طلبۂ مدارس اور مزدوری کارڈ
تحریر: محمد شاہد علی مصباحی روشن مستقبل دہلی طلبۂ مدارس اور مزدوری کارڈ
طلبۂ مدارس اور مزدوری کارڈ
آج کل انٹرنیٹ کا دور ہے اور انٹرنیٹ کا خمار ہر کسی کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
حکومتیں بھی تمام کام آن لائن کرنے لگی ہیں ہیں، جس طرح آدھار کارڈ پین کارڈ وغیرہ آن لائن بنتے ہیں ٹھیک اسی طرح مزدوری کارڈ بھی آن لائن بن رہا ہے۔نیا نیا شوق کسی بھی چیز کا برا ہوتا ہے۔
ہمارے ایک کہاوت مشہور ہے “ننگے کو ملی پیتر، باہر رکھے کہ بھیتر” یعنی جس کے پاس گھر ہی نہیں ہے اس کو جب کچھ مل جاتا تو وہ مارے خوشی کے سمجھ نہیں پاتا کہ اس کا کروں کیا ؟ ٹھیک یہی حال طلبۂ مدارس کا ہے۔
ان کو موبائل مل گیا اور انٹر نیٹ سے نئی نئی دوستی بھی ہوگئی ہے، اب ان کو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے ؟
آج مجھے معلوم ہوا کہ ہمارے علاقے کے ایک بڑے مدرسہ کے اکثر و بیشتر طلبہ نے اپنا مزدوری کارڈ بنا لیا۔پھر معلوم ہوا کہ اور بھی بہت سے اداروں کے طلبہ نے اپنے ہاتھوں یا اپنے دوستوں کے ہاتھو “ای شرم کارڈ” بنایا یا بنوایا۔
مجھے یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ کیا ان مدارس کے اساتذہ کو اس کی بھنک بھی نہیں لگی کہ طلبہ کیا کر رہے ہیں ؟
کیا طلبہ اور مدرسین کا ربط اتنا کمزور ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں طلبہ نے ایسا کام کیا اور مدرسین کو خبر تک نہ ہوئی !!!۔
یا مدرسین بھی اس کام سے خوش اور اس کے انجام سے ناواقف تھے ؟ اللہ عزوجل خیر فرماے ! ہمارے مدارس کس راہ پر جا رہے ہیں ؟
طلبۂ کرام کی بارگاہ میں عریضہ ہے کہ وہ یہ مزدوری کارڈ ہر گز نہ بنائیں! کیوں کہ آپ طالب علم ہیں اور ایک شخص ایک ہی وقت میں طالب علم اور رجسٹرڈ مزدور نہیں ہو سکتا۔
پہلا نقصان : آپ جب بھی اسکالر شپ فارم بھریں گے وہ رد ہوجاے گا کیوں کہ آپ رجسٹرڈ مزدور ہیں۔
دوسرا نقصان : آپ کی بورڈ کی تمام مارکیٹ شیٹ فرضی مامی جائیں گی، کیوں کہ آپ جب رجسٹرڈ مزدور ہیں تو آپ رجسٹرڈ اور ریگولر طالب علم کیسے ہوسکتے ہیں ؟
لہذا جن طلبۂ کرام نے یہ مزدوری کارڈ بنایا ہے اگر مسترد ہو سکتا ہو تو پہلی فرصت میں مسترد کردیں۔ اور جن طلبہ نے نہیں بنایا ہے وہ ہرگز یہ کارڈ نہ بنوائیں۔
انٹرنیٹ پر کیا کرنا ہے کیا نہیں کرنا ہے اس کی معلومات کے بغیر ایسے غیر دانش مندانہ قدم ہرگز نہ اٹھائیں۔
کوشش کریں کہ کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے اس کی مکمل معلومات فراہم کرلیں۔
اگر کوئی پریشانی ہے تو روشن مستقبل دہلی اور تحریک علماے بندیل کھنڈ آپ کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔
تحریر: محمد شاہد علی مصباحی
روشن مستقبل دہلی
تحریک علماے بندیل کھنڈ
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں
Pingback: مدرسہ بورڈ ڈگری صارفین کی پاسپورٹ آفس میں مشکلات کم نہیں ⋆ رپورٹ : نورالہدی مصباحی