ہیپاٹائٹس سے آگاہی
ہیپاٹائٹس سے آگاہی
ہیپاٹائٹس کو اردو میں یرقان کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا عارضہ ہے جو انسان کےجگر کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ہے،بلکہ درحقیقت جگر میں انفیکشن کے باعث ہونے والی سوزش اور ورم کو ہی ہیپاٹائٹس کہتے ہیں۔
اس سوزش یا بیماری کی اہم وجہ خون میں ایک کیمیائی مادہ بلی روبین Bilirubin کی زیادتی ہوتی ہے۔
میڈیکل سائنس جگر کو انسانی جسم کا سب سے اہم عضو،عضوِ رئیسہ اور غدود تصور کرتی ہے کیوں کہ یہ وہی عضو ہے جو جسم کے سب سے اہم کام انجام دیتا ہے،اور اس عضو کے متاثر ہونے کا مطلب جسم کے اہم افعال کا متاثر ہوجانا ہوتا ہے ۔:
ہیپاٹائٹس کی اقسامہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں، جن میں ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای شامل ہیں۔ہیپاٹائٹس اے اور ای کو پیلا یرقان جب کہ بی اور سی کو کالا یرقان کہا جاتا ہے ۔پاکستان بھر میں ہیپاٹائٹسA زیادہ عام ہے۔ 4.5فیصد پاکستانی ہیپاٹائٹس C جبکہ1.5 فیصد ہیپاٹائٹسB کا شکار ہیں۔بین الاقوامی سطح پر 35کروڑ افراد ہیپاٹائٹس Bکا شکار ہیں، ان میں 75فیصدافراد ایشیائی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ 25فیصد متاثرہ افراد کا Bیا اس سے متعلقہ امراض کی وجہ سے موت کا شکار ہونے کا خدشہ ہوتاہے۔
ہیپاٹائٹس کی قسم B اور C زیادہ خطرنا ک سمجھی جاتی ہے۔ A، D اور E زیادہ خطرناک نہیں اور ان سےمتاثرہ شخص چند دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔:
وجوہات اس مرض کی اصل وجہ ایک وائرل انفیکشن ہے لیکن یہ مرض مختلف وجوہات کی بناء پر بھی انسانی جسم پر حملہ آور ہوسکتا ہے ۔
مثلاً،ادویات کے استعمال کا ری ایکشن، خون کی منتقلی ، تھیلیسیمیا اور ہیمو فیلیا کا مرض، استعمال شدہ اور آلودہ انجیکشن یا سرجیکل آلات کا استعما ل،آلودہ ٹوتھ برش یا متاثرہ سوئی سے کان چھیدنااور منشیات یا الکوحل وغیرہ کا استعمال۔ متاثرہ مریضوں میں سب سے پہلے اس مرض کی تشخیص ضروری ہے۔ تشخیص علامات اور بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے بآسانی ممکن ہے۔:
بچاؤاس کی ایک نہیں کئی اقسام ہیں اور ان میں سے ہر ایک کی وجوہات اور بچاؤ کی تدابیر مختلف ہوتی ہیں۔
کچھ مخصوص اقسام سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر یہاں بیان کی جارہی ہیں:.
معاشرتی سطح پر ہیپاٹائٹس اے کوصاف پانی کی فراہمی،بہتر نکاسی نظام،متوازن خوراک کی فراہمی اور قوت مدافعت کے ذریعے روکا جاسکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لیے نومولود کو ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے ٹیکے اور 18ماہ کے دوران طبی معالج سےکورس مکمل کروانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بڑے بچوں کو اس سے بچاؤ کے لیے ویکیسینیشن دی جاتی ہے۔
ہیپاٹائٹس سی سے بچاؤ کے لیے ہمیشہ نئی اور جراثیم وبیکٹیریا سے پاک سرنج کا استعمال ضروری ہے، ساتھ ہی کسی دوسرے فرد کا کنگھا اور ٹوتھ برش استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ مزید برآں، دندان ساز کے سرجیکل آلات استعمال کرتے وقت خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے قلم وغیرہ نائی سے بنوائیں تو بلیڈ استعمال شدہ نہ ہو ورنہ کسی ایسے شخص کا استعمال میں آیا ہو اور اس شخص کو ہیپاٹائٹیس لاحق ہو اور مرض کے علامات ظاہر نہ ہوے ہوں تو ظاہر سی بات ہے لاعلمی میں دوسرے صحت مند شخص کو بھی بلیڈ سے کٹ لگنے کی صورت میں مرض لگ جاے گا
اگرچہ دس برس کے بعد اثر انداز ہوگا پر جسم میں ہی پرورش پارہا ہوگا کمزور ہونے کے بعد عود کر جاۓگا اس لیے اس معاملے میں بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے
حکیم غلام سیدالوری جامعی
ڈائریکٹر : بھارت اشدھالے اینڈ ریسرچ سنٹر لوہردگا
7004382757 9934397252
Pingback: پچیس لاکھ علماے کرام و حفاظ عظام کی ضرورت ⋆ اردو دنیا محمد شہادت حسین فیضی