سال نو کا سورج زہریلے وائرس اومیکرون کی گود سے طلوع ہونے کو ہے
سال نو کا سورج زہریلے وائرس اومیکرون کی گود سے طلوع ہونے کو ہے (امجدی ڈائری)
سال نو کا سورج زہریلے وائرس اومیکرون کی گود سے طلوع ہونے کو ہے
یوں تو ابتداے آفرینش سے لے کر اب تک حالات زمانہ نے بے شمار کروٹیں بدلی ہیں۔ جس کا جیتا جاگتا ثبوت آپ کو مختلف النوع کتب تواریخ میں بآسانی مل سکتی ہے۔
یہ مہربانیاں ہیں تاریخ نویشوں کی، کہ جس دور میں عقل و خرد کو حیران کر دینے والی حالات جب بھی پیش آئی تو تاریخ نویش گوشہ نشیں نہیں ہوے۔
بل کہ اپنے لیل و نہار کے آرام کو قربان کرکے آنے والی نسلوں کو گزشتہ زمانے کے حالات سے باخبر رہنے کےلیے قرطاس و قلم کا سہارا لیے۔
قوموں اور افراد کو اپنی شناخت کے لئے تاریخ کی ضرورت پڑتی ہے۔
بعض اقوام کو ماضی کی تلاش میں تاریخی دستاویزات،آثار قدیمہ،ادب،زبانیں اور روایات تاریخ کو تشکیل دینے میں مدد دیتی ہیں۔ موجودہ دور میں تاریخ کا دائرہ مزید وسیع ہوا ہے۔
اب اس میں سیاست،معیشت،تہذیبی اور ثقافی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ انسانی جزبات کی تاریخ بھی شامل ہو گئی ۔
موجودہ دور میں یہ کوشش بھی ہو رہی ہے کہ تاریخ کے علم کو یا تو گھٹا دیا جائے یا اسے ناکارہ بنا دیا جائے۔
اس سلسلے میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ سائینس اور ٹیکنالوجی اس تیزی سے ترقی کر رہی ہیں،کہ ایک وقت وہ آئے گا کہ جب انسان کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔اور ٹیکنالوجی اس کا جگہ لے لے گی ۔
لیکن اب تک جتنی ٹیکنالوجی میں ترقی ہوئی ہے۔ وہ انسان کی ذہنیت کو ختم کرنے میں ناکام رہی۔ انسانی ذہن اپنی تخلیق کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ اس میں اس کا تاریخی شعور مدد کریگا۔ سن 2020-21 ء میں پوائزن وائرس
coved19
نے پوری دنیا میں جو تہلکا مچایا ہے وہ کسی بھی ذی شعور سے پوشیدہ نہیں ہے۔ معیشت سے جوجھ رہے لوگ ابھی عمیق گڑھے سے نکلنے بھی نہ پائےتھے کہ اومیکرون دوری مار دینے آ پہنچا۔
کورورنا وایرس نے اس سن کو پوری دنیا کے لیےایک یادگار سانحہ بنا دیا۔
یوں تو بے شمار سانحے کو چشم فلک نے دیکھا ہے کہ بڑی تیزی سے آن واحد میں فلک بوس عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں۔ تو کہیں سیلاب نے پوری پوری آبادی کو نامعلوم جگہ پر بہا لے گیا۔ اس میں تمام مذہبی عبادت گاہیں اور فیسٹول پیلیسز کو مقفل کردیا گیا۔
ٹرین اور بس کو ہی بند نہیں کیا گیا بل کہ فضایی پرواز کو بھی معطل کردیا گیا۔گویا جو جہاں ہے وہ وہیں محسور ہو کر رہ گیا۔
کورونا وایرس کی عالمی وبا سے پیدا شدہ صورت نے اپنے شدید تر سماجی اور اقتصادی اثرات کے ساتھ پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔ لیکن جو تباہی تعلیمی شعبے میں دیکھنے میں آئی، اس کی تلافی ممکن نظر نہیں آتی۔
اس نے دگر مسائل کے ساتھ ساتھ بھارت میں تعلیمی نظام کی خامیاں اور کمزوریاں بھی بے نقاب کردی ہیں۔
بھارت میں اس عالم گیر وبا کے باعث لاک ڈاؤن نے طلبا اور طالبات کے تعلیمی کیریئر کو بری طرح متاثر کیا۔ اس عالمی وبا کے دوران تعلیمی سلسلے آن لائن کر دئیے گیے لیکن اس کی شرح کوئی خاص زیادہ نہ رہی۔
زیادہ تر طلبا لاک ڈاؤن میں گھروں پر بیٹھے رہے۔ حکومت کی جانب سے کووڈ انیس کی عالم گیر وبا سے بچنے کے لیے جتنی بھی حفاظتی تدبیریں عمل میں لائیں گئیں سب کے سب بے سود ٹھہریں۔
ابھی کورونا کا مسلط زہریلا اثر ختم نہیں ہونے پایا کہ اومیکرون نامی دوسری وبا ہر دن سیکڑوں لوگوں کی جانوں کو دبوچتی جارہی ہے۔ اسی اثنا میں سال نو کا سورج بھی طلوع ہونے کو ہے۔
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ مولی تعالی نئے سال کی آمد پر مسلمانوں کو تمام وبائی امراض سے حفاظت فرما۔ آمین۔
تحریر:- آصف جمیل امجدی
۔ (انٹیاتھوک،گونڈہ)
6306397662
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں
Pingback: محترمہ مسکان صاحبہ کے نام ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : آصف جمیل امجدی