رزق حلال کی فضیلت

Spread the love

رزق حلال کی فضیلت !

از۔۔۔محمدمحفوظ قادری

دنیا آخرت کی منزل( کھیتی)ہے انسان کو دنیامیں کھانے پینے اور اپنے اہل وعیال کی کفالت کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ کھانا پینا بغیر محنت (کسب)کے ممکن نہیں ہے۔اس لیے کسب معاش کے کچھ آداب بھی ہیں۔

جو شخص اپنے آپ کو صرف دنیا کمانے میں مصروف رکھتا ہے وہ انسان بدبخت ہے ایسا انسان اللہ کو پسند نہیں ہے۔ جو انسان اللہ پر توکل(بھروسہ) کرکے آپنے آپ کو صرف آخرت کے کاموں کیلئے خاص کر لے وہ نیک بخت ہے۔

لیکن درمیانی طریقہ یہی ہے کہ انسان بقدرضرورت دنیاکمانے میں بھی مصروف ہواور آخرت کے کاموں کو انجام دینا ہی اس کا مقصود ہو۔دنیامیں رہ کر اپنے آپ کو اوراپنے اہل وعیال کو لوگوں سے بے پرواہ رکھنا اوران کی کسب حلال سے کفالت کرنا خدا کی راہ میں جہاد کرنا اور بہت سی عبادتوں سے افضل ہے۔

ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے صبح سویرے ایک جوان کا ادھر سے گزر ہوااورایک دُکان میں چلا گیا،صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسے دیکھ کر فرمایا افسوس!یہ اتنی صبح خداکی فکر میں اٹھا ہوتا۔

یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کہو،کیوں کہ اگر وہ اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو لوگوں سے بے پرواہ کرنے جاتا ہے توبھی وہ خداکی راہ میں ہی ہے،اوراگر وہ اپنی بڑھائی،دوسرے لوگوں پر اپنی مالداری جتانے کیلئے جاتا تو وہ شیطان کی راہ میں ہوتا۔

اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں سے بے پرواہ ہونے یا اپنے عزیزوں،پڑیسیوں کے ساتھ بھلائی کی غرض سے دنیامیں حلال رزق کماتا ہے تو قیامت کے دن اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوگا،اور فرمایا کہ سچا تاجر قیامت کے دن صدیقین،شہدا کے ساتھ اٹھایا جائے گا،

اورفرمایا پیشہ ور(تاجر) مسلمان اللہ کو پسند ہے۔فرمایا کہ پیشہ ورکی کمائی سب چیزوں سے حلال ہے،اگر وہ نصیحت بجالائے،اورفرمایا تجارت کرو کیوں کہ روزی کے دس حصے ہیں،نوحصے صرف تجارت میں ہیں۔فرمایا جو شخص اپنے لیے سوال کے دروازے کھول لیتا ہے خدائے برتر اس پر مفلسی کے ستر دروازے کھول دیتا ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ایک شخص کو دیکھا معلوم کیا کہ تو کیا کام کرتا ہے۔۔؟

اس شخص نے عرض کی عبادت کرتا ہوں،حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پھر معلوم کیا روزی کہاں سے جمع کرتا ہے۔۔؟

اس نے عرض کی کہ میراایک بھائی ہے وہ مجھے روزی مہیا کرادیتا ہے۔

یہ سن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ تجھ سے زیادہ عابد تیرا بھائی ہے۔

اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ خدا کی عبادت کے ساتھ اپنے رزق کوخود کسب حلال کے ذریعہ مہیاکرنا بھی عبادت ہی ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ محنت کرنا نہ چھوڑو،اور یہ بھی نہ کہو کہ حق تعالی روزی دیتا ہے کیونکہ اللہ رب العزت آسمان سے سونااور چاندی نہیں برساتا۔

یعنی اس بات پر اللہ رب العزت کو قدرت تامہ حاصل ہے مگر بندہ کے کسی نہ کسی حیلہ سے اس کوروزی دینا خداکوبہت زیادہ پسند ہے۔

حضر لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی کہ بیٹا!محنت کرنا نہیں چھوڑنا،جوشخص لوگوں کا محتاج ہوتا ہے اس کا دین تنگ ہوجاتا ہے،عقل ضعیف ہوجاتی ہے،مروت بھی زائل ہوجاتی ہے اور لوگ اسے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

حضرت امامِ حنبل رحمتہ اللہ علیہ سے لوگوں نے معلوم کیا کہ آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو عبادت کے لیے مسجد میں بیٹھا رہے،اور کہے کہ خدا مجھے رزق دے گا۔

امام صاحب نے فرمایا وہ جاہل ہے شریعت کو نہیں جانتا ہے۔اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اللہ رب العزت نے میری روزی میرے نیزہ کے سایہ میں رکھی ہے یعنی محنت کے ذریعہ رزق حلال حاصل کیا جائے۔

حدیث مبارک میں آتاہے کہ جوکوئی رزق حلال کے لئے ذلیل جگہ کھڑا ہوگا اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔

(از۔کیمیائے سعادت۔مصنف امام غزالیؒ )

One thought on “رزق حلال کی فضیلت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *