لنچگ کے فیصلے پر سناٹا کیوں

Spread the love

لنچگ کے فیصلے پر سناٹا کیوں؟

محمد زاہد علی مرکزی

چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ

سَال 2018 یعنی چھ سال قبل اتر پردیش کے ہاپوڑ میں مآب لنچنگ ہوئی تھی، یہ جون کا مہینہ تھا، جس طرح سورج پورے غصے میں تھا اور پارہ پینتالیس پچاس تک چڑھا ہوا تھا اسی طرح بھیڑ کا پارہ بھی ایسا چڑھا کہ انھوں نے دو افراد کو گائے کے گوشت کے شبہ میں جم کر مارا پیٹا – ان میں سے ایک محمد قاسم (45)کی موت ہوگئی تھی جب کہ سمیع الدین(62) بچ گیے تھے ۔ سمیع الدین نے پوری تندہی کے ساتھ کیس لڑا، کئی معروف وکلا نے ان کی ہمت بندھائی اور اب کورٹ کا فیصلہ آیا ہے

– 12 مارچ 2024 کو اپنے فیصلے میں ہاپوڑ کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کورٹ نے دس ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے اور ہر ایک پر 58000 روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے ۔حالیہ سالوں میں جس طرح مآب لنچنگ عام ہوئی ہے اس سے دہشت کا ماحول بنا ہوا ہے، اس فیصلے سے امید ہے کچھ بدلے گا، لیکن ہر طرف سناٹا اس بات کی طرف مشیر ہے کہ اس فیصلے کو زیادہ ہوا نہ دی جائے ورنہ مارنے والے ڈر جائیں گے اور ہجومی تشدد میں کمی آجائے گی

اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ معاملہ طول نہ پکڑے، اخبارات، نیوز چینل سے خبر غائب ہے – کچھ سوشل میڈیا چینل یا ٹویٹر پر چند لوگوں نے اس خبر کو کور کیا ہے، بقیہ کہیں بھی کوئی کوریج نہیں دکھا – چھ سال چلے اس مقدمے میں مضبوطی سے کیس لڑا گیس اور نتیجہ سامنے ہے، اسی قسم کے چند فیصلے اور ہو جائیں تو مآب لنچنگ میں یقیناً کمی دیکھنے کو ملے گی.

ہاپوڑ اور قرب و جوار میں اس فیصلے کا گہرا اثر دیکھا جائے گا کیوں کہ جس ماحول کے چلتے یہ حادثہ ہوا اس کی سزا تو ان دس خاندانوں کو ملنا ہے، نہ کوئی غیر کام آیا اور نا ہی مجرمین کے اہل خانہ کو زندگی بھر کوئی مدد کرے گا، اب پورے علاقے میں ایک میسج جائے گا کہ کسی بہکاوے میں آکر ایسا نہ کریں ورنہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزارنا پڑ سکتی ہے

اس کیس کے اہم رکن سمیع الدین کا کہنا ہے کہ کہ ہم نے کورٹ سے پھانسی کی سزا کی مانگ نہیں کی، یہ ان کی اور ان کے وکلا کی دور اندیشی ہے،

ویسے ہی پھانسی کم ہوتی ہے اس لیے عمر قید میں تا حیات اپنے گناہ پر پشیمانی کرتے رہیں گے.کیس آگے بھی جائے گا لیکن نچلی عدالت کے فیصلے جلد بدلتے نہیں ہیں اس لیے امید ہے کہ آگے بھی مجرمین کی پریشانیاں کم نہ ہوں گی

One thought on “لنچگ کے فیصلے پر سناٹا کیوں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *