جب تک ڈرافٹ سامنے نہ آجائے یکساں سول کوڈ کے تعلق سے غیر ضروری بیانات و احتجاجات سے مسلمان پرہیز کریں

Spread the love

جب تک ڈرافٹ سامنے نہ آجائے یکساں سول کوڈ کے تعلق سے غیر ضروری بیانات و احتجاجات سے مسلمان پرہیز کریں۔حضرت سبحانی میاں درگاہ اعلیٰ حضرت،بریلی شریف


مرکز اہل سنت خانقاہ رضویہ درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی شریف کے سربراہ، نبیرۂ اعلیٰ حضرت ، حضرت علامہ الحاج الشاہ محمد سبحان رضا خان سبحانی میاں صاحب نے UCC یعنی یکساں سول کوڈ کے سلسلہ میں آج ایک اہم پیغام جاری کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت پورے ملک میں ہر جگہ یکساں سول کوڈ کے مجوزہ نفاذ کا شور سنائی دے رہا ہے۔

برسراقتدار پارٹی کی طرف سے جلد ہی اس کو نافذ کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

یہ اس پارٹی کا نیا اعلان نھیں۔بی۔جئے۔پی نے روز اول ہی سے اسے اپنا سیاسی ایجنڈہ قرار دیا ہے۔
سمجھنے کی بات تو یہ ہے کہ برسراقتدار پارٹی مرکز میں اپنی حکومت کا دوسرا دور پورا کررہی ہے۔

اب تیسرے دور کی تیاری ہے جس کے لیے ۲۰۲۴ کے پارلیمانی انتخابات میں بھاری اکثریت کے ساتھ کام یابی حاصل کرنے کے لیے وہ کوشاں ہے۔

تو دو مرتبہ بھاری اکثریت کے باوجود اس نے اس کو نافذ کیوں نھیں کیا؟

اب جب کہ ۲۰۲۴ کا الیکشن قریب ہے تھی یہ راگ کیوں چھیڑا؟

وجہ یہ ہے کہ اس پارٹی کو ملک و حکومت چلانے میں زبردست ناکامی ہاتھ لگی ہے۔

ایسے میں آنے والے پارلیمانی انتخابات میں کام یابی کے لیے اس کے پاس عوام کے سامنے جانے کو کوئی مضبوط ترقیاتی رپورٹ کارڈ نہیں۔


چونکہ یہ پارٹی مذہبی سیاست اور ہندو مسلم منافرت کے نام پر برسراقتدار آئی ہے۔

اس کو سیاست میں کام یابی ہی انہیں سب فرقہ وارانہ منافرت سے متعلق مسائل کو اشتعال انگیز انداز میں اٹھانے سے ملی ہے۔

اس لیے ۲۰۲۴ میں بھی اپنے اسی مجرب اور کیمیا اثر نسخے پر عمل کرتے ہوئے اس نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا بھوت بوتل سے باہر نکالا ھے تاکہ ہندوستانی مسلمانوں میں اضطراب پیدا ہو۔

ایک ڈیڑھ سال تک یہ ہندوستانی مسلمان اور مسلم قائدین خوب چیخیں۔چلائیں۔اخباری بیانات جاری کریں۔

جلسوں میں تقریروں کا عنوان بنائیں۔سوشل میڈیا پر تحریری و تقریری رائے پیش کریں۔الیکٹرانک میڈیا کی ڈبیٹس میں خوب شور شرابہ کریں اور ان سب سے ملک کے اکثریتی طبقہ میں یہ پیغام جائے کہ ہمارا فریق مخالف مسلم طبقہ خوب پریشان ہے۔

ان کا مزعومہ دشمن ہزیمت پذیر اور بے چین ہے۔ان کے اس گمان فاسد کی بنیاد پر کہ مسلمانوں نے اپنے دور حکومت میں جو اکثریتی طبقے پر ظلم کیا تھا اس کا بدلہ یہ حکومت لے رھی ھے۔

جب کہ یہ صرف فرقہ پرست مورخین کا پروپیگنڈہ ھے۔مسلم سلاطین کے دور میں یھاں ہمیشہ بھائی چارہ رہا۔

کسی بھی دوسرے مذہب کے پیروکار پر کوئی ظلم نہیں کیا گیا۔جب بھی کسی غیر مذہب والے پر مسلم سلاطین کے کسی کارندے نے کوئی زیادتی کی ان سلاطین نے بروقت انصاف سے کام لیا۔حضرت اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ اور بنارس کی شکنتلا کا واقعہ خوب مشہور ہے۔


بہر حال جب بھی چالاک و شاطر فرقہ پرست ارباب سیاست مسلم مخالف کوئی مسئلہ اٹھاتے ہیں اور اس پر مسلمان چیختے اور چلاتے ہیں تو اکثریتی طبقہ اس بات سے بہت خوش ہوتا ہے کہ اب ان کا صحیح حساب ہورہا ھے اور ان کو خوب ووٹ مل جاتے ہیں۔

مگر ان کا یہ مقصد تبھی پورا ہوتا ھے کہ جب مسلمانوں میں ان مسائل پر خوب شور شرابہ ہو۔
اس لئے میری یہ اپیل ہے کہ یو سی سی یعنی یکساں سول کوڈ کا جب تک ڈرافٹ اور مسودہ سامنے نہ آئے تب تک بلا وجہ کی بیان بازی سے پرہیز کریں۔صرف قانونی کارروائی کریں۔

یہ کوئی دانش مندی نہیں کہ جس کا خاکہ سامنے نہ ہو اس پر محض خیالی طور پر بیان بازی کی جائے۔


یاد رکھیں کہ یہ فرقہ پرست جب مسلم مخالف کوئی مسئلہ اٹھاتے ہیں تو ان کا مقصد اس وقت تک حاصل نھیں ہوتا کہ جب تک کہ مسلمان چیخیں اور چلائیں نھیں۔

اسی لیے جب مسلمان خاموش رہتے ہیں تو یہ فرقہ پرست لوگ کچھ نام نہاد مسلم قائدین سے بیانات دلواتے ہیں اور انہیں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر خوب اہتمام سے نشر کراتے ہیں۔


محمد آصف بریلوی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *