گیان واپی مسجد معاملہ بابری مسجد کی راہ پر
گیان واپی مسجد معاملہ بابری مسجد کی راہ پر
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم
امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ
جس طرح بابری مسجد کو مسمار کرنے کے لیے آر ایس ایس اور ان کی حلیف تنطیموں نے قسطوں میں پلان اور منصوبہ بنایا تھا، دروازے کھولے گیے، مورتی رکھی گئی، پوجا شروع ہوا، مسجد کی جگہ مندر بنانے کا فیصلہ ہوا، مسجد منہدم کر دی گئی اور آج اس کی جگہ رام مندر کھڑا کیا گیا، ٹھیک اسی طرح گیان واپی مسجد کو مندر بنانے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے
پہلے سروے کی عرضی داخل کی گئی، وضوء کے حوض میں لگے فوارے کو شیو لنگ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی، آر کیا لوجیکل سروے کراکر یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ مندر کی بنیاد پر ہی یہ مسجد کھڑی ہے، جو باقیات پیش کیے گیے اس کے بارے میں یقین سے یہ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے کہ وہ اسی مندر سے ملے یا کہیں اور سے لا کر اسے گیان واپی مسجد سے جوڑ دیا گیا اور پھر جنوب سے مسجد کے نیچے تہہ خانے میں پوجا پاٹ کی اجازت دی گئی۔
مہلت سات دن کی تھی، لیکن ڈی ایم صاحب کو اتنی جلدی تھی کہ رات میں ہی فیصلہ کے بعد انہوں نے رکاوٹیں ہٹادیں، بریکٹ توڑوا دیئے، مورتی رکھوا دیا اور پوجا شروع ہو گئی، جس جج نے فیصلہ دیا وہ اس کی ملازمت کا آخری دن تھا اس نے بھاجپا میں مقبول ہونے اور آئندہ رنجن گگوئی کی طرح کسی اچھے عہدہ پر پہونچنے کے لیے اسے بیساکھی بنانے کی غرض سے فیصلہ سنا دیا۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے تنفیذ میں جلدی اس لیے کیا کہ کہیں مسلمان ضلعی عدالت کے اس فیصلے کے بدلے ہائی کورٹ سے اسٹے نہ لے آئیں، الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اس اہم معاملے کو فوری طور پر سننے سے انکار کر دیا، بابری مسجد کے موقع سے بھی یہی ہوا تھا
ساری یقین دہانیوں کے باوجود بابری مسجد توڑ کر عارضی مندر میں رام للاکو براجمان کر دیا گیا تھا، کلیان سنگھ تو بھاجپائی تھا، لیکن اس موقع سے کانگریس کی نر سمہا راؤ حکومت بھی سافٹ ہندتوا کے نقطہ نظر سے خاموش تماشائی بنی رہ گئی تھی،اب جو مورتی گیان واپی مسجد میں رکھ دی گئی اور پوجا ہو رہی ہے اسے نکالنے اور بند کروانے کی ہمت کسی کے پاس نہیں ہے
خصوصا یوگی حکومت میں،جو آستھا کی بنیاد پر گیان واپی مسجد اور متھرا کے شاہی عیدگاہ کو توڑ کر مندر بنانے کا بار بار اعلان بھی کر چکے ہیں اور مسلمانوں کو دھمکیاں بھی دے رہے ہیں کہ اگر مسلمانوں نے عقیدت (آستھا) کی بنیاد پر ان کو ہندوؤں کے حوالہ نہیں کیا تو مہابھارت ہوگی، یہ منظر نامہ کسی نئے طوفان کا پیش خیمہ ہے اور عقل مند وہ ہے جو طوفان آنے کے پہلے اپنے گھروں کے تحفظ کا نظم کر لے اور گیان واپی مسجد تو اللہ کا گھر ہے۔
ابھی گیان واپی مسجد کے ایک ہی تہہ خانے میں پوجا شروع ہوئی ہے
فرقہ پرست طاقتوں کا مطالبہ ہے کہ مسجد کے دو اور تہہ خانوں کا سروے کرایا جائے تاکہ اس پر بھی قبضہ کر لیا جائے، تہہ خانے پر قبضہ کے بعد مسجد کے اوپری ڈھانچے کو سبوتاز کرنے میں وقت ہی کتنا لگے گا، اس لیے انجمن انتظامیہ نے سروے کی عرضی پر اپنا اعتراض درج کرایا ہے اورمخالفت کی ہے، لیکن آپ کو معلوم ہی ہے کہ بدلتی ہے جب ظالم کی نیت نہیں کام آتی دلیل اورحجت
گیان واپی مسجد معاملہ