ایک مقدمہ ایسا بھی
ایک مقدمہ ایسا بھی
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ
مقدمات میں عموما مدعی یا مدعیہ ، مدعیٰ علیہ یا مدعیٰ علیہا میں سے ایک غلطی پر ہوتا ہے، یہ دونوں جب عدالت جاتے ہیں تو عدالت مقدمات کی سماعت کرکے فیصلہ دیا کرتی ہے، لیکن آپ کی واقفیت شاید کسی ایسے مقدمہ سے نہیں ہوگی
جس میں مدعی، مدعی علیہ کے ساتھ ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ کی سماعت کوبھی غلط قرار دیا گیا ہو، نچلی عدالت کے فیصلے کے بعد اعلیٰ سطحی عدالت میں فیصلے بدلتے رہنے کی روایت قدیم ہے
لیکن نچلی عدالت کے ذریعہ مقدمہ کی سماعت ہی غلط ہو، یہ نادرالوقوع ہے، ایسا ہی ایک واقعہ جسٹس من میت سنگھ اڑوڑہ کی عدالت میں سامنے آیا ہے
محترمہ من میت سنگھ نے ہندوستان اسکارٹس اینڈ گائیڈز ایسی سو ایشن کے ایک مقدمہ میں مدعی اور مدعا علیہ کے ساتھ ضلعی عدالت کی سماعت کو ہی غلط قرار دے دیا ہے
دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس من میت سنگھ نے واضح کر دیا کہ ضلعی عدالت میں مدعی سنیتا ونود ودھوڑی کو ایسوسی ایشن کا قومی سکریٹری مانتے ہوئے دائر مقدمات کو سماعت کے لیے لینا ہی نہیں چاہیے تھا، عرضی خارج ہونے کے بعد درخواست گذار کے ذریعہ ادارہ کے سکریٹری کی حیثیت سے معاملہ کرنا سرے سے غلط تھا
ایسوسی ایشن کے موجودہ سکریٹری گریش جوپال نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، حالاں کہ جسٹس من میت سنگھ اڑوڑہ نے نچلی عدالت کی سماعت کو غلط رار دینے کے باوجود ضلعی عدالت کے فیصلے کو بر قرار رکھا
اور ایسوسی ایشن کا جو انتخاب ۵؍ مئی ۲۰۱۹ء کو ہوا تھا اسے غیر قانونی قرار دے کر انتخاب کرانے والے ممبران کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا ہے، یہ معاملہ ایسوسی ایشن کے نئے عہدیداران کے انتخاب سے متعلق تھا۔