سڑک پر نماز اور ہماری ذمے داری
سڑک پر نماز اور ہماری ذمے داری
تحریر : توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپور سہارن پور
واٹسپ نمبر 8860931450
شمالی دہلی کے اندرلوک علاقے میں سڑک کنارے نماز جمعہ ادا کرتے ہوئے نمازیوں کو حالت سجدہ میں دہلی پولیس نے لاتیں ماری اور بزور بازو نمازیوں کو ہٹایا گیا جس کی ویڈیوز بہت بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ، روش کمار سمیت تمام بڑے اور ایماندار صحافیوں نے مذکورہ واقعہ پر سوالات اٹھائے اور مذمت کی
دہلی پولیس اور کٹر ہندتوا آئڈیا لوجی جو اس قسم کے واقعات کی واحد وجہ ہے — پر سخت تنقید کی ، عام ہندوؤں کی بہت بڑی تعداد نے اس واقعے سے دلبرداشتہ ہوکر سوشل میڈیا پر سخت تبصرے لکھے اور شرمندگی کا اظہار کیا ۔ دوسری طرف ہم مسلمانوں کو بھی اپنا محاسبہ کرنا چاہیے ، آخر کیا ضرورت ہے سڑکوں پر یا مسجدوں سے باہر نماز پڑھنے کی ؟
شرعی طور پر سڑک پر نماز پڑھنا گناہ بھی ہے اور منع بھی ، عام طور پر شہروں کے اندر مسجدوں میں بھیڑ زیادہ ہوتی ہے تو آپ دو بار جماعت کر لیں تین بار جماعت کر لیں یار چار بار جماعت کر لیں
لیکن مسجدوں سے باہر ہرگز ہرگز نماز نہ پڑھیں ، دہلی جیسے بڑے شہروں میں انتظامیہ کے لیے بھی اور مسافروں کے لیے بھی ”جام “ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے
ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ جمعہ اور عیدین کی وجہ سے جام کے مسئلے کو مزید پیچیدہ نہ بنائیں ، ہمارا دین و ایمان مسلمانوں کے لیے بھی اور دیگر انسانوں کے لیے بھی رحمت ہے ناکہ زحمت ۔
مسجدوں کے ذمہ داران عام طور پر یہ کہتے ہیں کہ ہندوؤں کے تمام تہوار اور پوجا پاٹ لب سڑک on road ہوتی ہیں ، تو ہم بھی کریں گے ۔
یاد رکھیں ! ہم اور ہمارا دین و شریعت قران و حدیث سے مأخوذ ہے نہ کہ غیروں کے مذہب یا ان کے طرز عمل سے ، ہندو یا کوئی بھی کمیونٹی کتنا ہی غیر قانونی یا غیر مذہبی کام کرے ، تو کرے ۔
ہمارا دین و ایمان ہمیں قانون اور شریعت کی حدوں میں رہنے کا پابند بناتا ہے ۔ تیسری بات یہ ہے کہ ہمارے محترم علماے کرام و ذمے داران کو چاہیے کہ صاف لفظوں میں اعلان کریں کہ مسلمان سڑکوں پر ہرگز ہرگز کوئی عبادت نہ کریں ۔
اچھی طرح سمجھ لیں یہ اعلان ڈر اور خوف کی نشانی نہیں ہے بلکہ عظیم مذہب کی عظیم ذمے داری ہے
ہم واضح طور پر قرآن و سنت کی طرف سے پابند کیے گئے ہیں کہ راستوں کو کشادہ رکھیں ، راہ کی رکاوٹوں کو دور کریں ، اسلامی لٹریچر میں ”راستے کے حقوق“ کے عنوان سے مستقل ابواب ہیں ، حدیث کی کتابوں میں مستقل احادیث ہیں ۔
Pingback: ایک ہی دارالافتاء ہونا چاہیے ⋆ تحریر : توصیف القاسمی
Pingback: ہمیں ادب و ثقافت کا مطالع ایک تقابلی پس منظر میں کرنا چاہیے ⋆ ڈاکٹر انیس الرحمن
Pingback: پروپیگنڈہ کیا ہوتا ہے ⋆ توصیف القاسمی