نشہ کا کھیل اور شراب بندی
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ نشہ کا کھیل اور شراب بندی
نشہ کا کھیل اور شراب بندی
بہار حکومت نے شراب پر پابندی لگادی ہے اور اس پابندی کو نافذ کرنے کے لیے حکومت کی مشنری پور طور پر سرگرم عمل ہے، اس کے باوجود شراب کے استعمال اور اس کے نقل وھمل کی خبریں اخبارات اور سوشل میڈیا میں آتی رہتی ہیں، با خبر ذرائع کے مطابق اب بہار میں شراب کی جگہ دیگر نشہ آور اشیاء نے لے لی ہیں اور بڑے پیمانے پر اس کا استعمال ہونے لگا ہے
ان نشہ آور اشیاء میں سر فہرست براؤن شوگر ہے، بھاگل پور ، پٹنہ اور مظفر پور کے ساتھ دوسرے اضلاع میں بھی اسمگلنگ کے ذریعہ اسے پہونچایا جا رہا ہے
اس کی رسائی مغربی بنگال اور جھارکھنڈ کے دھندہ بازوں کے توسط سے بہار کے مختلف اضلاع میں ہو رہی ہے اور کم از کم ہر ماہ پچاس کروڑ روپے براؤن شوگر کی کھیپ بہار میں کَھپ جاتی ہے
دینک بھاسکر کے ایک سروے کے مطابق پٹنہ میں اس کا مرکز مہندرو اور بورنگ روڈ ہے، جب کہ مظفر پور میں احیاء پور اور چھاتا چوک کے علاقہ میں اس کی سپلائی عام ہے، ظاہر ہے اس سپلائی میں پولیس عملہ کا بھی ہاتھ ہوتا ہے اور اس کی حصہ داری اس کاروبار میں کم وبیش پچیس فی صد تک کی ہوتی ہے
جیسا دینک بھاسکر کو ایک اسمگلر نے بتایا ، تحقیق کے مطابق سالانہ چھ سو کروڑ روپے کا براؤن شوگر کا دھندہ بہار میں ہوتا ہے، ہر ماہ چالیس ہزار روپے کم وبیش نزدیکی پولیس تھانے کو دیے جاتے ہیں، اس کی وجہ سے اس کاروبار سے منسلک مجرمین پکڑے نہیں جا رہے ہیں
گذشتہ دو سال میں اس کاروبار سے لگے صرف چوبیس (۲۴) لوگ پکڑے جا سکے ہیں اور صرف دو کلو براؤن شوگر کو اس درمیان پولیس نے ضبط کیا ہے
یہ ایک افسوس ناک سچائی ہے۔
براؤن شوگر انتہائی خطرناک اور قیمتی نشہ ہے، یہ ہماری نئی نسل کو تباہ کر رہا ہے، شروع میں اسے ایک سے دو بار یومیہ لوگ استعمال کرتے ہیں ، پھر یہ عادت ایسی بن جاتی ہے کہ پانی میں گھول کر رگوں میں بطور انجکشن لینے لگتے ہیں
اس سے جسمانی اعصاب تو تباہ ہوتے ہی ہیں، دماغ کے سوچنے ، سمجھنے کی صلاحیت بھی ختم ہوجاتی ہے، دھیرے دھیرے انسان اس قدر عادی ہوجاتا ہے کہ نہ ملنے پر بے ہوش ہوجاتا ہے اور کبھی مایوس ہو کر خود کشی کی طرف قدم بڑھاتا ہے
یہ خود کشی نہ بھی کرے تو وہ چلتی پھرتی لاش بن کر رہ جاتا ہے، عام مارکیٹ میں اک کلو براؤن شوگر کی قیمت نوے لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک ہوتی ہے، چھوٹی سی پُریاکے حصول میں ڈھائی سو سے تین سو روپے خرچ ہوتے ہیں، اس طرح اس نشہ کا استعمال کرنے والا جلدہی مالی اعتبار سے بھی قلاش ہو جاتا ہے۔
اسلام نے انسانی اعصاب اور ذہن ودماغ کی حفاظت کے نقطۂ نظر سے نشہ کو حرام قرار دیا ہے، اور اس کی لت نہ لگے اس کے لیے نشہ آور چیز کی چھوٹی بڑی تمام مقدار کو ممنوعات کے دائرے میں رکھا ہے
اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے سے انسان اس بُری لت سے پیچھا چھڑا سکتا ہے، خارجی طور پر حکومت کو چاہیے کہ وہ شراب سے زیادہ براؤن شوگر کے نقل وحمل اور استعمال پر نگاہ رکھے
پولیس اور تھانہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے اور ایسے اسمگلروں کو پکڑ کر عبرت ناک سزا دے تاکہ اس کی طرف لوگوں کی رغبت باقی نہ رہے، شراب پر پابندی لگا کر دیگر نشہ آور اشیاء کے استعمال سے آنکھ بند کر لینا کسی بھی طرح دانش مندانہ عمل نہیں ہے
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
Pingback: خلیل عالم رضوی کو انصاف دلانے کے لیے اخترا لایمان کا پریس کانفرس ⋆ اردو دنیا پریس کانفرس