علماے کرام اور ائمہ عظام موجودہ زمانے کے تقاضے کے مطابق دعوتی فریضہ انجام دیں

Spread the love

علماے کرام اور ائمہ عظام موجودہ زمانے کے تقاضے کے مطابق دعوتی فریضہ انجام دیں : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

پٹنہ (پریس ریلیز )

ملی کونسل سے ملت کی امیدیں وابستہ ہیں ، آل انڈیا ملی کونسل کے ریاستی دفتر میں صدر مسلم پرسنل لا بورڈ کا بصیرت افروز خطاب

آج صبح دس بجے آل انڈیا ملی کونسل کے ریاستی دفتر پھلواری شریف ،پٹنہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل کی آمد پر علماء، ائمہ کرام اور دانشوران کی ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی جس کی صدارت خود صدر بورڈ نے کی ۔

مولانا کی آمد پر آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی اور دیگر عہدے داران و اراکین نے والہانہ استقبال کیا ۔

جنرل سکریٹر ی ملی کونسل بہار مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی ومولانا محمد ابو الکلام شمسی جوائنٹ جنرل سکریٹری ملی کونسل بہار نے شکرو امتنان کی علامت کے طور پر گلدستہ محبت پیش کیا ، جب کہ مولانا انیس الرحمن قاسمی نے شال پوشی کے ذریعہ عزت افزائی کی۔

مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اپنے استقبالیہ کلمات میں ملک کو در پیش چیلنجز کی طرف صدر بورڈ کی توجہ مبذول کرائی اور علماء کرام و ائمہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم علماء کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس زبان میں گفتگو کریں ، جسے ہماری نئی نسل آسانی سے سمجھ سکے۔

مسجد میں ہونے والی تقریریں ایسی زبان میں ہو نی چاہئیں جو طلبہ، عصری تعلیم یافتہ لوگوں اور عوام کی سطح کے مطابق ہو ۔ اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے فرمایا کہ اس دور میں میڈیا اور ذرائع ابلاغ کی بہت اہمیت ہے ، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی دعوتی مہم کا آغاز کیا تو صفا کی چوٹی پر چڑھ کر آپ نے ہر قبیلہ کا نام لے لے دعوت دی ، جو اس وقت کا سب سے بڑا ذریعہ ابلاغ تھا۔

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عکاظ کے میلے میں ، حج کے اجتماعات میں دعوت دین کافریضہ انجام دیا ۔ جب کہ ان بازاروں میں بہت سارے غیر شرعی عمل ہوا کرتے تھے لیکن طبعی کراہت کے باوجود آپ ان مقامات پر تشریف لے گئے اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہان عرب و عجم کو دعوتی خطوط لکھے ، جن کی تعداد ڈاکٹر حمید اللہ کے بقول چار سو سے زائد ہے ، جس میں شاہ چین کو بھیجا گیا خط بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ علامہ سرخسی نے لکھا ہے کہ ایک صحابی نے قرآن کریم کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا، جب کہ ایک تابعی نے قرآن حکیم کا سندھی زبان میں ترجمہ کیا جو کہ اس وقت بر صغیر ہندو پاک کی زبان تھی ۔

خود اللہ تعالی نے نبیوں کی بعثت کے سلسلہ میں فرمایا ہے کہ وہ جس قوم کی طرف مبعوث کیے گئے انہیں کی زبان میں بات کرتے تھے ۔ اس لیے علما ، ائمہ کرام اور داعیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم جو زبان سمجھتی ہے ،ا س میں اللہ اور اس کے رسول کا پیغام پہونچانے کی کوشش کریں ۔

ہر مسجد میں علماء اور ائمہ کے لیے انگلش اور ہندی اسپیکنگ کورس چلایا جانا چاہیے اگر علماY کرام تہیہ کر لیں تو یہ نظام آسانی سے چل سکتا ہے ۔ صدر بورڈ نے مزید کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے دائرہ کار کو اکابر نے نہایت ہی سنجیدہ بحث اور غور و فکر کے بعد محدود رکھا ہے ، لیکن آل انڈیا ملی کونسل بورڈ کے مشن کی تکمیل کے لیے قائم کی گئی اور آپ کہہ سکتے ہیں کہ آل انڈیا ملی کونسل مسلم پرسنل لا بورڈ کا تکملہ ہے ۔

الحمد للہ مختلف ریاستوں خاص کر کے کرناٹک اور بہار میں ملی کونسل گراں قدر خدمات انجام دے رہی ہے اور بڑی فعال ہے ۔

مولانا رحمانی نے ہندوستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں فرمایا کہ حالات مشکل ضرور ہیں لیکن مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ، 1857 اور 1947 کے حالات اس سے زیادہ مشکل تھے ، اس وقت ہمارے پاس وسائل کی کمی تھی ، اپنے تعلیمی و ملی ادارےانگلیوں پر گنے جا سکتے تھے ، آج اللہ کا شکر ہے کہ بڑی تعداد دینی و عصری تعلیمی گاہیں اور ملی ادارے موجود ہیں جو ملت کی ترقی اور خدمت اور اسلام کے دفاع کے لیے ہمہ تن کوششیں کر رہے ہیں ۔

انہوں نے علما کو مخاطب کرتے ہوئے بطور خاص فرمایا کہ وہ قوم ترقی نہیں کر سکتی جو ہر چیز میں دوسرے کی محتاج ہو ، اس لیے ہمیں ملت کو ہر اعتبار سے خود کفیل بنانے کی کوشش کر نی چاہئے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں جہاں مسجد نبوی کی بنیاد رکھی اور مدرسہ قائم کیا وہیں آپ نے مدینہ مارکیٹ کی بھی بنیاد ڈالی اور صحابہ کو حکم دیا کہ وہ اپنا سامان تجارت میں مدینہ کی مارکیٹ میں لائیں اور یہیں سے اپنی تجارت کو فروغ دیں ۔ مولانا نے کہا کہ دعوت کے لیے انفرادی کوششیں اجتماعی کوششوں سے زیادہ اہم ہیں ، اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل مدینہ کے ساتھ معاہدے کو اپنا اسوہ بنائیں 

جس کی تین اہم بنیادیں تھیں ، مسلمانوں کا آپس میں مواخاۃ یعنی برادرانہ تعلق اور غیر مسلموں سے موالات یعنی ان کے ساتھ حسن سلوک اور رواداری، ظلم کے خلاف متحدہ کوششیں اور معاشرتی امن و امان کا قیام ۔ اگر ان بنیادوں پر ہم نے اپنی کوششوں کو آگے بڑھا یا تو یقیناً اس ملک میں محبت و بھائی چارے کی فضا قائم ہو گی اور میڈیا کے ذریعہ گھولے جانے والے زہر کا تریاق ہو گا ۔

اس سے قبل مولانا ابو الکلام قاسمی شمسی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل بہار نے حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ حضرت کی شخصیت اور مسلم پرسنل لا بورڈ ، آل انڈیا ملی کونسل جیسی تنظیمیں ملت کا سرمایہ ٔ افتخار ہیں ، انہوں نے موجودہ حالات کے پیش نظر بورڈ کو مسلمانوں کی مکمل رہنمائی کرنے اور خاص طور پر سیاسی استحکام پر توجہ دینے کا مشورہ دیا۔ نشست کا آغاز مولانا جمال الدین قاسمی کی تلاوت سے ہوا اوراختتام صدر مجلس کی دعا پر ہوا ۔ جب کہ نظامت کے فرائض مولانا مفتی محمد نافع عارفی کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار نے انجام دیے۔

اس نشست میں جن اہم شخصیات نے شرکت کی ان میں مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صدر الحمد ادارہ خدمت خلق، مولانا عبد الباسط ندوی سکریٹری المعہد العالی پھلواری شریف، مولانا نور الحق رحمانی استاذالمعہد العالی، جناب سلام الحق صاحب رکن آل انڈیا ملی کونسل، جناب نجم الحسن نجمی رکن آل انڈیا ملی کونسل ، جناب عباس قاسمی دار العلوم سبیل الفلاح جالے، مولانا عبد الماجد قاسمی ڈائرکٹر الفلاح انگلش عربک اسکول پھلواری شریف، مولانا مظفر رحمانی دار العلوم سبیل الفلاح جالے

جناب پروفیسر شمس الحسین ، مولانا محمد جابر مظاہری امام الامین مسجد اگزبیشن روڈ،جناب نوشاد اعظم، محمد محبوب عالم خلیل پورہ، مولانا سید مبشر نجمی معہد عمر بن خطاب، مولانا لطف الرحمن قاسمی معہد قاسم ، مولانا سید عادل فریدی سکریٹری ملی کونسل بہار،مولانا رضاء اللہ قاسمی نائب سکریٹری ابو الکلام ریسرچ فاوئنڈیشن،مولانا ریاض الدین قاسمی پھلواری شریف، مولانا منظر قاسمی، مولانا محمد عثمان ، مولانا شمس الحق مظاہری ، جناب مکرم صاحب دربھنگہ، مولانا احترام الرحمن قاسمی بیگو سرائے، مولانا قاری انور قاسمی معہد ام ہانی پھلواری شریف، مولانا رضوان عالم دیگھا

شوکت علی رضوی جنرل سکریٹری ملی کونسل پٹنہ، ضیاء الحسن صاحب خلیل پورہ، مولانا سلیم الدین قاسمی امام جامع مسجد ہارون نگر، جناب سید ظفر حسین قاضی نگر، مولانا محمد عمار ومولانا فضیل صاحب الفلاح اسکول پھلواری شریف، محمد عامر صاحب، محمد صفوان حسن ہارون نگر، سالک سعد اللہ ،مولانا فیروز احمد، سعید انصاری صاحب پھلواری شریف،مولانا مرسل جامعی، مولانا شکیل احمد نیپال،مولانا محمد مختار ندوی دار العلوم سبیل الہدایہ رائے پور نیپال، مولانا رستم صاحب مدھوبنی، مولانا عامر سہیل سجادی، مولانا عمر فارو ق المعہد، مولانا وجاہت ، مولانا سلیم الدین ، اختر عتیق مظاہر ی امام جامع مسجد دیگھا ، مولانا ا بو نصر ہاشم ندوی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا نجم الہدیٰ قاسمی، مولانا فیضان قاسمی، مولانا نسیم احمد، حافظ خالد سعید، انجینئر محفوظ الرحمن وغیرہ کے اسماء گرامی شامل ہیں۔

 

اتراکھنڈ میں یو سی سی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *