھلیاں دینے آیا۔ میں نے اس سے کچھ تفصیلات ہوچھی تو باتوں باتوں میں بڑی دل چسپ بات بتا گیا۔
اس کا کہنا تھا؛*”صاحب ! اورنگ آباد کے فلاں تالاب میں مچھلیاں پکڑتا ہوں۔ تالاب کے مالک کو بھی پیسے دینے ہوتے ہیں۔ تالاب کا مالک پہلے منہ مانگی رقم وصول کرتا تھا۔ اب ہم 80 لوگوں کا ایک یونین ہے۔ یونین بننے کے بعد اب ہم خود طے کرتے ہیں کہ ہمیں تالاب کے مالک کو کتنی رقم دینی ہے“
غور کریں ! آج مچھلی والوں کا یونین ہے ، رکشہ والوں کا یونین ہے، ریلوے کے مزدوروں کا یونین ہے ، جھاڑو لگانے والے بھنگیوں کا ہے ، نائیوں کا یے ، کان کنوں کا ہے، سبزی فروشوں کا ہے ، ڈاکٹروں کا یونین ، اسکول ٹیچروں کا یونین ، بس ڈرائیوروں کا یونین، ٹرک والوں کا الگ یونین ، چاے والوں ، پان والوں ، راشن والوں ، پھل والوں کا ، زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کا کوئی نہ کوئی یونین ضرور یے۔
اسی یونین میں طے ہوتے ہیں کہ کم سے کم تنخواہ کیا ہونی چاہیے ، بنیادی سہولیات کیا کیا ملنی چاہیے ، کس کو کون سا عہدہ ملنا چاہیے ، کون کس مقام کا لائق ہے وغیرہ وغیرہ۔یہ کسی تحقیق کا محتاج نہیں کہ ہمارے مدارس کے 80 فیصد اساتذہ اور ائمہ مساجد کی یومیہ اجرت 783 سے کم بلکہ بہت کم ہے۔ 783 یومیہ کے حساب سے ایک ماہ کی رقم 24 ہزار کے قریب ہوتی ہے۔
یاد رکھیے ! آپ کے علاوہ دوسرا کوئی شخص آپ کو ہمدردی بھری تسلیاں تو دے سکتا ہے، چند وقتوں کی روٹیاں دے سکتا ہے ، بھیک دے سکتا ہے ؛ لیکن آپ کے حقوق نہیں دلا سکتا ہے ، جب تک آپ خود اپنے ہاتھ پیر نہ مارنے لگیں۔ اب ہمیں ایک جنگ لڑنی پڑے گی ؛ جنگ اپنوں سے؛ ہمارے حقوق کی جنگ۔
از : انصار احمد مصباحی
دار العلوم رضاے مصطفی ﷺ
اورنگ آباد ، مہاراشٹر
9860664476