ہمیں فخر ہے کہ ہم ہندوستانی ہیں
ہمیں فخر ہے کہ ہم ہندوستانی ہیں
محمد توحیدرضا علیمی
75ویں یومِ آزادی کے موقع پرقومی پرچم کشائی
کےبعدمحمدتوحیدرضاعلیمی صاحب نےیومِ آزادی کی تقریب کےحسین موقع پرمخصوص خطاب فرماتےہوئےکہاکہ یہ ملکِ عزیزہمارا وطن ہے جسےہم ہندوستان کہتےہیں جوسب کاعزیزہے سب کاپیاراہے اورہندوستان سب کےدلوں میں بسا ہوا ہے.
ہندوستان جمہوریت کا پیغام عام کرکہ سب کواپنے دامِ امن و شانتی پیارومحبت میں پناہ دیتاہے یہاں سب برابرکےشریک ہیں ملک ہندوستان پرانگریزوں کےتسلط کےبعد انگریزی حکومت کےزیرِسائےرہنےان کےظلم و ستم سہنے دیش کی خاطر تن من دھن قربان کرنےاور کالے پانی کی سزا سہنےاوربہت سی تکالیف برداشت کرنے کے بعد ایک طویل جدوجہد کےبعد ہندوستان آزادہوا ہے.
ہندوستان سےانگریزوں کوبھگانے ہندوستان کوآزادکرانےمیں ہند و مسلم سکھ عیسائی سب برابرکےشریک ہیں ہم ہندوستانی ہیں ہمیں ہندوستانی ہونےپرفخرہے ہمیں اپنے قومی پرچم پہ نازہے بلندی پرلہرانےوالے پرچمِ ہندسے ہم پیارکرتےہیں دیش پرآنچ آنےسے پہلے ہم متحدہوجاتےہیں یہی دیش کی یکتہ ہے اوریکجہتی کا پیغام ہے
یہ آزادہندستان ہے وطن سمحبت ایک فطری امرہے، ہجرت کرتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کومخاطب کرتےہوئےفرمایا:مَا أَطْیَبَکِ مِنْ بَلَدٍ وَأَحَبَّکِ إِلَیَّ، وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمِی أَخْرَجُوْنِی مِنْکِ مَا سَکَنْتُ غَیْرَکِ۔توکتنا پاکیزہ شہرہے اورمجھے کتنا محبوب ہے اگرمیری قوم تجھ سےنکلنے پرمجھےمجبورنہ کرتی تومیں تیرے سواکہیں اورسکونت اختیارنہ کرتا۔
اس حدیث شریف میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےآبائی وطن مکہ مکرمہ سےمحبت کاذکرفرمایاہے۔ اس حدیثِ نبوی سے معلوم ہوا کہ وطن کی محبت ضروری ہے ۔
جس طر ح ماں باپ، بہن بھائی،اور اولاد کی محبت فطری اور طبعی ہوتی ہے اسی طرح وطن سے محبت بھی بلا تکلف ہوا کرتی ہے۔جس سرزمین پر وہ اپنی زندگی پہلی آنکھیں کھولتا ہے، پروان چڑھتاہے، شادی بیاہ کرتا ہے، اپنے سپنوں کو پورا کرتا ہے
خوب صورت رشتے بناتا ہے جس میں ماں باپ کا پیار، بھائی بہن میں جگڑا، دوستوں میں ڈانٹ کو محسوس کرتا ہے وہ یہ سب کیسے بھول سکتا ہے اور یہ سب اس کو اسی وطن کی مٹی سے ہی نصیب ہوتا ہے جسے وہ چاہ کر بھی بھول نہیں سکتا۔یہ مٹی اس کا اپنا گھر کہلاتی ہے۔ وہاں کی گلی، وہاں کے پہاڑ، وہاں کی وادیاں، وہاں کی فضائیں، وہاں کے ندی نالے، وہاں کے کھیت کھلیان،وہاں کی چٹانیں، وہاں کا پانی، وہاں کے درودیوار غرض یہ کہ وہاں کی ہر ایک چیز سے اس کی یادیں جڑی ہوتی ہیں اور یہ یادیں ہی اس کو وطن کی محبت کا احساس دلاتی ہیں
اب اس ملک کوآگےلےجانےکےلیے ہم ہرمیدان میں کام کریں گے علم کے میدان میں ہنرکے میدان میں ٹیکنالوجی کےمیدان میں غرض ہرمیدان میں کام کرتے ہوئےاپنےقومی پرچم کوبلندرکھیں گے اپنے ملک کےعروج کی خاطرکوشاں رہیں گے ہم دیش کے وفادارتھے ہیں اور رہیں گے.
دیش کی خاطراپنی جانوں کانذرانہ پیش کرنے والوں کوسلام ان کی ہمتِ جواں مردی کوسلام وہ خواتین جوہندوستان کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لےکرہندوستان کی آن بان شان کوباقی رکھاان کوسلام انہیں شہدائےآزادی ہندکی قربانیوں کا یہ نتیجہ ہےکہ ہم آج انگریزی غلامی سے آزادہیں
یوں توامسال 2022کایومِ آزادی کاتہوارخاص رہاسب دکان ومکان سرکاری ہویاذاتی دفتروں اور سواریوں پرقومی پرچم اپنی منفرداندازکےساتھ لہراتارہااوریہ قابل دیدمنظررہادیکھ نےوالوں کی خوشی کی انتہابھی نہ رہی اور ہمیشہ ہمیشہ کےلیے یہ خوب صورت لمحہ دل ودماغ میں محفوظ رہےگا ۔
آزادی کی خوشی میں کیا دیہات کیاقریہ کیابستی سب برادرانِ وطن نےبڑے جوش وخروش سے یومِ آزادی کی تقریب منعقدکی اور تمام شہیدانِ وطن کی بارگاہ میں خراجِ عقیدت خراجِ تحسین پیش کی وطن سے محبت صرف جذبات اور احساس میں نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمارے کردار میں بھی نظر آنا چاہئے ہمیں اس کے لیے دعا کرنا چاہیے کہ ہمارے ملکِ عزیز کو ﷲ ہمیشہ سلامت رکھے اور لوگوں کے دلوں میں وطن کی محبت کوہمیشہ زندہ رکھے۔سب ملکیوں کو یوم آزادی بہت بہت مبارک ہو
تحریر ۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور
امام مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
خطیب مسجد رحیمیہ میسور روڈجدید قبرستان
مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین ونوری فائونڈیشن بنگلور
tauheedtauheedraza@gmail.com
معزز علماے اہل سنت سے مودبانہ گزارش
مجاہد آزادی علامہ فضل حق خیر آبادی
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضلِ حق خیرآبادی
جنگ آزادی 1857ء کا روشن باب : قائد انقلاب علامہ فضل حق خیرآبادی
جنگ آزادی میں علماے کرام کی سرگرمیاں
جنگ آزادی میں مسلمانوں کی حصہ داری
مجاہد انقلاب حضرت مفتی عنایت احمد کاکوروی علیہ الرحمہ