اب ہندوستانی مسلمان کیا کریں

Spread the love

تحریر: سیف علی شاہ عدم بہرائچی :: اب ہندوستانی مسلمان کیا کریں؟

اب ہندوستانی مسلمان کیا کریں ؟ 

بے شک ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں سیکڑوں مذہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں

سیکڑوں بھاشاؤں کو بولنے اور الگ الگ روایات کے ساتھ زندگی گزارنے والے شہری اپنی اپنی مرضی اورمذہب کے مطابق زندگی گزارتے ہیں،مگر یہ اب کہنا صحیح نہیں ہوگا کیوں کہ آج کے حالات الگ ہیں

لوگوں کی سوچ وفکر بدل چکی ہے، اب بھائی چارگی کا دور اپنے اخری پڑاؤ پر دم توڑ رہا ہے، ہندوستان کی جمہوریت سسک رہی ہے، شاید امن وسکون کا ماحول ختم ہونے کو ہے

لوگ مذہب کے نام پر تشدد اختیار کر رہے ہیں،اپنے مذہب کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کو ایک کھیل اور تماشا کے علاوہ اور کچھ نہیں سمجھتے، جمہوریت کو مزاق بن چکا ہے

ان تمام قاعدان ہندوستان کی روح کو تکلیف پہنچائی جا رہی ہے جنہوں نے ہندوستان کو جی جان لگا کر ایک جمہوریت پسند ملک بنایا تھا اور امن وامان کا پیغام عام کا اقرار کیا تھا، توبہ توبہ ہندوستان اب وہ امن وامان والا ہندوستان نہیں رہا۔

کیا بتائیں کیا ہوا ہے آج ہندوستان میں

بے بسو کا بس چلا ہے آج ہندوستان میں

آج ملک ہندوستان کی ایسی حالت کا ذمہ دار کون ہے؟کون ہے جس نے اس طرح کے ہندوستان کی آرزو کی ہے؟

کون ہیں وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ ہندوستان کا امن و امان خاکبوس ہو جائے؟

کون ہے جس نے ہندوستان کو کسی ایک خاص مذھب کی جاگیر بتانے کی سازش رچاہے؟

کون ہے جس نے ہندوستان کو مذہبی پیمانے میں ناپنے کی کوشش کی ہے؟

 

ان سارے سوالات کا ذمہ دار صرف اور صرف وہی لوگ ہیں جنہوں نے بابائے قوم گاندھی کو قتل کیا، وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہندوستان کے ترنگے سے بڑھ کر بھگوا لہرانے کی خواہش ظاہر کی ہے

وہی لوگ ہیں جنہوں نے مسلمانوں کی بابری مسجد کو غیر قانونی بتاتے ہوئے شہید کر دیا اور بہت جد وجہد کرکے اسی جگی پر رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ اپنے حق میں کرا لیا

یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے جن گن من کی جگہ پر ہنومان چالیسا کو بہتر قرار دیا، یہ وہی لوگ ہیں جنہیں ہم آج آر ایس ایس کے نام سے مجبوراً ہی سہی مگر جانتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو آج بھارتیہ جنتا پارٹی کے نام سے سارے ہندوستان پر حکومت کر رہے ہیں

یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے دستور ہند کی پامالی کی ہے اور اس کو بے عزت کیا ہے وغیرہ وغیرہ، میرے خیال سے آپ نے پہچان ہی لیا ہوگا کہ ان سارے حالات کا ذمہ دار کون ہے!!۔

ذمہ دار کوئی بھی ہو اب اس بات پر بحث کرکے کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ جو ہونا تھا وہ تو ہو ہی گیا۔

نفرت پھیلانا تھا تو نفرت عام ہو ہی گئی، ہندوستانی بھائیوں کو مذہب کے نام پر آپس میں لڑانا تھا تو اب وہ بھی جاری وساری ہو گیا، مطلب یہ کہ تشدد پسندوں کو جو بھی کرنا انہوں نے ذمہ داری کے ساتھ اسے انجام تک پہنچایا

مگر سوال یہ ہے کہ اب جب ملک کے اقلیتی برادری کے لوگوں کو یعنی دلت اور خاص طور پر مسلمانوں کو اذیت رسائی کی جارہی ہے، مسجدوں کے میناروں پر زبردستی بھگوا جھنڈا لہرایا جا رہا ہے، مسلم نوجوانوں کو بنا کسی قصور کے باقصوروں کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے، مسلمانوں کے ذاتی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے

میناروں سے اذان کے اسپیکر کو ہٹانے کا قانون نافذکیا جارہا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔ اب ایسے حالات میں ہندوستانی مسلمانوں کو کڑی اور شدید ماحول میں زندگی گزارنا مشکل ہو رہا ہے تو انہیں کیا کرنا چاہیے؟

ان تمام حالات کا مشاہدہ کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جس طرح کا ماحول بنا ہو اہے اس سے ایک بات صاف ہے کہ آنے والے دنوں اور بھی دنگے، فساد واقع ہو سکتے ہیں

مگر انہیں دنوں شیوسینا کے ایک ممبر نے مسلمانوں کے لیے ایک پیغام بھیجا ہے جس میں اس بات کی مکمل اور بہترین باتیں موجود ہیں جوآنے والے دنوں میں مسلمانوں کی مدد کر سکتا ہے

پیغام کچھ اس طرح سے ہے۔

پیارے مسلمان بھائیو! قیام اسلام سے لے کر آج تک آپ اپنی اپنی روایات اور رسوم کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں اس ملک کے بہت سے شہری اسلام قبول کر چکے ہیں اور اس کے پیروکار ہیں

ہندوستانی آئین تمام مذاہب کے لوگوں کو مذہب کی آزادی دیتا ہے اور اپنے خدا اور فرشتوں کی عبادتکا احترام کرتا ہے مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے صدر راج ٹھاکرے نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مدد سے اپنی ناکارہ پارٹی کو بچانے کے لیے رمضان کے دوران مذہب اسلام اور اذان کے خلاف موقف اختیار کیا ہے

مہاراشٹر کی تمام مساجد اور تمام مندروں پر بھی بگل بج رہے ہیں،اس ملک میں صبح کی اذان سنائی دیتی ہے اور کاکڑہ آرتی بھی سنائی دیتی ہے۔ ملک میں یا مہاراشٹر میں کوئی بھی شہری کسی مذہبی مقام یا کسی سیاسی لیڈر کے پاس ہارن ہٹانے کے لیے پولیس اسٹیشن نہیں گیا، اس لیے عوام کی کوئی شکایت نہیں ہے

لہٰذا میں عاجزانہ ہندوستانی مسلمان بھائیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ درج ذیل کام کریں۔

ایم این ایس کے الٹی میٹم مورخہ 3 مئی 2022 کو نظر انداز کریں اور اگر مستقبل میں بی جے پی اور ایم این ایس کارکنان مسجد کے سامنے ہنگامہ آرائی کریں تو ان کی سی

سی ٹی وی فوٹیج پولیس کو دیں، اگر آپ کے پاس بی جے پی اور ایم این ایس کے غنڈوں کے ناموں کی فہرست اور تحریک کی ویڈیو ہے تو ان کی معلومات اور فوٹیج پولیس کو دیں، کوئی بھی مسلم کارکن ان کے ساتھ لڑائی نہ کرے

مسلمان بھائی مزاحمت نہ کریں اور بی جے پی اور ایم این ایس کے خلاف کوئی تقریر نہ کریں،سو فیصد نظر انداز کر دیا جائے، ٹی وی نیوز چینلز پر بحث یا شرکت بھی نہ کریں۔ شری ادھو جی ٹھاکرے کی قیادت میں، مہاراشٹر پرامن ہے اور رہے گا اور ہم، مخلوط حکومت، آپ کی حفاظت کریں گے

مہاراشٹر پہلے ہی فرقہ وارانہ پابندی، لاک ڈاؤن، کورونا، قدرتی آفات، ایس ٹی کارکنوں کے احتجاج اور اس کے علاوہ بی جے پی اور ایم این ایس نسلی اور مذہبی فسادات پھیلانے کی کوشش کریں گے۔

مہاراشٹر میں کوئی بھی مسلمان مرد، خواتین اور تنظیمیں ایم این ایس اور بی جے پی کی صورت حال کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں، انتہا پسندی کو نظر انداز کریں اور ہندو مسلم اتحاد کا مظاہرہ کریں،مہاراشٹر کے تمام ہندو اور بدھسٹ جانتے ہیں کہ ان کے تمام مذہبی مقامات پر اسپیکرہوتے ہیں۔

مہاراشٹر میں اسپیکر کے بغیر ایک بھی مندر، بدھ خانقاہ، گرودوارہ یا مسجد نہیں ہے، اس کے برعکس، ہم صبح کی مقدس دعائیں، اذان، کاکڑا آرتی، مختلف آرتیوں، دتاترائے کی پکار، بدھ مت کی عبادت سن کر خوش ہوتے ہیں۔

جئے ہند!

دوستوں میں آپ سے گزارش کرونگا ان بتائی ہوئی باتوں پر صرف مہاراشٹر میں نہیں بلکہ پورے ملک میں شانتی کا ماحول بنانے کی کوشش کرتے رہیںاور ہندو مسلم اتحاد کا منظر بنائیں، فقط اتنا ہی۔

تحریر: سیف علی شاہ ، عدم بہرائچی

ملاپورم، کیرلا

9004757175

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *