کیا ایرانی جوہری ہتھیار نشانہ ہو سکتے ہیں

Spread the love

کیا ایرانی جوہری ہتھیار نشانہ ہو سکتے ہیں ؟ (4)

تحریر محمد زاہد علی مرکزی

چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ

گزشتہ سے پیوستہ

سوشل میڈیا پر آج کل یہ بات تیزی سے گردش کر رہی ہے کہ اسرائیل اب ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنائے گا، اولا اس امکان کو G7 ممالک کی میٹنگ کے بعد امریکی صدر سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر جو بائڈن نے اسے مسترد کردیا ہے، پھر بھی اگر ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل حملہ کرتا ہے جیسا کہ اس سے بعید نہیں تو ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی میں ایسا ہو سکتا ہے؟ تو ہم آپ کو بتادیں کہ جوہری پلانٹ دو طرح کے ہوتے ہیں (1) انریچ مینٹ اور پروسیسنگ پلانٹ (2) ریک ایکٹر پلانٹ، انریچ مینٹ پلانٹ ایران کے تین ہیں (1) اصفہان (2) نٹانج (3) فوردو ،اول الذکر دو پلانٹ زمین کے اوپر یا کچھ نیچے ہیں جنھیں میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا جا سکتا ہے، لیکن تیسرے پلانٹ کو جو زیر زمین پہاڑوں کے نیچے ہے اسے ہوائی حملے سے بھی کوئی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا، اس کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کو اپنے چھوٹے جوہری ہتھیار استعمال کرنا پڑیں گے بغیر جوہری ہتھیاروں کے اس پلانٹ کو تباہ نہیں کیا جاسکتا – یہ تو ہوا سوال کا جواب، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ دنیا ابھی یہ مانتی ہے کہ ابھی ایران نے جوہری ہتھیار بنانے میں کامیابی حاصل نہیں کی، لیکن بہت سے ماہرین یہ کہتے ہیں کہ اس نے یا تو جوہری ہتھیار بنا لیے ہیں یا بنانے کے نہایت قریب ہے، ایسا بالکل نہیں ہے کہ وہ یہ ہتھیار بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا،اگر اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچاتا ہے تو ایران جوہری ہتھیار بنانے کی طرف جائے گا، اگر جنگ لمبی کھنچ جاتی ہے جیسا کہ یوکرین میں ہوا، فلسطین میں ہوا، تو یہاں ایران کو وقت مل جائے گا اور جوہری ہتھیار بنانے کے لیے قریب 12 سے 14 ماہ لگتے ہیں ایسی صورت میں ایران اس طرف جائے گا، چوں کہ وہ حالت جنگ میں ہوں گے تب انھیں اقوام متحدہ یا کوئی اور طاقت اس کام سے روکنے کی مجاز بھی نہ ہوگی – ایرانی وزیر خارجہ پہنچے بیروت اسرائیل پر حملے کے جمعے کو پہلی بار ایرانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے لوگوں سے خطاب کیا، خطاب کرتے ہوئے انھوں نے اپنے ہاتھوں میں رائفل اٹھا رکھی تھی، انھوں نے عوام سے کہا ایک جٹ رہیں قربانیوں کے لیے تیار رہیں – ہمارا حملہ بالکل جائز تھا، جو ایران کے دشمن ہیں وہی فلسطین لبنان اور پوری ملت اسلامیہ کے دشمن ہیں، اس گہما گمہی کے بیچ جمعے کو ایرانی وزیر خارجہ لبنان پہنچ گئے، یہ صاف اشارہ ہے کہ ایران لبنان کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا – لبنان میں جہاں اسرائیل حملے کر رہا ہے وہیں جوابی کارروائی میں حزب اللہ بھی پیچھے نہیں ہے اس نے کئی راکٹ داغ کر اسرائیل کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے فوٹیج سوشل میڈیا پر عام ہیں، حزب اللہ کے حملوں سے لگنے والی آگ اسرائیل کے جنگلی علاقوں پھیل گئی ہے ویڈیو میں سیکڑوں ایکڑ میں آگ کی لپٹیں دیکھی جا رہی ہیں، لبنان کے دوسرے صدر کی موت کی بھی خبر ہے، اسرائیل نے زمینی آپریشن کے لیے مزید پانچ ڈویژن فورس کو لبنان بھیجنے کا اعلان کیا ہے – لبنان میں فی الحال جنگ رکنے کے آثار نہیں دکھ رہے، اگر لگاتار حملے ہوتے ہیں تو ایران پر بھی دباؤ ہوگا کہ وہ اسرائیل پر مزید کرے، غزہ کے خان یونس علاقے سے حماس نے بھی ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی ٹینکوں کو اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اسرائیل نے ویسٹ بینک میں ہوائی حملہ کیا ہے جس میں 18 افراد کے شہید ہونے کی خبر ہے – اسرائیلی اسٹریٹجی اسرائیل شاک دینے والی ذہنیت سے کام کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ بڑے لوگوں پر حملہ کرتا ہے جیسے حماس صدر اسماعیل ہنیہ، ایرانی جنرل قاسم سلیمانی وغیرہ وغیرہ اس سے دنیا میں ایک ہیڈ لائن تو بنتی ہے لیکن اسرائیل کو اس سے کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوتا، ذہنی طور پر دنیا اور اپنے لوگوں کو خوش تو کر لیتا ہے لیکن یہ کوئی حل نہیں، ایک آتا ہے ایک جاتا ہے ملک کبھی بھی، صدر اور وزیر اعظم سے خالی نہیں رہتا – کسی بھی ملک کو جنگ جیتنا ہے تو اسے اس کے کمانڈ اسٹرکچر کو تباہ کرنا ہوتا ہے، زمینی حملے کرنا ہوتے ہیں تبھی کسی ملک پر قابض ہوا جا سکتا ہے، ہوائی حملوں میں عام لوگوں کی جانیں تو جاتی ہیں مگر ملک کی سالمیت کو خطرہ نہیں ہوتا، اس لیے اسرائیل کے یہ حملے نہ تو فلسطین میں اسے کامیاب کر رہے ہیں اور نا ہی لبنان، شام وغیرہ میں – اقوام متحدہ کی حیثیت اسرائیل کے سامنے اقوام متحدہ کے سیکریٹری کو اسرائیل نے اپنے ملک میں بین کردیا ہے، عالمی آندرے کی یہ حیثیت ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جہاں چاہے وہاں جا بھی نہیں سکتا، یوں ہی جنگ بندی، دنیا بھر میں ہونے والے مظالم خصوصاً فلسطین میں ظلم کی انتہا پر اقوام متحدہ کی کسی بات پر دنیا کا توجہ نہ دینا اس ادارے کی حیثیت پر سوال کھڑا کرتا ہے – اسرائیلی وزیر خارجہ نے ایرانی حملے کے بعد کہا ہے کہ ’جو کوئی بھی اسرائیل پر ایران کے گھناؤنے حملے کی واضح طور پر مذمت نہیں کر سکتا وہ اسرائیلی سرزمین پر قدم نہیں رکھ سکتا ‘- اسرائیل کا یہ غصہ انٹرنیشنل کورٹ میں اس کے خلاف آنے والے فیصلوں کی وجہ سے بھی ہے، اگلی قسط میں ان شاء اللہ اس پر تفصیلی گفتگو ہوگی – جاری…….5/10/20241/4/1446

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *