اے کاش اتر جائے ترے دل میں میری بات
اے کاش اتر جائے ترے دل میں میری بات
تحریر – ڈاکٹر میم الف نعیمی
ابھی چند روز قبل بریلی کی سرزمین پر عرس فاضل بریلوی کا انعقاد کیا گیا
بہت مسلک کے نعرے لگے بہت شور شرابا ہوا
خوب دھوم دھام سے اپنے پیر کا بریلی میں عرس منایا گیا
خوب اتحاد اختلاف کا بازار گرم رکھا
کچھوچھہ سے کئی سادات بھی عرس میں پہونچے ہاشمی میاں کو دوبارہ شنکراچاریہ کہا گیا خوب گالیاں دیں گئیں آخر کار عرس میں خطاب بھی کیا
ادھر عسجد رضا خان صاحب کے جلسے میں اسے آنکھوں میں دھول جھونکنا کہا گیا
سب کچھ ہو گیا
مگر اسی دوران بریلوی رہنماؤں کی ناک کے نیچے دو لڑکیاں غیر مسلموں سے شادی کر مرتد ہو گئیں اخبار نے خبر شائع کی مگر کسی کی نظر ادھر نہ گئی کیونکہ اس سے مسلک کو کوئی نقصان نہیں ہوا پیری مریدی کے دھندے پر کوئی آنچ نہیں آئی
نہ چندے کے ذخیرے پر کوئی خطرہ آیا
نہ ہی اپنی مقبولیت میں کوئی فرق آیا
عسجد رضا خان صاحب اور آپ کی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی جماعت رضائے مصطفےٰ نے بھی کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا نہ ہی کوئی آفیشل سائٹ یا ان آفیشل سائٹ سے لیٹر پیڈ جاری ہوا
کیوں؟
کیا بھارت میں لگاتار خواتین کا مرتد ہو جانا کوئی مسئلہ نہیں ہے؟
کیا صرف مسلک بچانا ضروری ہے ایمان کی کوئی قیمت نہیں؟
کہاں گئے اب مسلک و مذہب کی دہائی دینے والے؟
کیا یہ خواتین کا مرتد ہونے کا مروجہ طریقہ درست ہے؟ ادھر دوسری جانب سے بھی کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی
کیا صرف آپ رسومات کے تحفظ کے حوالے سے ہی سارا زور لگائیں گے؟
کیا آپ مرتد ہوتی ہوئی خواتین کے مسئلے کی طرف سے آنکھیں موندے ہوئے ہیں
بھارت خاص طور پر صوبہ اتر پردیش میں خواتین جو اپنے شوہروں کو چھوڑ کر غیر مسلموں سے شادی کر رہی ہیں ایک خفیہ مہم چل رہی ہے جس کے متعلق کوئی بھی مسلک و مذہب کا ٹھیکیدار آواز نہیں اٹھا رہا ہے کیوں؟
دوسری طرف اگر کوئی غیر مسلم لڑکی کسی مسلمان سے بالرضا شادی کرتی ہے تو اس کے خلاف درجنوں فرد جرم عائد کر جیل میں ڈال کر اس کے گھر پر بلڈوزر چلا کر مسمار کردیا جا رہا ہے
کہاں گئی ہمارے قوم کے رہنماؤں کی غیرت؟ کیا قوم آپ کو صرف عرس منانے کے لیے چندہ یا نذرانہ دیتی ہے قوم کس قدر پریشان ہے
آپ نے خواتین کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کئے؟
آج ملک بھر میں اسکولوں سے خواتین کا پردے کی بنا پر داخلہ خارج کیا جا رہا ہے سپریم کورٹ نے بھی ظالم و جابر حکومت کے فیصلے پر مہر لگا دی ہے قوم کی بچیاں اسکول کو الوداع تو کہہ رہی ہیں مگر پردے کی حرمت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں جو بے پردہ تعلیم لے رہیں ہیں ان کو سازش کے تحت مرتد کرنے کا خوب کھیل کھیلا جارہا ہے……….. کبھی نوٹس(Notes) کے بہانے کبھی…………. ٹیوشن کے بہانے…….. غیر مسلم ان کو اپنی محبت کے جال میں پھانسنے کے لیے پھندے لگائے بیٹھے ہیں………. ان سسکتی ہوئی ملت نسواں کے لئے کتنے اسکول کالج آپ نے قائم کئے آپ نے……… جس میں وہ اپنے پردے کے ساتھ تعلیم کو جاری رکھ سکیں؟
کجھ نہیں تو کسی بھی مجبور مســلمـــاں کــے گھر میں داخل ہو کر جسے بیماری یا کام نہ ملنے کی بنا پر رزق کی تنگی ہے( کیونکہ ساری زکوۃ و خیرات تو مدرسہ میں چلی گئی غریب کو کہاں ملی ) اس کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ابتدا میں مالی امداد پھر اس کی بیوی کو مرتد کرنے کی پوری پلاننگ کے ساتھ کوششوں میں کامیابی کو دیکھتے ہوئے آپ نے کیا لائحہ عمل تیار کیا؟
کیا آپ کو اللہ نے صرف بستی بستی قریہ قریہ کرنے کے لیے پیدا کیا ہے؟
کیا آپ کی تنظیموں کا مقصد صرف بریلویت اور مسلکیت کا تحفظ ہے ؟
کیا آپ کا وجود حلق پھاڑ نعروں کے لیے ہے؟ جب دین ہی خطرے میں ہے تو مسلک کو لیکر آپ کہاں جائیں گے یہ تحریر ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے ہے خاص طور پر اپنے ہی لوگوں سے سوال کیا گیا ہے سب کو مل کر سر جوڑ نے کا وقت آ گیا ہے، آپسی اختلاف کو برقرار رکھتے ہوئے بھی آپ سب دین کی خاطر اپنی قوم کی بچیوں کی عزت و ایمان کی بقا کے تحفظ کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے
میرے عزیز یہ الفاظ سخت ضرور ہیں آپ کا نفس ضرور ابھارے گا مگر آپ نفس کی نہ سنتے ہوئے ضمیر کی آواز کو پہچانیں مجھے امید ہے کہ آپ کا ضمیر ضرور اس بات کو سمجھنے اور اس پر غور اور محاسبہ کرنے پر مجبور کرے گا