بہار شریف فساد اور مظلوم مسلمان عبدالخالق القاسمی

Spread the love

بہار شریف فساد اور مظلوم مسلمان عبدالخالق القاسمی

مدرسہ طیبہ منت نگر مادھوپور مظفرپور

جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے فرقہ وارانہ فساد میں اضافہ ہو گیا ہے،

ہر قسم کے تعصبات عام ہوچکے ہیں،ملک میں اخلاقی زوال جنسی و ذہنی آوارگی کی لہر ہے،

کی وجہ سے پورا ملک بالخصوص مسلمان تباہی کے دہانے پر ہے،پور

ے ملک میں اس طرح کے خطرناک حالات بیمار اذہان اور چھوت کی بیماری رکھنے والے اقلیت مخالف اشخاص کی گندی سوچ کی پیداوار ہے،

اقتدار کے حصول کے لئے ہر اخلاقی قدر کو بلا جھجھک اور بلا تکلف پامال کر رہے ہیں،موجودہ حکومت ہمارے تعلیمی نظام کو خراب کرکے موجودہ نسلوں سے اخلاقی توانائی تعلیمی فوت،ایمان و یقین سے دور کرنے کا ننگا ناچ ناچ رہی ہے،

پورے ملک کو تباہ و برباد کرنے کے لئے کافی ہے، آر،ایس،ایس،اور بجرنگ دل کے غنڈوں نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے ہندوستان میں مسلمانوں کا جینا حرام کردیا ہے،

حالیہ بہار شریف و سہسرام فساد نے غریبوں، مزدوروں کو کیڑے مکوڑے کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور کردیا ہے،بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں آباد مختلف مذاہب کے باشندوں کو جوڑنے کے بجائے توڑنے اور ان کو اعصابی اور نفسیاتی دباو میں رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے،

کی حکمت عملی کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کو مشتعل کرکے اور جذباتی ہیجان میں مبتلا کرکے ان کو ایسے اقدامات پر مجبور کیا جائے جس سے ان کے لئے اصل منصوبہ کی تکمیل آسان ہوجائے،

حالیہ تناظر میں گئو رکچھا اور گئوکشی پر لگام کے نام پر حکومت کا مسلمانوں کے خلاف سینہ سپر ہوجانا، متعصبانہ، ظالمانہ،اور عاجلانہ اقدامات مسلمانوں کے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے وہ بھی ایسے ملک میں جس کو ہمارے آباو اجداد نے آزاد کرایا تھا،آج اسی ملک میں حکومت کی جانب سے غیر قانونی حرکتوں کا سلسلہ جاری ہے،مذہب پرست ہندوتوا اقلیتوں کا خون بالکل ناحق اور بے دردی سے بہا رہے ہیں

مسجدوں اور مدرسوں کو بھی پامال کرنے سے باز نہیں آرہے ہیں،بہار جہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اخوت و بھائی چارگی کا ماحول برسوں سے قائم ہے،وہاں بھی شرپسند اور فرقہ پرستوں نے رام نومی کے جلوس کی آڑ میں ہتھیاروں سے لیس ہوکر ریاست کے مختلف مقامات پر تشدد برپا کرنے کی کوشش کی جس پر قابو پانے کے لئے انتظامیہ پوری طرح ناکام رہی،

پرست جماعتوں نے رام نومی کے موقع پر بہار شریف اور سہسرام میں ایک خوفناک فساد برپا کیا،31 مارچ کی شام جمعہ کے دن فرقہ پرست عناصر نے بہار شریف کے گگن دیوان میں زبردست توڑ پھوڑ،لوٹ مار،آتش زنی،اور قتل و غارتگری کا بازار گرم کیا،جس میں مسلمانوں کی دکانیں۔اور مکانات تک کو آگ کے حوالہ کر دیا۔مصطفے خان کی کٸی بسیں آگ کی نذر ہوگٸی۔

ایک سو دس سالہ قدیم مدرسہ عزیزیہ میں گھس کر فسادیوں نے کتب خانہ میں رکھی ہوئی نایاب کتابوں کو آگ کے حوالہ کر دیا۔اطلاع کی مطابق 50 ہزار سے زیادہ کی کتابیں وہاں موجود تھیں۔سی ٹی پیلیس ایک مسلمان کا طول و عرض میں پھیلا ایک بڑا مال تھا جس میں ضروریات کی ساری اشیا دستیاب تھیں بلواٸی اٹھا کر لے گٸے

مسجد میں پڑے قرآن کریم کے سینکڑوں نسخے جلا دیے گٸے۔اس فساد میں مسلمانوں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔فساد کی یہ چنگاڑی بڑھتی چلی گٸی یہاں تک پورے بہار شریف کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔کنٹرول کے لٸے پہلی دفعہ 144 پھر کرفیو نافذ کیا گیا۔اور اب انٹرنیٹ خدمات بھی بند ہیں۔فسادات کے بعد مسلم طبقہ میں خوف کا ماحول ہے۔رمضان میں بازار کی رونق بڑھ جاتی ہے۔مگر اس بار ماند نظر آرہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *