رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا بہت عظیم انعام ہے
رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کیلئے اللہ تعالیٰ کا بہت عظیم انعام ہے
اللہ سبحانہ و تعالی خالق شش جہات اور مالک کل کائنات ہے اس نے اپنی مخلوقات کے درجات مختلف رکھے ہیں جن میں حضرت انسان کا درجہ بلاشبہ پہلا ہے کیونکہ اللہ تبارک و تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور تاجِ کرامت سے نوازا ۔ جیسا کہ قرآن مقدس میں ذکر ہے “
ولقد كرمنا بني آدم وحملنٰهم في البر والبحر ورزقنٰهم من الطيبات وفضلنٰهم على كثير ممّن خلقنا تفضيلا ” ترجمہ:اور بےشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دیاوران کو خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی l;بہت مخلوق سے افضل کیا۔
(سورۂ اسراء :70/17)۔ اللہ تبارک و تعالی کا بہت ہی بڑا احسان رہا ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو بے شمار انعامات سے نوازا ہے ، ہر شئی سے آراستہ پیراستہ کیا ہے اور اللہ تبارک و تعالی کی انعامات میں سے ایک عظیم نعمت رمضان المبارک کا مہینہ ہے جس میں ہر مسلمان باطنی طور پر لطف اندوز ہوتا ہے ۔
اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے اسی ماہ مبارک میں روزے فرض کیا اِس ماہِ مُبارَک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ عزوجل نے اِس میں قراٰن پاک نازِل فرمایاہے۔ چنانچہ پارہ 2 سورۃ البقرۃ آیت 185 میں مقد س قراٰن میں خدائے رحمن عز وجل کا فرمانِ عالی شان ہے :
” شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ” . تَرجَمَۂ کَنْزُ الْاِیْمَان:
رَمضان کا مہینا ، جس میں قراٰن اُترا، لوگوں کے لئے ہدایت اور رَہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں ،تو تم میں جو کوئی یہ مہینا پائے ضرور اِس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو، تو اُتنے روزے اور دِنوں میں
اللہ عزوجل تم پر آسانی چاہتا ہے اورتم پر دُشواری نہیں چاہتا اوراِس لئے کہ تم گنتی پوری کرواور اللہ عزوجل کی بڑائی بولو اِس پر کہ اُس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو ۔ یقیناً رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کیلئے اللہ تعالیٰ کا بہت عظیم انعام ہے۔
رَمَضَانَ: رمضان کا مہینہ اس آیت میں ماہِ رمضان کی عظمت و فضیلت کا بیان ہے اوراس کی دو اہم ترین فضیلتیں ہیں ، پہلی یہ کہ اس مہینے میں قرآن اترا اور دوسری یہ کہ روزوں کے لئے اس مہینے کا انتخاب ہوا۔اس مہینے میں قرآن اترنے کے یہ معانی ہیں
:(1) رمضان وہ ہے جس کی شان و شرافت کے بارے میں قرآن پاک نازل ہوا۔
(2) قرآن کریم کے نازل ہونے کی ابتداء رمضان میں ہوئی۔ (تفسیر کبیر، سورۃ البقرۃ )۔
(3) مکمل قرآن کریم رمضان المبارک کی شب ِقدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا کی طرف اتارا گیا اور بیت العزت میں رہا۔( تفسیر خازن، سورۃ البقرۃ)۔ اور یہ اسی آسمان پر ایک مقام ہے یہاں سے وقتاً فَوقتاً حکمت کے مطابق جتنا جتنااللہ تعالیٰ کو منظور ہوا جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام لاتے رہے اوریہ نزول تیئس سال کے عرصہ میں پورا ہوا۔
اور حافظ ابن عساکر اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں : حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے ابراہیم پر صحائف رمضان کی پہلی شب میں نازل کیے اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات رمضان کی چھٹی شب میں نازل کی ‘ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر انجیل رمضان کی اٹھارویں شب میں نازل ہوئے۔ (تاریخ ابن عساکر ج :٫3 ص: 195) ۔
امام رازی لکھتے ہیں : کہ رمضان اللہ تعالیٰ کا نام ہے اور رمضان کے مہینہ کا معنی ہے : اللہ کا مہینہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ یہ نہ کہو کہ رمضان آیا اور رمضان گیا ‘ بلکہ یہ کہو کہ رمضان کا مہینہ آیا اور رمضان کا مہینہ گیا ‘ کیونکہ رمضان ‘ اللہ کے اسماء میں سے ایک اسم ہے۔
دوسرا قول یہ ہے کہ رَمضان، یہ ’’ رَمَضٌ ‘‘ سے بنا جس کے معنٰی ہیں ’’گرمی سے جلنا ۔‘‘ کیوں کہ جب مہینوں کے نام قدیم عربوں کی زبان سے نقل کئے گئے تو اس وَقت جس قسم کا موسم تھا اس کے مطابق مہینوں کے نام رکھ دے گئے اِتفاق سے اس وَقت رمضان سخت گرمیوں میں آیا تھا اسی لیے یہ نام رکھ دیا گیا۔(النحايه لابن الاثير 2، ص:240)۔
حضرتِ مفتی احمد یار خان رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بعض مفسرین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْننے فرمایا کہ جب مہینوں کے نام رکھے گئے تو جس موسم میں جو مہینا تھا اُسی سے اُس کا نام ہوا ۔
جو مہینا گرمی میں تھااُسے رَمضان کہہ دیا گیا اور جو موسم بہار میں تھا اُسے ربیعُ الْاَوّل اور جو سردی میں تھا جب پانی جم رہا تھا اُسے جُمادَی الْاُولٰی کہا گیا۔ (تفسیر نعیمی، ج: 2 ص:205 )۔
رمضان کے مہینہ میں نزول قرآن کی ابتداء اس وجہ سے کی گئی کہ قرآن اللہ عزوجل کا کلام ہے اور انوار الہیہ ہمیشہ متجلی اور منکشف رہتے ہیں ۔
البتہ ارواح بشریہ میں ان انوار کے ظہور سے حجابات بشریہ مانع ہوتے ہیں اور حجابات بشریہ کے زوال کا سب سے قوی سبب روزہ ہے ‘ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ کشف کے حصول کا سب سے قوی ذریعہ روزہ ہے
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اگر بنی آدم کے قلوب میں شیطان نہ گھومتے تو وہ آسمانوں کی نشانیوں کو دیکھ لیتے ‘ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید میں اور رمضان میں عظیم مناسبت ہے ‘ اس لیے نزول قرآن کی ابتداء کے لیے اس مہینہ کو خاص کرلیا گیا۔ (تفسیر کبیر، ج: 2، ص: 121۔ 120)۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : “فمن شهد منكم الشهر فليصمه” ترجمہ: سو تم میں سے جو شخص اس مہینہ میں موجود ہو وہ ضرور اس ماہ کے روزے رکھے۔ (البقرہ : 185)۔
اور اللہ رب العزت دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے: “یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ”(183) ترجمہ: کنزالایمان :اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔
كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ: تم پر روزے فرض کیے گئے۔: اس آیت میں روزوں کی فرضیت کا بیان ہے۔’’شریعت میں روزہ یہ ہے کہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک روزے کی نیت سے کھانے پینے اور ہم بستری سے بچا جائے۔‘‘(تفسیر خازن، سُورۃ البقرۃ، تحت الآیۃ: 183)۔
اور روزہ بہت قدیم عبادت ہے: اس آیت میں فرمایا گیا ’’جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض تھے۔‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ بہت قدیم عبادت ہے۔
حضرت آدم علیہ السلام سے لے کرتمام شریعتوں میں روزے فرض ہوتے چلے آئے ہیں اگرچہ گزشتہ امتوں کے روزوں کے دن اور احکام ہم سے مختلف ہوتے تھے ۔
یاد رہے کہ رمضان کے روزے10 شعبان 2ہجری میں فرض ہوئے تھے۔ (در مختار، کتاب الصوم، 3 / 383)۔ آیت کے آخر میں بتایا گیا کہ روزے کا
مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حصول ہے۔ روزے میں چوں کہ نفس پر سختی کی جاتی ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں سے بھی روک دیا جاتا ہے تو اس سے اپنی خواہشات پر قابو پانے کی مشق ہوتی ہے جس سے ضبط ِنفس اور حرام سے بچنے پر قوت حاصل ہوتی ہے اور یہی ضبطِ نفس اور خواہشات پر قابو وہ بنیادی چیز ہے جس کے ذریعے آدمی گناہوں سے رکتا ہے۔
اور ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺنے فرمایا:”اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ رمضان کیا ہے تو میری امت تمنا کرے گی کہ ساراسال رمضان ہی ہو جائے۔(۔ابن خزیمہ، 3/19، حدیث:1884)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی علیہ السلام کو نہ ملیں۔
پہلی یہ کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو االلہ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف االلہ تعالیٰ نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔
دوسری یہ کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو (جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) االلہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔تیسرے یہ کہ فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
چوتھے یہ کہ اللہ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے ”میرے (نیک) بندوں کے لئے مزین ہوجا عن قریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔پانچواں یہ کہ جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔
رمضان کے اس مبارک ماہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیے۔
اور دوسری حدیث مبارک میں ہے کہ”رمضان شہر للہ“ رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک مہینے سے رب ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے۔(شُعَبُ الایمان ج:3، ص:303، حدیث: 3603)
تو ہمیں چاہیے کہ ہم اس ماہ مبارک میں اللہ رب العزت کی خوب عبادتیں کریں، اپنے رب کو راضی کریں، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر عمل کریں، صحابہ کرام کی نیک سیرت کو اپنی زندگی میں لائیں
اور اپنے تمام افعال کو قرآنِ کریم اور شریعتِ اسلامیہ کے مطابق بنائیں کیوں کہ جب تک ہمارے اعمال شریعت مطہرہ کے مطابق صحیح نہیں ہوں گے تو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں قبولیت کا شرف رکھنے سے قاصر رہیں گے ۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اس رمضان المبارک میں خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور ہمیں زیادہ سے زیادہ قرآن مقدس کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے
شریعت محمدیہ کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دے اور ہمیں دارین کی سعادتوں سے مالا مال کرے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ۔
✍️ از قلم: محمد فداء المصطفٰی
ڈگری اسکالر: دارالہدی اسلامک یونیورسٹی، ملاپورم، کیرلا
رابطہ : 9037099731 : mohammedfidaulmustafa938@gmail.com