غلام سرور کے یوم پیدائش پر قومی اساتذہ تنظیم نے پیش کی خراج عقیدت
غلام سرور کے یوم پیدائش پر قومی اساتذہ تنظیم نے پیش کی خراج عقیدت
ہم اپنی طاقت کو پہچانیں اور مل بیٹھ کر مسائل حل کریں: زماں خان
غلام سرور اپنی قربانی کی وجہ سے آج بھی زندہ ہیں، تحریک تحفظ اردو زبان و ادب مستحسن قدم: احمد اشفاق کریم
تقریب سے آفاق احمد م، اشرف فرید، عبدالسلام انصاری، امتیاز احمد کریمی، پروفیسر شکیل احمد قاسمی، ریحان غنی، تاج العارفین، محمد رفیع، ڈاکٹر انوار الھدیٰ وغیرہ نے کیا خطاب
پٹنہ
اپنی طاقت کو پہچانیں اور اپنے مسائل کا حل ساتھ مل بیٹھ کر نکالیں، ہم آپ کے اپنے ہیں آپ کے بیچ بیٹھ کر کام کرنیوالے ہیں، آپ یہ نہ کہیں کہ ہمارا کام نہں ہو رہا ہے خود میں غلام سرور پیدا کرو، اپنے رہنماؤں کو پہچانوں، احمد اشفاق کریم، آفاق صاحب، ارشاد اللہ صاحب اور میرے جیسے خادم کو اپنی محبت دو، وزیر اعلی نتیش کمار کی رہنمائی میں ہم ترقی کا کام کر رہےہیں انہوں نے کبھی بھی ہمیں کام کرنے سے نہیں روکا۔
یہ باتیں انہوں نے قومی اساتذہ تنظیم بہار کے یومِ اردو تقریب، جشن اجراء ‘ صد برگ ‘ و آغاز ‘ تحفظ اردو زبان و ادب ‘ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
اس موقع پر اردو تحریکوں اور صحافتی خدمات کے اعتراف میں غلام سرور ایوارڈ سے مدیر اعلی روزنامہ تصدیق ڈاکٹر ریحان غنی کو اور عربی، فارسی زبان کے اساتذہ کے بحالی کی روایت قائم کرنے اور اردو زبان کی ترقی کے لیے بیتاب رہنے کے اعتراف میں جناب عبدالسلام انصاری سیکریٹری بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ و ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار کو بیتاب صدیقی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جتنے بھی لوگ یہاں بیٹھے ہیں وہ سب باوقار ہیں۔ یہ باتیں کہتے ہوئے مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر احمد اشفاق کریم سابق ایم پی راجیہ سبھا نے غلام سرور کو خراج عقیدت پیش کیا اور انہوں نے کہا کہ اپنے کردار کی وجہ سے آج بھی وہ ہمارے درمیان زندہ ہیں اور ہم لوگ غلام سرور صاحب کے یومِ پیدائش کی تقریب منا رہے ہیں۔
آپ سبھی اساتذہ قابل تعریف ہیں، آپ پر بڑی ذمہ داری ہے کہ قوم کی صحیح رہنمائی کریں اور تعلیم کی لو جلائے رکھیں۔ تحفظ اردو زبان و ادب قومی اساتذہ تنظیم بہار کا مستحسن قدم ہے ۔
سالار اردو الحاج غلام سرور کے یومِ پیدائش جسے پوری ریاست میں یوم اردو کی شکل میں منایا جاتا ہے۔ قومی اساتذہ تنظیم بہار نے روزنامہ قومی تنظیم کے مدیر اعلی جناب ایس ایم اشرف فرید اور بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے سیکریٹری و ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار جناب عبدالسلام انصاری کی سرپرستی میں یومِ اردو کا جشن سنہا لائیبریری روڈ واقع بہار انڈسٹریز ایسوسی ایشن ہال پٹنہ میں منایا ۔
جس کی صدارت قومی اساتذہ تنظیم بہار کے صدر جناب تاج العارفین نے کی اور نظامت کے فرائض سیکریٹری قومی اساتذہ تنظیم بہار محمد تاج الدین نے ادا کئے۔ تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر جناب محمد رفیع نے کہا کہ ہماری تنظیم کا اصل مقصد اردو اساتذہ اور اردو زبان کی حفاظت ہے، ہمارے بچے کیسے مادری زبان میں تعلیم حاصل کر لیں، اسے کتاب، اساتذہ اور تمام ضروری سہولیات جو حکومت سے ملتی ہیں ملے اور اساتذہ کو پڑھانے کے لئے ضروری حمایت ملے۔
یعنی ہم اردو زبان کے چوکیدار ہیں۔ جناب رفیع نے کہا کہ آج کی اس تقریب میں بہار کو دوسری زبان کا درجہ دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے سالار اردو غلام سرور کو ان کی یومِ پیدائش کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ان کی تحریک اردو کی جو لو ماند پڑ چکی ہے اسے جلا بخشنے کے لئے یومِ اردو کے موقع پر تحریک ‘ تحفظ اردو زبان و ادب ‘ کا آغاز کرتا ہوں۔
جناب رفیع نے بتایا کہ اس تحریک کا مقصد ہے کہ اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں معزز وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار نے جو کام کیا وہ قابل ستائش ہے لیکن ابھی کئی اہم موضوعات ہیں جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے یہ ہمارے تحریک کے بکلیٹ میں شامل ہے ساتھ ہی اس تحریک کے ذریعہ اردو آبادی میں اردو بیداری پیدا کرنا ہے تاکہ ہم اپنے معاشرہ اپنے دین اور اپنے وجود کی حفاظت کر سکیں۔
جناب عبدالسلام انصاری نے کہا کہ غلام سرور کی اردو تحریک ہماری وراثت ہے اور ان کی زندگی ہمارے لئے نمونہ ہے۔ غلام سرور، پروفیسر مغنی اور بیتاب صدیقی وغیرہ نے اردو کی جو تحریک چلائی تھی اسے زندہ کرنے کے لیے قومی اساتذہ تنظیم بہار نے جو تحریک ‘ تحفظ اردو زبان و ادب ‘ کا آج پٹنہ کی سرزمین سے آغاز کیا ہے بڑھ چڑھ کر اردو آبادی کو اس میں حصہ لینے کی ضرورت ہے تبھی ہم اپنے اصل مقصد کو پہنچ پائیں گے۔
جناب ایس ایم اشرف فرید مدیر اعلی روزنامہ قومی تنظیم نے غلام سرور کے خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اردو تحریک کو کامیابی کی منزل تک پہنچانے کی کوشش ہونی چاہئے۔ ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ یہ اسٹیج غلام سرور کے ذکر کا ہے اس لئے ان کے طرح ہی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اپنے صدارتی خطبہ میں صدر قومی اساتذہ تنظیم بہار جناب تاج العارفین نے کہا کہ جہاں ہمیں اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہئے وہیں حکومت کو بھی اپنے فیصلہ کو، اعلانات کو پوری طرح نافذ کرانا چاہئے۔ انہوں نے وزیر زماں خان سے کہا کہ وہ اردو اسکولوں کے لئے الگ سے تعطیل نامہ شائع کرانے کی زحمت کریں، اساتذہ بحالی میں یہ خیال رہے کہ جہاں اردو بچے ہیں وہاں اردو زبان کے ٹیچر ضرور بحال کریں۔
قومی اساتذہ تنظیم بہار نے تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے بکلیٹ کے ذریعہ ہم نے اساتذہ، بچے اور اردو آبادی سے متعلق مانگوں کی ایک لمبی فہرست شائع کر آپ کے حوالے کیا ہے، امید ہے فائدہ ہوگا۔
اردو زبان ہماری مادری زبان ہے اس لیے ہمیں اس کا استعمال عام کرنا چاہئے، یہ باتیں جناب امتیاز احمد کریمی نے کہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کو زندہ کریں، اپنے دل و دماغ میں ایک حصہ اردو زبان کو بھی دیں یہ ہماری کامیابی کا ضامن بنے گا۔
پروفیسر شکیل احمد قاسمی، چیئرمین، فاران فاؤنڈیشن انڈیا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دستور ہند کی آٹھویں شیڈول میں اردو بھی شامل ہے۔ اس طرح اردو ہندوستان کی ایک دستوری زبان ہے۔ جب بھارت کا دستور اردو کو ملک کی ایک زبان تسلیم کرتا ہے تو اردو زبان کے حقوق کو نظر انداز کرنا، اس کا واجب حق اسے نہ دینا، قانون کی خلاف ورزی اور ناانصافی ہوگی۔
تحریک اردو کے حوالے سے بہار کے جانثاروں کی روشن تاریخ ہے۔ ان کی خدمات ناقابل فراموش، قابل قدر اور لائق تحسین ہونے کے ساتھ قابل تقلید بھی ہیں، انہیں مشعل راہ بنانا چاہیے۔ اردو کے شیدائی اور خدمتگار شہر سے دیہات تک پھیلے ہوئے ہیں اور اپنے اپنے مقامات پر اردو کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔
مناسب ہوگا کہ ان لوگوں کو اعتماد میں لے کر اردو کے قافلے کو آگے بڑھایا جائے، کامیابی کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے، جو لوگ بھی اردو کے لیے کام کر رہے ہیں، ان سے ربط و تعلق قائم رکھا جائے، باہمی مشورے سے اقدامات کیے جائیں، اردو آبادی اپنے بھرپور تعاون سے موثر پریشر گروپ بنائے۔
اس تناظر میں سالار اردو الحاج غلام سرور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، اردو آبادی ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ اور بے حد فعال اور سرگرم شخصیت جناب محمد رفیع اور ان کی پوری ٹیم کو اس کوشش و کاوش کے لیے مبارکباد کہ انہوں نے اردو کے حوالے سے ایک بہتر کام کا آغاز کیا ہے۔
سینیئر صحافی اور روزنامہ تصدیق کے مدیر اعلیٰ ڈاکٹر ریحان غنی نے شیر بہار الحاج غلام سرور کو یاد کرنے اور انہیں اس یادگار تقریب میں ایوارڈ سے نوازے جانے کے لئے قومی اساتذہ تنظیم کے صدر جناب تاج العارفین ،کنوینر جناب محمد رفیع اور دوسرے عہد یداروں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بہار کے دوسرے اکابرین کی خدمات کو بھی ہمیں اسی طرح یاد رکھنا چاہیے ۔
ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ غلام سرور پر بات ہونی چاہئے اور تحلیل شدہ کمیٹی جلد از جلد تشکیل دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ غلام سرور آزادی کے بعد بہار میں اردو کے ایسے پہلے اور آخری صحافی تھے جنہوں نے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں اور حکومت وقت سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کیں۔
آج بہار میں اردو جس مقام پر ہے وہ الحاج غلام سرور ،پروفیسر عبدالمغنی، مولانا بیتاب صدیقی، شاہ مشتاق احمد ، کلیان کمار ہوددار، رامائن سنگھ۔رام اوتار شاستری ہارون رشید ، عبد القیوم لعل گنجوی جیسے بے شمار قائدین اور مجاہدین اردو کی مسلسل جدو جہد اور قربانیوں کی بدولت ہی ہے۔
ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ آج بہار میں اردو تحریک ان بزرگوں کے نقش قدم پر ہی چل رہی ہے اور اس وقت بہار میں اردو تحریک کا پرچم اردو ایکشن کمیٹی بہار نے کثیر الاشاعت اخبار قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ جناب ایس ایم اشرف فرید کی قیادت اور صدارت میں سنبھال رکھا ہے۔وہ اس وقت قومی اردو اساتذہ تنظیم کے سر پرست بھی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان دونوں تنظیموں کی یکجہتی ، تعاون اور اشتراک سے بہار میں اردو کا کارواں اسی طرح آگے بڑھتا رہے گا اور اردو کے مسائل حل ہونے کے راستے ہموار ہوں گے۔
روزنامہ ہمارانعرہ کے مدیر اعلیٰ و اردو ایکشن کمیٹی بہار کے ناظم ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے سالار اردو الحاج غلام سرور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اردو کو اس کا جائز حق دلانے کیلئے انہوں نے تحریری، تقریری و تحریکی طور پر جو انمٹ نقوش چھوڑے ہیں وہ آج بھی اردو تحریک کاروں کیلئے مشعل راہ ہے ۔ انہوں نے بہار میں اردو تحریک کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ اسکی شروعات 1951 ءسے شروع ہوئی ۔
جس میں اس وقت کے ہر مکتبہ فکر کے دانشوران اردو شریک تھے جس میں الحاج غلام سرور اور پروفیسر عبد المغنی جیسے فعال نوجوان بھی شامل تھے ۔ ہمارے اکابرین اردو کی کاوشوں سے ہی بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ ملا۔
انہوں نے اسی تناظر میں اس مجلس میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے وزیراقلیتی فلاح زماں خاں کے سامنے بھی اردو کے موجودہ مسائل کی طرف توجہ دلاتے ہوئے بتایا کہ مانک منڈل میں کٹوتی کی وجہ سے اردو کو اسکے جائز حق سے محروم کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے کئی سالوں سے اردو والے میں زبردست بے چینی ہےاور ساتھ ہی بہار اردو اکادمی، اردو مشاورتی کمیٹی اور کئی دوسرے اداروں میں جلد از جلد باضابطہ کمیٹی کی تشکیل کی باتیں رکھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ بہار نے اردو کے تعلق سے بہت سارے کام بھیکئے ہیں۔ پروفیسر کامران غنی نے کہا قومی اساتذہ تنظیم نے تحفظ اردو زبان و ادب تحریک کے آغاز کے لیے الحاج غلام سرور کے پیدائش کے دن کا انتخاب کیا ہے
اس سے تنظیم کے عزائم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے. تحریکیں ہمیشہ عام لوگوں کے جوش و جزبے سے پروان چڑھتی ہیں. امید ہے کہ قومی اساتذہ تنظیم کی اس تحریک کو عوامی مقبولیت حاصل ہوگی. آج جب کہ ہر چھوٹی بڑی جماعت اردو تحریک کا علم بلند کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن زمینی سطح پر اردو کے مسائل حل ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں. ایسے میں قومی اساتذہ تنظیم سے اردو آبادی کو بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہوں گی. ماضی میں اس تنظیم نے کئی بڑے کام کیے ہیں۔
ایم ایل سی آفاق احمد نے الحاج غلام سرور کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہےکہ ہم تعلیمی ادارہ قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی ادارہ چلاتا ہوں
لیکن ہمارے درمیان ڈاکٹر احمد اشفاق کریم ایک مثالی شخصیت ہیں جنہوں نے مڈیکل کالج اور یونیورسٹی قائم کیا ہے اور عبدالسلام انصاری بہت ہی متحرک اور فعال ہیں ان کی سرگرمی ایک مثال ہے۔
پروگرام میں اشرف النبی قیصر جنرل سیکریٹری اردو ایکشن کمیٹی بہار نے بہار میں اردو کی فضاء قائم کرنے میں غلام سرور سے اردو ایکشن کمیٹی بہار اور قومی اساتذہ تنظیم بہار کے کارکردگی کا تفصیل سے ذکر کیا اور مضبوطی کے ساتھ اردو کی تحریک کے کارواں کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
سابق سی ای او سنی وقف بورڈ نوشاد صاحب ، جد یو رہنما و اوقاف کمیٹی پٹنہ کے صدر عبدالباقی صدیقی، ڈائریکٹر ڈھاکوی اکیڈمی آف انڈر گریجویٹ لرننگ منہاج ڈھاکوی، عظیم الدین انصاری ، ذاکر حسین وغیرہ نے بھی مجمع سے خطاب کیا۔
اس موقع پرعبدالحسیب، محمد رضوان، رضی احمد، نسیم اختر، محمد امان اللہ، محمد جاوید عالم، مظفر پور ضلع صدر شمشاد احمد ساحل، آفتاب عالم، ممتاز الحق، قمر اشرف، محمد عاشق حسین، کلیم اشرف، ٹریڈ یونین لیڈر، غزنفر نواب، احتشام صاحب بہار شریف، جمشین حسین، محمد اکبر علی، ابرار عالم، محمد منہاج ربانی، زیدی حسن آزاد، محمد اعظم، حافظ رضوان اللہ، ذکی انور عرفانی، اشرف رضا اور عبدالقادر وغیرہ شامل تھے۔