حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی پر توجہ دینے کی سخت ضرورت

Spread the love

حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی پر توجہ دینے کی سخت ضرورت


از : محمد شمیم احمدنوری مصباحی
خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)


اسلام ایک کامل دین اور جامع نظامِ حیات ہے جو انسان کو اپنے خالق کے حقوق ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مخلوق کے حقوق پورا کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ اس کی تعلیمات نہ صرف اللہ وحدہ لاشریک کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کرتی ہیں بلکہ انسانیت کے حقوق کو بھی اہمیت دیتی ہیں گویا کہ یہ دونوں پہلو انسان کی دنیاوی اور اخروی کامیابی کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے ساتھ انسانیت کے ساتھ حسنِ سلوک کو دین کی بنیاد قرار دیا ہے،جیساکہ قرآن مقدس اور احادیث مبارکہ میں بارہا ان دونوں پہلوؤں پر زور دیاگیا ہے کیوں کہ یہ دونوں حقوق ایک متوازن اور پرامن معاشرے کی تشکیل کے لیے ضروری ہیں۔

حقوق اللہ کی اہمیت اور ادائیگی

حقوق اللہ سے مراد وہ تمام اعمال، عبادات اور فرائض ہیں جو بندہ براہ راست اپنے رب کی رضا و خوشنودی کے لیے انجام دیتا ہے، جیسے کہ اللہ کی وحدانیت کااقرار، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، اور ذکر و دعا۔ یہ سارے اعمال و عبادات انسان کو اللہ تعالیٰ سے قریب کرتی ہیں اور بندے کی روحانی تطہیر کا ذریعہ بنتی ہیں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:> “إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ ٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ”(العنکبوت: 45)۔

۔ “یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔”ایک دوسرے مقام پر ارشاد ربانی ہے> “وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ”(الذاریات: 56) “اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت(بندگی) کے لیے پیدا کیا ہے۔”عبادات کا مقصد نہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا ہے بلکہ بندے کو خودپسندی، غرور، اور دنیاوی مشغولیات سے دور رکھ کر اسے ایک متوازن زندگی گزارنے کی ترغیب دینا بھی ہے۔

اللہ کی بندگی کا تقاضا ہے کہ بندہ اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے تابع کر دے اور اس کے حکم کو ہر حال میں ترجیح دے۔حقوق العباد کی اہمیت اور ادائیگی:حقوق العباد وہ فرائض ہیں جو انسان کو اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ ادا کرنے ہیں

مثلاً والدین، رشتہ دار، پڑوسی، یتیم، اور معاشرے کے کمزور افراد کے حقوق کا خیال رکھنا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:> “تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اخلاق میں سب سے اچھا ہے۔”(صحیح بخاری)اسلام نے حقوق العباد کو اس قدر اہمیت دی ہے کہ کسی کے حق تلفی کرنے کو قیامت کے دن سخت سزا کا موجب قرار دیا۔

جیساکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:> “قیامت کے دن مظلوم کے حق کا بدلہ ظالم سے لیا جائے گا، چاہے وہ پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آیا ہو۔”(صحیح مسلم)اسلام کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس نے حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:> “بہترین مسلمان وہ ہے جس کے اخلاق دوسرے انسانوں کے ساتھ بہترین ہوں۔”(صحیح بخاری)

اگر ایک شخص نماز، روزہ، اور دیگر عبادات میں کمال حاصل کر لے لیکن لوگوں کے ساتھ اس کا رویہ خراب ہو، تو اس کی عبادات کا مطلوبہ اثر زائل ہو جاتا ہے۔

اسی طرح اگر کوئی شخص دوسروں کے حقوق تو خوب ادا کرے لیکن اللہ کے حقوق میں کوتاہی کرے، تو وہ اپنی تخلیق کے مقصد سے غافل ہے۔حقوق العباد کی ادائیگی پر زور:حقوق العباد میں سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ کسی کا حق نہ مارا جائے، کسی کی عزت نہ چھینی جائے، اور کسی کے ساتھ بدسلوکی نہ کی جائے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:> “مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔”(صحیح بخاری)

یتیموں، بیواؤں، اور محتاجوں کی مدد کرنا، انصاف قائم کرنا، اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا اسلام کی اہم تعلیمات سے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:> “جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرے گا، اللہ اس کی حاجت پوری کرے گا۔”(صحیح مسلم)

آج کے دور میں ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم صرف حقوق اللہ پر توجہ دے رہے ہیں یا حقوق العباد کو بھی برابر اہمیت دے رہے ہیں؟

معاشرے میں بگاڑ اکثر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب لوگ حقوق العباد کی پرواہ نہیں کرتے۔ جھوٹ، دھوکہ دہی، چغلی، اور ظلم ایسے گناہ ہیں جو حقوق العباد کی پامالی کا سبب بنتے ہیں۔دونوں حقوق میں توازن:اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ صرف عبادات میں مصروف ہو جانا کافی نہیں بلکہ انسانوں کے ساتھ حسنِ سلوک بھی دین کا لازمی جزو ہے۔

نبی کریم ﷺ نے ایسے لوگوں کی مذمت کی جو حقوق اللہ میں سرگرم تھے لیکن حقوق العباد کی ادائیگی میں غفلت برتتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:> “وہ شخص مفلس ہے جو قیامت کے دن بہت سی عبادات لے کر آئے گا لیکن دوسروں کے حقوق مارنے، گالی دینے، یا نقصان پہنچانے کی وجہ سے ان کے اعمال کا بوجھ اٹھائے گا۔”(صحیح مسلم)

اصلاحی پیغام:

آج کے معاشرے میں حقوق العباد کی پامالی ایک عام رویہ بن چکا ہے۔ ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ لوگ نماز، روزہ، اور دیگر عبادات میں سرگرم رہتے ہیں لیکن جھوٹ، دھوکہ، اور بددیانتی جیسے اعمال میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اس صورت حال کی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے اعمال کا جائزہ لیں اور ان دونوں حقوق کو ادا کرنے میں توازن پیدا کریں۔عملی اقدامات:

۔1 ۔. اللہ کے حقوق کی ادائیگی: نماز کو وقت پر ادا کریں، روزے رکھیں،حج و زکوٰۃ ادا کریں، اور قرآن مجید کی تلاوت کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں

۔2. حقوق العباد کی ادائیگی: دوسروں کے ساتھ نرمی اور عدل کا مظاہرہ کریں، والدین کی خدمت کریں، ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھیں، اور محتاجوں کی مدد کریں

۔3. معافی اور درگزر کا رویہ اپنائیں: اگر کسی سے کوئی زیادتی ہو جائے تو معافی مانگنے اور دوسروں کو معاف کرنے میں پہل کریں

۔4. علم اور آگاہی: دینی تعلیمات کو سمجھیں اور دوسروں کو بھی ان کی اہمیت بتائیں۔حاصل کلام یہ ہے کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی دونوں انسان کی دنیا اور آخرت کی کامیابی کے لیے ضروری ہیں۔

ہمیں اپنی زندگی میں ان دونوں پہلوؤں کو متوازن رکھنا چاہیے تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کر سکیں اور معاشرے میں امن و سکون قائم ہو۔ اللہ وحدہ لاشریک ہمیں حقوق اللہ وحقوق العباد دونوں کو خوش اسلوبی سے اداکرنے کی توفیق سعید عطافرمائے اور ہماری دنیا و آخرت سنوار دے۔ آمین۔

ایک نظر ادھر بھی

حکومتی سختیاں اور ہمارے رویے 

مسئلہ فلسطین عالمی ضابطہ حیات کے پس منظر میں

نفاذ یکساں سول کوڈ کے امکانات

ان لنکوں پر کلک کرکے خرید داری کریں  اور پیسے بچائیں 

Click here

Click here

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *