جے پی اور کرپوری کی زمین کا نیا ہیرو تیجسوی پرساد

Spread the love

جے پی اور کرپوری کی زمین کا نیا ہیرو تیجسوی پرساد

بہار کی سرزمین پر تیجسوی کی شکل میں ایک ہیرو (اوتار) نے جنم لیا ہے جو لالو، جے پی ، لوہیا اور کرپوری ٹھاکر کے خوابوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

محمد رفیع

7091937560
rafimfp@gmail.com

متحرک و فعال تیجسوی پرساد یادو نے اس مقدس سرزمین پر جنم لیا ہے جو جمہوریت کی ماں، مہاویر اور گوتم بدھ کی جائے پیدائش، گاندھی اور جے پرکاش ناراین کا تجرباتی مقام ہے۔ سرزمین بہار کی تاریخ شاندار ہے، اس کا مستقبل بھی شاندار اور تابناک ہوگا، اس کا زندہ ثبوت تیجسوی پرساد یادو کے سڑک سے ایوان تک اور اخبارات و رسائل سے لے کر ٹی وی اسکرین تک میں نظر آتے ان کے انقلابی تیور ہیں۔
مقدمات کے جال میں پھنسے تیجسوی پرساد یادو میں بہار کا مستقبل نظر آرہا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی اور ہندوستان کی سب سے طاقتور پارٹی بی جے پی کا پہلا نشانہ ہے۔ بہار میں تبدیلی کی بنیاد جن نائک کرپوری ٹھاکر نے رکھی تھی، اسے لالو پرساد یادو نے پورا کیا، انہوں نے نہ صرف کرپوری ٹھاکر بلکہ جئے پرکاش نارائن اور لوہیا کے خوابوں کا بہار بنایا۔ نوجوانوں کے دلوں کے دھڑکن، مشہور و معروف سیاسی رہنما لالو پرساد یادو کے صاحبزاے، بہار کے غریب، پسماندہ، دلتوں اور اقلیتوں کی عزت نفس تیجسوی پرساد یادو میں ان عظیم شخصیات کا سایہ صاف نظر آتا ہے۔ تیجسوی یادو آج نوجوانوں کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں، وہ بہار کی نئی امید بن گئے ہیں۔ کام کرنے کا جذبہ، پرجوش رویہ اور بہت کچھ کرنے کی خواہش نے اس کے دماغ کو اتنا مضبوط کر دیا ہے کہ اس کے منہ سے نکلنے والی آواز پراعتماد ہے اور وہ انقلاب کا علمبردار نظر آتا ہے۔ تیجسوی پرساد یادو کی خود اعتمادی کی ایک شاندار مثال رجت شرما کی آپکی عدالت میں ملتی ہے۔ رجت شرما کی آپ کی عدالت میں تیجسوی یادو پر الزام لگایا گیا کہ آپ ملک کو توڑنے والوں کی حمایت کرتے ہیں، بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ کو شکایت ہے کہ آپ کے لیڈر عبدالباری صدیقی وندے ماترم نہیں کہتے۔ رجت شرما اور حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے تیجسوی پرساد یادو نے کہا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ کیا ہے؟ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا، کسانوں کے قرضے معاف کرنا، نوجوانوں کو دو کروڑ نوکریاں دینا، جس کا ہر دن وعدہ کیا جاتا ہے۔ لوگوں کو صحیح تعلیم دی جائے، معیاری تعلیم فراہم کی جائے، صحت کی سہولتیں اچھی ہوں، ہمارا آئین جو خطرے میں ہے اسے بچایا جائے، ملک میں مہنگائی جو عروج پر ہے اسے کم کیا جائے، یہ سب مسائل ہیں. لیکن جب بی جے پی ہارنے لگتی ہے، جب ان کے پاس اس مسئلے کا جواب نہیں ہوتا، تو وہ ان باتوں پر بات کرتے ہیں۔ دیکھیں بی جے پی کا ایجنڈا کیا ہے، جب کسان التجا کرتے اور رینگتے ہوئے وزیر اعظم کے پاس ملنے جاتے ہیں تو وزیر اعظم کے پاس کسانوں سے ملنے کا وقت نہیں ہوتا، بلکہ وہ کسانوں پر لاٹھی چارج کرتے ہیں اور ان کے پاس جانے کا وقت کہاں ہوتا ہے، وزیر اعظم کو تو پرینکا چوپڑا کی شادی میں جانا ہوتا ہے۔ لہذا اگر آپ دیکھیں تو روزگار کے بارے میں کوئی بحث نہیں ہوئی، ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے بارے میں کوئی بحث نہیں ہوئی، غربت کو کیسے ختم کرنا ہے، اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی، پانچ سال تک “ہندو-مسلم، مندر- مسجد، پاکستان اور کشمیر پر بحث ہوئی۔ بی جے پی سماج میں زہر گھولنے کا کام کرتی ہے، ہم تلوار پر نہیں قلم پر یقین رکھتے ہیں۔ بی جے پی جب بھی کوئی پرو تہوار آتا ہے تو مجھے نہیں معلوم کہ وہ لاکھوں کی تعداد میں تلواریں کہاں سے لاتی ہے۔ تیجسوی پرساد یادیو نے آپ کی عدالت میں سینئر صحافی رجت شرما سے جو کہا اس کی تشہیر کرنا میرا مقصد نہیں ہے، میرا مقصد یہ ہے کہ تیجسوی جنہیں ہم اب تک نادان اور بچہ سمجھتے رہے ہیں، نتیش جی کو عزت سے چچا کہہ کر پکارتے ہیں، یہ ان کی اقدار ہیں جو انہیں اپنے والد لالو پرساد یادو اور والدہ رابڑی دیوی سے ملی ہیں۔ لیکن اب وہ بچہ نہیں بلکہ ایک بچے کا باپ ہے، سیاست میں پختگی حاصل کر ایک تجربہ کار کھلاڑی کی طرح پچ پر مضبوطی سے کھڑا ہے اور وہ بہار کی پہلی صف کے سیاست دانوں کا چچا معلوم ہوتا ہے۔
تیجسوی پرساد یادو نے پورے اعتماد اور جوش سے بہار میں جن وشواس یاترا نکالی اور پھر ان کی دعوت پر بہار کے لوگوں نے لبیک کہا اور 3 مارچ کو پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان کو بھر دیا۔ یہ تیجسوی پرساد یادو کی کامیاب قیادت کا عکس ہے۔ جب وہ نائب وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے خاموشی سے ایسا کام کیا کہ اس سے ان کا سیاسی قد بہت بڑا ہو گیا۔ جب نتیش جی نے اپنی فطرت کے مطابق پلٹی ماری تو تیجسوی یادو نے اپنے کام کو 17 ماہ بمقابلہ 17 سال کی شکل میں عام کیا، جسے بہار کے عوام نے قبول کیا، وہ اس بات پر متفق نظر آئے کہ نتیش کمار کی قیادت میں عظیم اتحاد کی حکومت چلی، لیکن کام کا تھیم اور آئیڈیا تیجسوی یادو کا ہی تھا۔ انہوں نے نوجوانوں سے نوکریوں کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کرنے کی سمت میں تیزی سے کام کیا۔ تیجسوی یادو بڑے اعتماد کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم نے 70 دنوں میں جو کام کیا ہے اس نے ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ اب کسی بھی حکومت کو روزگار کی بات کرنی پڑے گی۔ یہ بڑی بات ہے کہ جب پورے ملک میں بی جے پی کی لہر چل رہی ہے، تیجسوی یادو کی پرجوش تقاریر اور ان کے یقین سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بہار کی سرزمین پر ان کی شکل میں ایک ایسا ہیرو پیدا ہوا ہے جو لالو، جے پی، لوہیا اور کرپوری ٹھاکر کے خوابوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے بی جے پی کیمپ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *