دین کی راہ میں خرچ کرنے سے کیا ہوتا ہے
دین کی راہ میں خرچ کرنے سے کیا ہوتا ہے؟
دین کی راہ میں خرچ کرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کے قریب ہوتا ہے
کیا آپ کو معلوم ہے کہ دین کی راہ میں خرچ کرنے کا کتنا بڑا فائدہ ہے تو آئیے جانتے ہیں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بہت زیادہ مال دار نہیں تھے بہت مال دار گھرانے سے بھی نہیں تھے پھر بھی ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
[Surah Al-Layl 17]
[Surah Al-Layl 18]
ترجمہ کنزالایمان :اور بہت جلد اس سے دور رکھا جائے گا جو سب سے بڑا پرہیزگار ۔ جو اپنا مال دیتا ہے کہ ستھرا ہو ۔
ایک مرتبہ اسلام کی نشر واشاعت کے لیے مال درکار تھا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فوراً اسی وقت چالیس ہزار اشرفیاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا ۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ آج کے اعتبار سے اس کی قیمت کیا ہوگی تو سن لیجیے اس وقت چالیس ہزار اشرفیہ کا وزن تقریباً 26 چھبیس کیلو گرام سونا ہوگا اور چھبیس کیلو گرام سونے کی قیمت موجودہ دور میں 14 کروڑ روپے بنتا ہے کیا یہ کوئی چھوٹی موٹی رقم ہے جی ہر گز نہیں تو یہ ان کے اندر خلوص و للہیت تھی جس کے سبب اتنی بڑی دولت دین کی راہ میں خرچ کرنے میں غور وفکر کی ضرورت نہیں پڑی۔
لیکن وہیں دوسری جانب قارون کو کون نہیں جانتا اس کے پاس دولت کی کوئی کمی نہیں تھی
اللہ تعالیٰ فرماتا: ترجمہ کنزالایمان: ہم نے اس کو اتنے خزانے دیے جن کی کنجیاں ایک زور آور جماعت پر بھاری تھیں
لیکن یہ دولت کسی کام کی نہ رہی،بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو دولت سمیت زمین میں دھنسا دیا ۔
خود اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ترجمہ کنزالایمان:تو ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا۔
غور کریں کہ درحقیقت جو دولت نفع بخش ہے وہ وہی ہے جو اللہ کے راستے میں خرچ کیا جائے
از قلم: حافظ محمد عمران