جامعہ اشرف العلوم کنہواں ایک عظیم فکری تعلیمی مرکز

Spread the love

جامعہ اشرف العلوم کنہواں ایک عظیم فکری تعلیمی مرکز

عبدالخالق القاسمی

خادم مدرسہ طیبہ منت نگر مادھوپور مظفرپور

9534132157

 

جامعہ اشرف العلوم کنہواں سیتامڑھی بہار میں وقت کے درویش عالم دین حضرت مولانا طیب صاحب  مولانا عبد العزیز بسنتی  اور صوفی رمضان علی کی فکری , اجتہادی, اور دعوتی زندگی کا حقیقی معنوں میں آئینہ دار ہے

اس عظیم اور پر بہار ادارے میں آکر یہ محسوس ہوتا ہے کہ بانیان اشرف العلوم کی تحریک تجدید دین و اصلاح امت کا قافلہ ابھی یہاں سے گزرا ہے,جس کے پاکیزہ گردو غبار اس پورے علاقہ میں پھیلے ہوئے ہیں

بلا شبہ ان بزرگان دین کی بے لوث خدمات اور گمراہ فرقوں کے خلاف ان پاکیزہ نفوس کا یہ بے مثال ادارہ تلوار بنکر رہتی دنیا تک کے لیے ایک بے مثال کتب خانہ چھوڑ گیا ہے,جس کی تزئین و تشریح اور تحقیق و تدریس پر کام کرنے والوں کی قاسمی جماعت یہاں مصروف عمل ہے,کنہواں سیتامڑھی کی یہ بستی جو نیپال سرحد پر واقع ہے

تاریخی و تہذیبی اور مذہبی نقطہ نگاہ سے سیتامڑھی ضلع کا بڑا ہی اہم اور زرخیز علاقہ ہے,کنہواں مختلف مذاہب اور تہذیب و تمدن کا سنگم ہے,اس علاقہ کے زیادہ تر لوگ کاشتکاری پر انحصار کرتے ہیں,سماجی و تہذیبی اعتبار سے سبھی لوگ خلوص اور بھائی چارگی کے دھاگے میں بندھے ہوئے ہیں

جہاں قاسمیوں کا ایک علمی شہر آباد ہو چکا ہے,اور بلاشبہ بہار کے افق پر ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے مغربی افق پر علم و تربیت کا ایک ایسا آفتاب ہے جس کی روشنی ہر چہار جانب پھیل رہی ہے,جن کی علمی وفنی ضیاء پاشی سے پورا ملک منور اور مستفیض ہو رہا ہے, بلکہ نیپال کی کوہستانی سرحدوں کی حد بندی بھی یہاں ٹوٹ جاتی ہے

اس مخزن علم و عرفاں میں اخلاص اور جہد مسلسل کے آثار نمایاں طور پر نظر آتے ہیں,جامعہ اشرف العلوم شجر طوبی کی طرح پہلے سے کہیں زیادہ گل گلزار ہے

یہاں کے ناظم دور حاضر کے بزرگ صفت درویش عالم دین مولانا اظہار الحق مظاہری کی پر خلوص متحرک زندگی کے درخشندہ نشانات تعلیم و تربیت اور خصوصا پسماندہ علاقہ کے بچے اور بچیوں میں علم دین کا شعور ان ہی کا مرہون منت ہے

یہاں اساتذہ میں مقصدی ہم آہنگی,کارکنوں میں اخلاص و اتحاد,طلبہ میں صف بندی اور علاقہ کے لوگوں میں تعاون اور ایثار و قربانی کی عملی جدو جہد پائی جاتی ہے,یہاں مدرسین کی ایک باصلاحیت جماعت درس و تدریس کے ساتھ. مختلف اور اہم موضوعات پر تصنیف و تالیف کا کام کر رہی ہے

اس جامعہ کی ایک خاص خوبی یہ ہیکہ اس میں اساتذہ اور طلبہ کے درمیان ایک خوش گوار دوستانہ تعلقات کی فضاء قائم ہے,دونوں ایک دوسرے سے کشادہ ضمیری کے ساتھ ملتے اور تبادلہ خیال کرتے ہیں

یہی وجہ ہے کہ یہاں کے طالب علموں کی علمی صلاحیت جامع ہوتی ہے اور ایشاء کے عظیم دینی درس گاہ دارالعلوم دیوبند میں اعلی نمبرات سے کامیاب ہوکر اپنی علمی صلاحیت سے اپنے ادارہ کا نام روشن کرتے ہیں,

کتاب و سنت کی جامع تعلیمات کا تصور یہاں ابتداء ہی سے ہے,یہی وجہ ہے کہ اس دینی ماحول میں جہاں تفسیر و حدیث,فقہ و فتاوی اور ادب وزبان کی اعلی تعلیم کا انتظام و انصرام ہے وہیں دعوت و تبلیغ کا بھی بہتر نظم ہے,یہاں آکر ہر شخص ایک نئی زندگی کی تعمیر کا عملی جوش پاتا ہے

یہ سب بزرگان دین کے خلوص لگن اور بے پناہ جد و جہد کا نتیجہ ہے,اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ بزرگان دین کی ان تاریخی کوششوں کو نہ صرف ہندوستان بلکہ پڑوسی ملکوں میں بھی بار آور فرمائے آمین

مجھے یہ جان کر بڑی مسرت ہوئی کہ بہار و نیپال کا قابل فخر ادارہ اشرف العلوم کنہواں مختلف مراحل سے گزرتا ہوا اپنی تعلیمی وتحریکی خدمات کی ایک صدی پوری کرلی ہے,میں دل کی گہرائیوں سے جامعہ کے ناظم مولانا اظہار صاحب مظاہری و جملہ وابستگان مدرسہ کو مبارکباد دیتا ہوں اور نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں

لیکن اسی کے ساتھ ہمیں اس بات کی طرف بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ موجودہ عالمی صورت حال اور اس کے اندر پیدا ہونے والے نت نئے مسائل اور چلینجز ہمیں اس بات کا پابند بنا رہے ہیں کہ ہم اپنی درس گاہوں کے فارغین کے اندر ایسی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی بھر پور کوشش کریں,کہ جب وہ میدان عمل میں اپنا قدم رکھیں تو خود کو جدید عالمی تقاضوں کو صحیح اور مضبوط انداز میں پورا کرنے کی صلاحیت سے لیس محسوس کریں,اور پوری امت اسلامیہ کی ان نئے حالات میں صحیح اور مثبت انداز کی رہنمائی کرسکیں

انہیں امیدوں وتوقعات کے ساتھ ہماری نیک خواہشات آپ کے اور اس قدیم ترین درس گاہ کے ساتھ ہیں

اخیر میں دعا ہے کہ اللہ تعالی اس ادارہ کو زمانے کی نظر بد سے بچائے اور اس کے بانئین کو اجر عظیم سے نوازتے ہوئے بلند مقام عطافرمائے آمین

2 thoughts on “جامعہ اشرف العلوم کنہواں ایک عظیم فکری تعلیمی مرکز

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *