کرن رجیجو کی رخصتی
کرن رجیجو کی رخصتی
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
وزارت قانون وانصاف سے کرن رجیجو کو رخصتی مل گئی ہے اور ان کو ارضیاتی سائنس کی وزارت دی گئی ہے ، جب کہ وزارت قانون وانصاف کا کام اب ارجن رام میگھوال آزادانہ طور پر وزارت ثقافت کے ساتھ دیکھیں گے ، نریندر مودی کے دوسرے دور حکومت میں وزیر قانون روی شنکر پرساد بنے تھے، دو سال کے اندر ہی ان سے یہ وزارت لے کر رجیجوکو سپرد کی گئی اور ابھی دو سال بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ انہیں ہٹا کر میگھوال کو وزیر قانون وانصاف بنا دیا گیا
اس طرح کرن رجیجو سے وزارت قانون لے کر جو وزارت دی گئی ہے وہ انہیں زمین پر پٹک دینے کے مترادف ہے، ارضیاتی سائنس زمین کے بارے میں جاننے سمجھنے، برتنے کا ہی دوسرا نام ہے
کرن رجیجو کو قانون سے تھوڑی بہت واقفیت تھی گو وہ روی شنکر کے پائے کے قانون داں نہیں تھے، ارضیاتی سائنس ہے تو زمینی کام؛ لیکن ان کے سر کے اوپر سے گذرجانے والا محکمہ ہے، اگر ان کی وزارت کے عملہ نے ایمانداری سے ان کا ساتھ نہیں دیا تو اس محکمہ سے بھی ناکامی ان کے حصے میں آئے گی۔
یہاں یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ وزارت قانون سے کرن رجیجو کی چھٹی کیوں ہوئی، اس کی بڑی وجہ یہ رہی ہے کہ وہ عدلیہ سے ٹکرانے لگے تھے، ان کے بیانات نے عدلیہ کے وقار کو مجروح کیا اور بہت سارے ریٹائرڈ جج ان کے خلاف میدان میں اتر آئے، انہوں نے ججوں کی تقرری کے موجودہ کالجیم سسٹم پر سخت بیانات دیے اور اس کے اختیارات ختم کرنے کی مہم چلائی، سبکدوش ججوں پر انہوں نے ہندوستان مخالف گروہ کا حصہ بننے تک کے سنگین الزامات لگائے
اس پر تین سو سے زائد وکلا نے ان کے خلاف بیان دیا کہ وزیر قانون دھمکیاں اور بے بنیاد الزامات لگا کر عوام میں یہ احساس اجاگر کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت پر تنقید نا قابل برداشت ہے۔ان کے اس رویہ سے عوام میں حکومت کی شبیہ مسلسل بگڑتی چلی گئی تھی۔
اس درمیان عدلیہ نے بعض ایسے فیصلے دیے جو بھاجپا حکومت کے منصوبوں کے خلاف تھے، عدالت نے الیکشن کمشنر کی تقرری میں شفافیت لانے کے لیے تقرری کے نظام میں بڑی تبدیلی کا حکم صادر فرمایا، کرناٹک میں چار فی صد مسلم رزرویشن کو ختم کرکے اسے لنگایت اور کلینگا برادریوں کو دیے جانے کے حکم پر روک لگا دی
مرکزی حکومت کے خلاف دہلی کے لفٹنٹ گورنر کے اختیارات محدو کر دیے، اور وزیر اعلیٰ کو اختیارات سونپ دیے، مہاراشٹر میں ادھو حکومت گرانے میں گورنر کے کردار کو غیر قانونی قرار دے کرحکومت کے منہہ پر ایسا طمانچہ رسید کیا کہ مرکزی حکومت بلبلا اٹھی اور اس نے عدالت کے اس رخ کو کرن رجیجو کی کارستانی سمجھا اسے محسوس ہوا کہ عدلیہ کے ساتھ تصادم کا یہ طریقہ غیر مناسب ہے اور اب صرف ایک سال کا عرصہ انتخاب میں رہ گیا ہے، ایسے میں اگر منظر بدلنا ہے تو سامنے سے کرن رجیجو کوہٹا نا ہی پڑے گا
چناں چہ ان کی چھٹی کردی گئی، وہ یقینا اسی لائق تھے، کیوں کہ جمہوریت کے تین ستون کے منہدم ہونے کے بعد عدالت ہی ایسی جگہ ہے جس پر عوام کا اعتماد کسی درجہ میں قائم ہے اگر اس کے کردار کو مشکوک کردیا جائے گا تو جمہوریت سے رہی سہی توقعات بھی ختم ہو جائے گی
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف ، پٹنہ