پورنیہ میں اردو طلبا کی صحیح تعداد پتہ کرنے کے لیے قومی اساتذہ تنظیم نے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی اٹھائی مانگ

Spread the love

پورنیہ میں اردو طلبا کی صحیح تعداد پتہ کرنے کے لیے قومی اساتذہ تنظیم نے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی اٹھائی مانگ

وزیر اعلی، وزیر تعلیم و دیگر افسران کو محمد رفیع نے لکھا خط، کہا دوسرے اضلاع کی اسامیاں کم نہ کی جائے

پٹنہ، 9/ مئی، پورنیہ ضلع کے پرائمری اسکولوں میں اسامیاں دینے کے نام پر دوسرے اضلاع سے اردو طلبا کے استحقاق کو روکنے اور پورنیہ میں اردو بچوں کی صحیح تعداد معلوم کرنے کے سلسلے میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی مانگ محترم وزیر اعلیٰ بہار، نتیش کمار، محترم وزیر تعلیم، بہار، پروفیسر چندرشیکھر، چیف سکریٹری، بہار، عامر سبحانی،
پرنسپل سکریٹری، محکمہ تعلیم، بہار، دیپک کمار سنگھ،
ڈائریکٹر، ابتدائی تعلیم، بہار، پنکج کمار، کو خط لکھا ہے۔ جناب رفیع نے لکھا ہے کہ ضلع پورنیہ کے پرائمری اسکولوں میں اردو اساتذہ کی آسامی صفر کردی گئی ہے، یعنی وہاں اردو بچوں کی تعداد نہیں ہے، اس لئے اردو اساتذہ کی وہاں ضرورت نہیں ہے۔ دباؤ کے تحت حکومت نے خاص حالات میں پورنیہ میں اردو کے 500 اساتذہ کی آسامیاں دے دیں۔ یہ قدم قابل ستائش ہے، لیکن گمراہ کن ہے، جس کی وجہ سے پٹنہ، ویشالی اور سارن اضلاع کے اردو طلبہ کی حق تلفی ہوتی ہے۔ پٹنہ سے 200، ویشالی سے 150 اور سارن سے 150 اسامیاں کاٹ کر پورنیہ کو دینا ناانصافی ہے، سوال اٹھتا ہے جب اساتذہ کم ہوں گے تو بچے کیسے پڑھیں گے۔ پورنیہ میں خالی آسامی سے یہ واضح ہے کہ ضلعی محکمہ تعلیم وہاں اردو بچوں کی صحیح تعداد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، جو کہ تحقیقات کا معاملہ ہے۔ اس لئے قومی اساتذہ تنظیم بہار وزیر اعلی بہار، وزیر تعلیم بہار، چیف سیکریٹری بہار، پرنسپل سیکریٹری محکمہ تعلیم بہار اور ڈائریکٹر پرائمری تعلیم بہار سے مطالبہ کرتی ہے کہ پٹنہ، ویشالی اور سارن ضلع میں اردو کی مکمل اسامی دی جائے اور پورنیہ میں اردو کے بچوں کی صحیح تعداد معلوم کرنے کے لئے اقلیتی ادارہ کے سربراہ کی قیادت میں اردو اساتذہ تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ انکوائری کمیٹی تشکیل دیں تاکہ صحیح تصویر حاصل ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *