آر ایس ایس کے ساتھ مسلمانوں کا اتحاد ناممکن
آر ایس ایس کے ساتھ مسلمانوں کا اتحاد ناممکن : سمیع اللہ خان
یہ بہت زیادہ افسوس کی بات ہے کہ آج مسلمانوں کی سب سے قدیم تنظیم جمعیۃ علماے ھند کے پلیٹ فارم سے خونی اور بمبار نسل پرست تنظیم آر ایس ایس کےساتھ اتحاد کرنے کی بات کہی گئی
اور سَنگھ کو اتحاد کی دعوت دی گئی، ہندو عوام سے اتحاد کرتے کرتے اور ہندوﺅں میں دعوتِ اسلامی کا نعرہ لگاتے لگاتے نجانے کیوں مسلم قائدین کی ایسی ساری دعوتی اور اتحادی کوششیں مودی، بھاگوت، ڈوبھال اور آر ایس ایس کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہوجاتی ہیں!
جب کہ غیرمسلموں میں دعوت اور ان سے اتحاد کا مفید نظریہ تبھی ایماندارانہ ہوسکتاجبکہ کہ وہ زمینی جڑوں میں پیوست ہو ناکہ وہ فاشسٹ اقتدار کے ایوانوں سے پینگیں بڑھانے کا ذریعہ بن جائے، مسلمانوں کے عوامی اجلاس میں آر ایس ایس کو نارمل کرنے کی یہ کوشش بہت زیادہ تشویش ناک ہے
آر ایس ایس کےساتھ مسلمانوں کا کوئی اتحاد ممکن نہیں ہے، مسلمانوں کے نمائندے آر ایس ایس کےساتھ اتحاد کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتےہیں، اگر کوئی شخص اسلام اور مسلمانوں کا نمائندہ ہے
اور اس کےبعد ایک ایسے مسلّح گروہ کےساتھ اتحاد کرنے جارہا ہے جس کا ماضی مساجد میں بم دھماکوں سے عبارت ہے اور مستقبل میں مسلمانوں کو مرتد کر ہندو بنانے کے لیے پرعزم ہے تو ایسے مسلّح گروہ کےساتھ اتحاد کرنے والے مسلم رہ نماؤں پر اخلاقی طورپر سب سے زیادہ لازمی ہے کہ وہ مسلمانوں کی جمعیت اور جماعت سے مستعفی ہوجائیں قدیم اور ثقافتی ملی تنظیموں کو عامۃ المسلمین کے حوالے کریں اور اپنی کوئی نئی جماعت و جمعیت قائم کرکے اپنی نئے فاشسٹ پسند پالیسیوں کو عمل میں لائیں جن کی بنیاد اپنی ہی مسجدوں میں بم پھوڑنے والوں سے اتحاد پر قائم ہوگی
مسلمانوں کی تاریخی جماعت و جمعیت اور مسلم عوام کی ملکیت اداروں کے ذریعے آپ یہ کام کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے ہیں
اگلی بات:
یقینًا دشمن طاقتوں کےساتھ معاہدے کیے جاتےہیں امن اور صلح کے معاہدے تاکہ انسانی آبادی کشت و خون قتل و غارت اور جنگ و جدال سے بچ سکے
لیکن جو طاقتیں نظریاتی طورپر ہی اسلام کے خلاف متحد ہوں جنہوں نے مسلم خواتین کی عصمت دری کروائی ہو املاک نذرآتش کی ہو مسجدوں تک میں بم دھماکے کیے ہوں ایسی طاقتوں کے بارےمیں یہ کہنا کہ آو ہم تم گلے ملکر اس ملک میں امن قائم کریں تو یہ بدترین خیانت، ناانصافی اور مظلوموں کے خون کےساتھ غداری ہے
ایسی طاقتوں کےساتھ امن معاہدے اگر ناگزیر ہوجائیں تو انہیں ملت کی خودداری کےخلاف نہیں ہوناچاہئے، بلکہ بات یہ ہونی چاہیے کہ ایسے فسادی گروہ کےساتھ یہ وقتی معاہدہ ان مصلحتوں کی مجبوری میں ہے،
اصول واضح ہیں، قاتل، فسادی، زانی، اور جنگی جرائم کے مرتکب غنڈوں کے گروہ کو سزا ملنی چاہیے اتحاد کےنام پر انہیں راہِ فرار دینا حرام ہے، اب تک ہندو عوام کےساتھ یکجہتی کی باتیں ہورہی تھیں لیکن اب آر ایس ایس کےساتھ اتحاد اور یکجہتی کی باتیں ہزاروں مسلمانوں کے مجمع میں کی جارہی ہیں، یہ بالکل ناقابلِ قبول ہے
جب کہ سبھی یہ جانتےہیں کہ آر ایس ایس اور بی جے پی اس وقت عوامی سطح پر مسلمانوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے محنت کررہی ہے جس کےذریعے ان کے دو مقاصد ہیں:
۱ ۔عالمی سطح پر بگڑی ہوئی اپنی مسلم مخالف شبیہ کو درست کرنا۔
۲۔ آر ایس ایس کو مسلمان عوام میں قابلِ قبول بنانا تاکہ مسلمانوں کو ہندوانہ ذہنیت کا بنایا جاسکے ۔
مسلمانوں کے عوامی جلسوں میں آر ایس ایس کےساتھ اتحاد کی بات کرنا سَنگھ کی مشنریوں کو مسلم آبادیوں میں داخل ہونے کے لیے راستہ دینے کے مترادف ہے،
میں اسلامی شریعت کےذمہ دار اداروں، عالموں، مفتیوں اور قاضیوں سے پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا آر ایس ایس اگر فی الحال نہایت چالاکی سے امن اور یکجہتی کی بات کررہا ہے تو کیا اس کی بنیاد پر ماضی میں اس کی ریشہ دوانیوں کےذریعے مارے گئے ہزاروں مسلمانوں کا خون معاف ہوجائےگا؟
مسجدوں میں کرائے گئے بم دھماکوں کے جرم کو معاف کردیا جائےگا؟
کیا ایسے شدت پسند گروپ کو سزا دلائے بغیر چھوڑ دینا چاہیے؟
آر ایس ایس اگر آج حکومتی طاقت سے سرفراز ہوگیا ہے تو کیا ہوا فرعون سے زیادہ طاقتور تو نہیں ہوا ہے نا؟
آپ اس بھارتی فرعون کےخلاف موسٰی بننے کی بجائے اُس کے درباری سامری بن کر اپنی ملت کے ہزاروں شہداء کا خون کیسے معاف کرسکتےہیں؟
فرعون کے اقتدار کو بچانے کے لیے جس طرح ہزاروں بچوں کو قتل کیا گیا تھا کیا ویسے ہی آر ایس ایس کو اقتدار میں پہنچانے کے لیے سینکڑوں فسادات اور بم دھماکوں میں ہزاروں مسلمانوں کی بلی نہیں چڑھائی گئی ہے؟ آپ مسلم جماعتوں کی گدیوں پر بیٹھ کر ایسی خونی اور مجرم طاقتوں سے اتحاد کیسے کرسکتےہیں؟
جب کہ ماضی میں مسلمانوں کے خون خرابے کے یہ مجرم حال میں بھی اپنی خونخوار ہندوتوا دہشتگردی کےنام پر ملک بھر میں مسلمانوں کو نشانہ بناتے پھر رہےہیں اور آئندہ مستقبل میں مسلمانوں کو مرتد بنانے کے مشن پر تندہی سے کاربند ہیں؟
آر ایس ایس کےساتھ مسلمانوں کا کوئی بھی نمائندہ صرف ایک کام کرسکتاہے اور وہ ہے اسے انصاف کے کٹہرے میں لاکر اس کی کرتوتوں کےمطابق سزا دلانا! اس کےعلاوہ اتحاد کی کوئی بھی کوشش آر ایس ایس کےذریعے برپا کیے گئے فسادات میں شہید ہونے والے مسلمانوں کےساتھ خیانت ہے اور مستقبل میں بھارتی مسلمانوں کو ہندوانہ ذہنیت کا مسلمان بنانے کی ارتدادی ہندوتوا جدوجہد کو کمک پہنچانے والا جرم ! _
اللہ تعالٰی بھارتی مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت فرمائے، آمین۔
ksamikhann@gmail.com