آستین کے سانپوں کی وجہ سے ہاری ہے کانگریس

Spread the love

آستین کے سانپوں کی وجہ سے ہاری ہے کانگریس: مولانا سید طارق انور
ہماچل کی جیت ریاستی یونٹ کی محنت کا نتیجہ،دہلی اور گجرات کی ہار کا سبب ٹکٹوں کی غلط تقسیم


نئی دہلی 10؍دسمبر (پریس ریلیز)
ہماچل پردیش میں کانگریس کی فتح واقعی ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی سے اس کا مضبوط قلعہ چھین کر کانگریس نے اپنی سیاسی سوجھ بوجھ کا ثبوت دیا ہے

لیکن گجرات اور دہلی ایم سی ڈی کے انتخابات میں شکست فاش نے ایک بار پھر کانگریس کی اعلیٰ قیادت،ٹکٹوں کی تقسیم میں غیر دانش مندی اور پرچارکوں کی تعیش پسندی ، تساہلی اور کاہلی کو واضح کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار اسلامک پیس فاؤنڈیشن آف انڈیا کے چیئرمین، معروف سیاسی تجزیہ کاراورسماجی مفکر مولانا سید طارق انور نے کیا وہ آج گجرات،ہماچل اور دہلی کے مقامی انتخابات پر پریس سے اپنے رد عمل کا اظہار کررہے تھے۔


مولانا طارق انور نے کہا کہ ہماچل میں ویر بھدر کے ترقیاتی ماڈل اور ان کی اعلیٰ فکر کو عوام تک پہنچانے میں کانگریس کی ریاستی لیڈر شپ پوری طرح کامیاب رہی جس کے نتیجے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست فاش سے دوچار ہونا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ہماچل کی ترقی کے جو دعوے کئے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا ۔

وہاں کی سرکار مطلق العنانی کا شکار تھی ،اسے لگتا تھا کہ عوام اس کے غلام ہیں اس لئے وہ اپنی جیت کو یقینی مان رہی تھی۔

حالاں کہ بھاجپا کے قومی صدر سمیت اسٹار کمپینرس کی پوری ٹیم نے ہماچل کے عوام کو رجھانے کی کوشش کی لیکن عوام ان کے جھانسے میں نہیں آئی اور ویر بھدر کے ترقیاتی ماڈل کے اعادے کے لئے اس نے کانگریس کو حکومت سازی کا موقع دیا۔


دہلی کے ایم سی ڈی انتخابات میں کانگریس کے ورکروں میں ریاستی و مرکزی قیادت کوئی جوش اس لئے پیدا نہیں کرسکی کہ یہاں زیادہ تر ان لوگوں کو ایم سی ڈی کا امیدوار بنایا گیا جن سے یا تو عوام ناراض تھے یا جو کائونسلر بننے کی اہلیت سے ہی محروم تھے۔

دہلی میں جتنی سیٹیں کانگریس نے جیتی ہیں وہ امیدواروں کی اپنی شخصیت اور محنت کا نتیجہ ہیں۔

اس بار بھی دہلی کے ایم سی ڈی انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا کہ کانگریس نے جس طبقے کو حاشیے پر دھکیل دیا ہے وہی اس کی ڈوبتی کشتی کا کھیون ہار ہے۔

گجرات میں پارٹی کے اندرونی اختلافات،بکائو لوگوں کو ٹکٹ دیا جانا،مرکزی قیادت اوراسٹار پرچارکوں کی تساہلی، مقامی رہبروں کی کاہلی اور انتظام میں مجرمانہ غفلت کی وجہ سے ذلت آمیز شکست ملی۔

کانگریس اگر ٹکٹوں کی تقسیم میں دانش مندی کا مظاہرہ کرتی،ریاستی یونٹ میں ان لوگوں سے پرہیز کرتی جو کانگریس میں رہ کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسی کو کام یاب کرتے ہیں،چند پیسوں کے لیے اپنے ضمیر کا سودا کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے تو شاید پارٹی کو اس قدر ذلت آمیز شکست فاش سے دوچار نہ ہونا پڑتا۔

گجرات سرکار سے سماج کا ہر طبقہ پوری طرح ناراض تھا۔کانگریس اگر اس سے فائدہ اٹھالیتی تو آج ریاست کے اقتدار پر اس کا قبضہ ہوتا۔


کانگریس کودہلی اور گجرات کی ہار سے سبق لینے کی ضرورت ہے ۔پارٹی کو بہت سنجیدگی سے مرکزی اور ریاستی سطح پر مناسب تبدیلیوں کی ضرورت ہے ۔جب تک اس کی آستین میں سانپ رہیں گے کانگریس کو شکست ملتی رہے گی۔

آفاق عالم نعمانی

پریس سکریٹری : اسلامک پیس فاؤنڈیشن آف انڈیا


رابطہ نمبر:9871716404

9199532112

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *