Spread the love

نعت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم

( طفیل احمد مصباحی )

وہ کون صبح سویرے جہاں میں آیا ہے

کہ جس کے آنے سے خلقت کا رنگ نکھرا ہے

وہ کشتِ آرزو پھر بن گئی ہے رشکِ بَہار

نبی کا ابرِ کرم جس پہ تھوڑا برسا ہے

نبی کے لطف و عنایت کی جب ہوئی بارش

چمن مرادوں کا پھر خوب خوب لہکا ہے

رسولِ پاک کی مدحت نگاری کے صدقے

بلندیوں پہ مرے بخت کا ستارا ہے

رسائی سرورِ کونین کی جہاں تک ہے

کہاں خیال وہاں تک کسی کا پہنچا ہے

خدا کا شکر ہے فکر و نظر کی وادی میں

طیورِ مدحتِ سرکار کا بسیرا ہے

جمالِ گنبدِ خضریٰ بسائے آنکھوں میں

” حرائے فکر میں کس کا خیال اترا ہے “

کرم کی فوج اتر آئی ہے ” مدینے” سے

مدد کے واسطے جب بھی انہیں پکارا ہے

رسولِ پاک کی سیرت کے نور سے روشن

حیات و دہر و تمدّن کا گوشہ ہے گوشہ ہے

محال ٹھہرے بھلا کیوں نہ مصطفیٰ کی نظیر

خدائے یک نے یگانہ انہیں بنایا ہے

حیاتِ جاوِداں اس کو ملی ہے دنیا میں

نبی کے نام پہ جس نے بھی سر کٹایا ہے

خدا نے ” مالکِ کونین ” ہے بنایا انہیں

ہر ایک شے پہ دو عالم کی ان کا قبضہ ہے

کوئی بھی منظرِ پُر کیف مجھ کو جچتا نہیں

خیال و فکر میں جب سے مرے مدینہ ہے

طفیلؔ کیوں نہ کرے پھر نبی کی مدح و ثنا

خدا نے مدح میں ” قرآن ” جب اتارا ہے

One thought on “

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *