کلاسک نعت گو شاعر مولوی محمد محسن کاکوروی
24 اپریل: یوم وفات
کلاسک نعت گو شاعر مولوی محمد محسن کاکوروی
سید محمد محسن نام 1826 ء مطابق 1242 ھ کاکوروی میں پیدا ہوئے ۔ آپ کا تعلق ایک ذی علم گھرانے سے تھا۔ اجداد میں ایک بزرگ عبدالمجید کو آستانۂ رسول اللہ کی دربانی کا شرف حاصل تھا ( بحوالہ شجاعت علی سندیلوی۔ حرف ادب ص 139 ) والد مولوی حسن بخش صاحب علم و فضل تھے ۔
آپ کی کتاب ” تفریح الاذکیا فی احوال الانبیاء ” شائع ہوکر مقبول ہو چکی ہے ۔ اس میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد مصطفی ﷺ تک تمام انبیاء و رسل کے حالات تفصیل سے درج ہیں۔ انہیں شاعری سے بھی دل چسپی تھی۔ سید محسن کی ابتدائی تعلیم اپنے جدِ امجد مولوی حسین بخش شہید کی نگرانی میں کاکوری میں ہوئی۔ ان کی شہادت کے بعد والد کے پاس مین پوری چلے آئے جہاں والد اور مولوی عبدالرحیم سے تحصیل علم میں مصروف رہے۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد چند روز میں پوری میں عہدۂ نظارت پر کام کیا۔ اس کے بعد وکالت کے امتحان میں کامیابی حاصل کی اور صدر دیوانی آگرہ میں وکیل ہوگئے۔ اپنی قابلیت اور صلاحیت سے اس پیشے میں کافی شہرت حاصل کی ۔ 1857 ء کے غدر کے بعد آگرے سے اپنے وطنِ ثانی میں پوری منتقل ہوگئے اور وہیں مستقل قیام کرکے وکالت کے آزاد پیشے سے وابستہ رہے ۔
محسن کاکوروی کا کلیات ان کے بڑے صاحبزادے مولوی نورالحسن نے شائع کروایا۔ سب سے پہلے اس میں ایک نعتیہ قصیدہ ’’گلدستہ کلام رحمت‘‘ ہے۔ اس کے بعد ’سراپا رسول اکرم ‘ ہے۔ ان کا وہ مشہور نعتیہ قصیدہ (سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل)بھی کلیات میں ہے جس نے تمام اہل علم ودانش سے خراج تحسین وصول کی۔
کلیات میں ان کی مشہور مثنوی ’’چراغ کعبہ‘‘ شب معراج کے ذکر میں ہے۔ کچھ رباعیاں اور غزلیں بھی ہیں۔
انتقال سے تین سال پہلے وکالت کا پیشہ ترک کرکے گوشہ نشینی اختیار کرلی تھی ۔ 24 اپریل 1905 مطابق 18 صفر 1323 ھ آپ کا انتقال میں پوری میں ہوا۔ والد کے مزار کے قریب دفن ہوئے۔