لو جی شادی ہوگئی

Spread the love

لو جی شادی ہوگئی

خالد صاحب بڑے اچھے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور دین سے بڑی دل چسپی بھی۔ خاص طور پر حدیث کا ان کا بہت شوق ہے، بلکہ ان کو ہر بات پر حدیث ہی چاہیے ہوتی ہے ،

ان کے دو بیٹے محمود و فرید اور ایک بیٹی عالیہ ہے۔ تعلیم و تعلم سے وابستہ بھی ہیں۔ کبھی کبھار والد صاحب سے مسائل پر بحث ومباحثہ بھی کرلیتے ہیں ،
یہ خاندان بڑے ہی سکون اور خوشی سے زندگی گزار رہا تھا۔
اچانک خالد صاحب کی اہلیہ سائرہ بیمار ہوجاتی ہیں، اور حالت کچھ زیادہ ہی سیریس ہوجاتی ہے ،

خالد صاحب: سائرہ ! چلو ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں، آپ کی طبیعت زیادہ ہی سیریس ہوچکی ہے، ذاکر بھائی بڑے اچھے ڈاکٹر ہیں ان سے مریض بڑی جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

سائرہ: مجھے نہیں جانا کسی ڈاکٹر کے پاس۔ مجھے اللہ سے شفا لینی ہے۔
خالد صاحب: ڈاکٹر کے پاس تو جانا پڑے گا، وہی تو دوائی دے گا۔
سائرہ: دوائی دے گا تو کیا ہوا شفا تو اللہ ہی دے گا۔ آپ ہی نے تو ایک بار بتایا تھا کہ اللہ کے علاوہ کسی سے مدد نہیں مانگنا چاییے، پھر ہم ڈاکٹر سے مدد کیوں لیں، کیا اللہ کسی ڈاکٹر کا محتاج ہے۔ مجھے نہیں جانا ۔ یہ شرک ہوجاے گا۔

خالد صاحب کی بیوی نہیں گئیں، حالت اور نازک ہوگئی۔

عالیہ بھی جوان ہوچکی تھی، رشتے والے ایک دن آئے، اور خالد صاحب نے کہا : ہم عالیہ سے مشورہ کرکے آپ کو بتاتے ہیں۔
رشتے والوں کو رخصت کرکے خالد صاحب عالیہ کے پاس آئے اور رشتے کے بارے میں پوچھنے لگے۔
بیٹی عالیہ کیا خیال ہے؟

عالیہ: ابو میں ایک بات بہت دن سے پوچھنا چاہ رہی تھی ،

خالد صاحب: جی بیٹی ضرور پوچھو۔
عالیہ: ابو شادی کیوں کرتے ہیں؟
خالد صاحب تھوڑا جھجھکے اور جواب دیتے ہوئے بولے: بیٹی در اصل نسل کی بقاء نکاح کے ذریعے ہے۔ اولاد اسی کے ذریعے ہوتی ہے۔

عالیہ: کیا ہمارا رب بغیر نکاح کے اولاد دینے پر قادر نہیں ہے؟

خالد صاحب: کیوں نہیں بیٹی۔ وہ قادر ہے، اس نے مریم رضی اللہ عنھا کو بغیر نکاح کے اولاد دی۔
عالیہ: ابو پھر مجھے شادی نہیں کرنی ، کیوں کہ میرا رب قادر ہے مجھے بغیر نکاح کے اولاد دینے پر۔ میں اولاد کے لیے اللہ کے علاوہ کسی مرد کی مدد کیوں لوں، آپ ہی نے تو بتایا تھا کہ اللہ کے علاوہ کسی سے مدد مانگنا شرک ہے۔میں تو بس اللہ سے مدد مانگوں گی اور اسی کا سہارا لوں گی۔

خالد صاحب پریشان،
ابھی کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ دونوں بیٹے محمود و فرید آجاتے ہیں، اور پریشانی کے عالم میں والد صاحب کو دیکھ کر پوچھتے ہیں
ابو کیا بات ہے۔ آپ بڑے پریشان لگ رہے ہیں

اب خالد صاحب کیا جواب دیں
غیر اللہ سے مدد مانگنا انھوں نے ہی تو شرک بتایا تھا اہل حدیث کے اجتماعات سے سن سن کے۔ اب اگر علاج کراتے ہیں تو شرک۔ بیٹی کا نکاح کراتے ہیں تو شرک۔

آخر اپنی خاموشی کے بندھن کو توڑ کر بولتے ہیں،

بیٹا آپ کو پتہ ہے نا میں پچھلے کچھ عرصے سے اہل حدیث کے اجتماعات میں جایا کرتا ہوں، وہاں بتایا گیا تھا کہ اللہ کے علاوہ سے مدد لینا مدد مانگنا شرک ہے، اب سمجھ میں نہیں آرہا کہ ہم ڈاکٹر سے مدد کیوں لیتے ہیں، جب کہ شفا تو اللہ ہی دیتا ہے، وہ تو بغیر دوائی کے بھی شفا دیتا ہے، ہم نکاح کیوں کرتے ہیں جب کہ وہ تو بغیر نکاح کے بھی اولاد دینے پر قادر ہے، ۔ آج آپ کی امی اور بہن کے سوالات سے میں پریشان ہوگیا۔

فرید بولنے لگا تو محمود نے فرید کو اشارہ کرکے کہا:

فرید ایک منٹ میں والد صاحب کو عرض کرتا ہوں،

ابو۔ ہم نے تو منع کیا تھا کہ آپ وہاں نہ جایا کریں، لو اب کرلو شادی۔ شرک ہوجاے گا، لو کرلو علاج، شرک ہوجاے گا، آپ تو ان شرک کے فتووں کے وجہ سے ہمیں ہماری امی ہی سے محروم کردیں گے۔۔

خالد صاحب: اب کیا کریں بیٹا۔
فرید: ابو کرنا کیا ہے، میں بتاتا ہوں، یہ اہل حدیث حدیث کے نام پر لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں، اور گمراہ کرتے ہیں، اور اپنی من مانی سے کسی غیر اللہ سے مدد اور ان کو وسیلہ بنانے کو شرک قرار دیتے ہیں۔ حالاں کہ شرک کہتے ہیں کسی کو خدا سمجھنا، اگر کوئی کسی کو خدا سمجھ کر مدد مانگے اور اس سے شفا یا اولاد مانگے تو یہ شرک ہے، لیکن کوئی کسی ڈاکٹر کو کسی ولی یا مزار والے کو خدا نہیں سمجھتا، اور ان سے مدد مانگتا ہے تو یہ شرک نہیں بلکہ نظام قدرت کا جو طریقہ کار ہے عین اسی کے مطابق عمل کرنا ہے۔

ابو ! اگر کسی غیر اللہ سے مدد مانگنا یا ان کو وسیلہ بنانا شرک ہوتا تو صحابہ کرام حضرت عباس کو وسیلہ بناکر بارش کی دعا کیوں کرتے۔ نابینا صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بینائی کیوں مانگتے۔

ابو! وہ دین ہم سے زیادہ سمجھتے تھے، بہر حال یہ شرک نہیں۔ بلکہ صحابہ کا طریقہ ہے۔

خالد صاحب۔ سر پکڑ کر۔۔ ہاے افسوس ! میں کہاں پھنسنے چلا گیا تھا۔
بیٹا آپ کا بہت بہت شکریہ، کہ آج مجھے درست بات پتہ چلی۔ اور یہ اچھی طرح معلوم ہوگیا کہ یہ اہل حدیث صرف لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر کہ اس نے مجھے دھوکے بازوں سے بچالیا۔

اچھا بیٹا یہ بتاو کہ یہ اتنی پیاری بات تم نے کہاں پڑھی۔

جی ابو ۔فرید بولا
میں نے یہ بات اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی کتب میں پڑھی۔ وہ بہت ہی بڑے عالم اور عاشق رسول تھے۔ دین اسلام کی بے مثال خدمت کی، ہرفن ہر علم پر ایسا لکھا کہ بڑے بڑے سائنسداں حیران ہیں، انھوں نے بہت سے لوگوں کے ایمان ان فتنوں سے کو بچایا۔ کچھ فتنے بازوں نے ان کی شخصیت کو بہت چھپانے کی کوشش کی۔

خالد صاحب: یہ اہل حدیث تو ان کو بہت برا بھلا کہتے ہیں۔
فرید: کوئی وجہ بھی بتاتے ہیں؟
خالد صاحب: بس یہ کہتے ہیں کہ یہ غلط آدمی ہیں ان سے اور ان کے ماننے والوں سے دور رہنا۔

فرید: جی ابو! حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف بغض و عناد ہے۔ ورنہ ان کے پاس ان کے غلط ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ میں نے بتایا نا کہ انھوں نے تو لاکھوں لوگوں کے ایمان کو بچایا ہے۔

آج اگر اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات نہ ہوتی تو ہمارا ایمان بھی ختم ہوجاتا،لوگ شرک کا فتویٰ لگا لگا کر مار ہی ڈالتے اور ( مسکراکر) امی کا علاج بھی نہیں ہوپاتا۔ اور نہ عالیہ کی شادی
خالد صاحب کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔ اور بولے :

چلو اب جلدی چلو ہاسپٹل ۔ اب شرک نہیں ہوگا۔
پھر سائرہ بھی ٹھیک ہوگئیں اور عالیہ کی بھی شادی ہوگئی۔

ابو تراب سرفراز احمد عطاری مصباحی

One thought on “لو جی شادی ہوگئی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *