وقت کی قدر اور نیک اعمال کا آغاز
وقت کی قدر اور نیک اعمال کا آغاز
از:محمد شمیم احمد نوری مصباحی
خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)
زندگی ایک مسلسل رواں دواں دریا کی مانند ہے، جو کبھی نہیں تھمتا۔ ہماری زندگی ذمہ داریوں، مسائل اور چیلنجز کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔
اکثر ہم سوچتے ہیں کہ جب ہمارے حالات سازگار ہو جائیں گے، تب ہم نیک اعمال کا آغاز کریں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی مشکلات اور مصروفیات کبھی ختم نہیں ہوتیں۔
اگر ہم ہر کام کے مکمل ہونے کا انتظار کریں گے، تو دین اور آخرت کی تیاری کے لیے وقت نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔
حکایت: دریا کنارے بیٹھا فقیر:ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک فقیر دریا کنارے بیٹھا تھا۔ کسی نے اس سے پوچھا، “بابا، یہاں کیوں بیٹھے ہو؟”فقیر نے جواب دیا، “میں دریا کے پرسکون ہونے کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ اسے پار کر سکوں۔”سائل نے حیرت سے کہا، “بابا، دریا کا پانی کبھی نہیں رکتا۔
اگر آپ سکون کا انتظار کریں گے، تو آپ کبھی بھی پار نہیں کر پائیں گے۔”فقیر مسکرایا اور گویا ہوا، “یہی بات میں ان لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں جو کہتے ہیں کہ ‘جب ہمارے سارے کام ختم ہو جائیں گے، تب ہم نماز پڑھیں گے، روزے رکھیں گے، یا حج کریں گے۔
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ زندگی کے معاملات کبھی ختم نہیں ہوتے، جیسے دریا کا پانی کبھی نہیں رکتا۔ اگر ہم نیک اعمال کے لیے موزوں وقت کا انتظار کرتے رہیں گے، تو شاید وہ وقت کبھی نہ آئے
۔”یہ حکایت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں بہترین حالات کا انتظار کیے بغیر فوراً نیک اعمال کا آغاز کر دینا چاہیے۔
وقت کی اہمیت:
وقت کی قدر وقیمت اور اہمیت کے لیے یہ بات کافی ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے وقت کی قسم کھائی ہے:”وَالْعَصْرِ۔ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ”(سورۃ العصر، آیت 1-2)
یہ قسم وقت کی غیر معمولی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ وقت ایک ایسی نعمت ہے جو نہ رکتی ہے اور نہ واپس آتی ہے۔ جو لوگ اسے ضائع کرتے ہیں اور نیک اعمال کو مؤخر کرتے رہتے ہیں، وہ نقصان اٹھاتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو:1. جوانی کو بڑھاپے سے پہلے۔2. صحت کو بیماری سے پہلے۔3. مال داری کو تنگدستی سے پہلے۔4. فراغت کو مشغولیت سے پہلے۔5. زندگی کو موت سے پہلے۔”(جامع ترمذی)
یہ حدیث مبارکہ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ نیک اعمال کے لیے وقت کو ضائع نہ کیا جائے، کیوں کہ یہ نعمتیں کبھی بھی ہم سے چھن سکتی ہیں۔نیک اعمال کا آغاز: آج اور ابھی:
ایک مشہور قول ہے:”جو کام کل کرنا ہے، اسے آج کر لو؛ اور جو آج کا ہے، اسے ابھی کر لو۔”ہم اکثر نیک اعمال کو مستقبل پر ٹالتے رہتے ہیں، یہ سوچتے ہوئے کہ وقت آنے پر سب کچھ کریں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارا “کل” کبھی نہیں آتا۔
نیک اعمال کا آغاز آج ہی سے کریں، چاہے وہ چھوٹے اعمال ہی کیوں نہ ہوں۔
مشکلات میں نیک اعمال کی اہمیت:زندگی کی مشکلات اور ذمہ داریاں ہمیشہ رہیں گی۔
شیطان ہمیں دھوکہ دیتا ہے کہ جب حالات بہتر ہوں گے، تب ہم نیکی کریں گے۔ لیکن نیک اعمال ہی وہ ذریعہ ہیں جو ان مشکلات میں سکون اور آسانی فراہم کرتے ہیں۔ نماز سے دل کو سکون ملتا ہے، صدقہ رزق میں برکت لاتا ہے، اور دوسروں کی مدد دل کو خوشی عطا کرتی ہے۔
لہٰذا اس طرح کے نیک اعمال زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کریں-نیک اعمال میں تسلسل کی اہمیت:نیکی کا آغاز کسی بڑے عمل سے کرنے کی ضرورت نہیں۔
چھوٹے چھوٹے اعمال کو مستقل عادت بنا کر نیکی کے سفر کا آغاز کریں۔ مثال کے طور پر:روزانہ بلاناغہ پانچ وقت کی نماز قائم کریں۔
والدین کی خدمت کریں۔ضرورت مندوں کی مدد کریں۔مسکرا کر دوسروں سے بات کریں، کیونکہ یہ بھی صدقہ ہے۔اللہ تعالیٰ چھوٹے اعمال کو بھی بڑی برکتوں سے نوازتا ہے، بشرطیکہ ان میں تسلسل ہو۔
حاصل کلام یہ ہے کہ زندگی کا دریا مسلسل بہتا رہے گا، اور حالات کبھی مکمل طور پر سازگار نہیں ہوں گے۔ اگر ہم نیک اعمال کے لیے بہترین وقت کا انتظار کریں گے، تو شاید وہ وقت کبھی نہ آئے۔
فقیر کی حکایت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ نیکی کے راستے پر چلنے کے لیے حالات کے بہتر ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔
ہمیں آج اور ابھی اپنی زندگی کو نور ایمان اور نیک اعمال سے منور کرنا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ ہم سبھی لوگوں کو وقت کی قدر کرنے اور نیک اعمال میں جلدی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔