این سی پی سی آر کے چیئر پرسن پر قومی اساتذہ تنظیم نے ملک کو گمراہ کرنے کا لگایا الزام
این سی پی سی آر کے چیئر پرسن پر قومی اساتذہ تنظیم نے ملک کو گمراہ کرنے کا لگایا الزام
حکومت ہند پریانک کانون گو کو دے سزا اور ملی تنظیمیں اپنے ادارے کی حفاظت کے لیے ہو کمر بستہ : محمد رفیع
مظفر پور، (وجاہت، بشارت رفیع)
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئر پرسن پریانک کانون گو کی غلط بیانی اور غیر ذمہ داران حرکات نے مسلم آبادی میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ آر ٹی ای کے تحت حاصل ہونے والے بنیادی تعلیم کے حقوق کو جناب کانون گو نے متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے کہی ہے، انہوں نے حکومت ہند سے یہ مانگ کی ہے کہ جناب کانون گو کے خلاف حکومت ایکشن لے، کیونکہ انہوں نے مدارس میں زیر تعلیم بچوں کے حقوق کی بازیابی کے برعکس ان میں تفریق ڈالنے اور سیاسی رنگ گھولنے کی گندی حرکت کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچہ خواہ وہ مندر میں تعلیم حاصل کر رہا ہو یا مسجد میں، پاٹھ شالا میں یا پھر مدارس میں سب کے حقوق محفوظ ہونے چاہئے اور اسے ان کی خواہش کے مطابق آئین کے دائرے میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کئے جانے چاہئے تاکہ جہاں ایک جانب وہ اپنی تہذیبی تشخص کو برقرار رکھے وہیں دوسری جانب وہ ملک کا ایک بہترین شہری بھی بن سکے۔
جناب رفیع نے ملی تنظیموں سے اس موضوع پر سنجیدگی کا ثبوت پیش کرنے کی بھی مانگ کی ہے تاکہ اتر پردیش اور آسام جیسے حالات ملک بھر میں قائم نہ ہو جائے۔ جناب رفیع نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہماری ملی تنظیمیں بھی سیاسی پارٹیوں کی طرح مفاد پرست ہوتی جا رہی ہیں۔ وہ اپنے مقصد کے مطابق ہی موضوع کا انتخاب کرتی ہیں۔
گزشتہ دنوں میں نے سی بی ایس ای بورڈ کے ذریعہ اردو میڈیم سے امتحان دینے کے اردو زبان کے بچوں کے حقوق کو سلب کرنے کے خلاف صدر جمہوریہ ہند کو لکھا تھا جس کا مجھے مثبت جواب حاصل ہوا لیکن میری اپیل کے باوجود ایک بھی ملی تنظیم و رہنما نے اس پر لب کشائی نہیں کی اور غیر سنجیدگی کا ثبوت پیش کیا۔ وہیں جناب محمد رفیع نے کہا کہ ملحقہ مدارس کے وجود کو بچانے کے لیے اگر ملی تنظیمیں سرگرم نہیں ہوتی ہیں تو پھر تنکا تنکا جوڑ کر بنایا گیا گھونسلہ صیّاد کی ناپاک کوشش سے تار تار ہو جائے گا۔
اس لیے تمام ملی تنظیموں سے مؤدبانہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ ملی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور جہاں ہمارے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں اس کی حفاظت کو ہم کمربستہ ہو جائیں۔
Pingback: اساتذہ کے منظور شدہ عہدے کی تفصیل مانگنا اردو ڈائریکٹوریٹ کی خانہ پری ⋆