آج نفرت پھیلانا بہت آسان ہو گیا ہے
از : سیف علی شاہ عدم بہرائچی آج نفرت پھیلانا بہت آسان ہو گیا ہے!
آج نفرت پھیلانا بہت آسان ہو گیا ہے
اللہ رب العزت نے قران پاک میں فرمایا”” جس کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ (اللہ نے تمہیں اس بات کا حکم دیا کہ کہ تم امانت کو اس کے اہل کی طرف لوٹادو) یعنی یہ کہ مسلمانوں کو اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے امانت میں خیانت ہرگز بھی نہ کریں
اسی طرح اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ “لا ضرر ولا ضرار فی الاسلام”یعنی مذہب اسلام کی اخلاقی بنیادہی اس بات پر پر ہے کہ کوئی کسی کو تکلیف نہ پہنچاۓ اور اور کسی کو تکلیف پہنچانے دے، تو دوستوں جس مذہب کا بنیادی اصول ہی لا ضرر ہو وہ کسی جان کا قتل کیسے کریگا۔ آج دنیا کے کونے کونے میں اسلام کو قاتل، آتنکی، ظالم، اور بد نظری سے دیکھا جا رہا ہے
اور تمام مسلمانوں سے نفرت عام کا اظہار کیا جارہا ہے، سوال یہ ہے کہ آخر اس میں قصور کس کا ہے؟ کون ہے جس نے اسلام کو بدنام کرنے کی سازش عطا چکا ہے اور ابھی بھی رچ رہا ہے؟
آپ کو ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ اسلام نے پہلی بار دنیا کو امن ومحبت کا باقاعدہ درس دیا اوراس کے سامنے ایک پائیدار ضابطہٴ اخلاق پیش کیا جس کا نام ہی ”اسلام“ رکھا گیا یعنی دائمی امن وسکون اور لازوال سلامتی کا مذہب“ یہ امتیاز دنیا کے کسی مذہب کو حاصل نہیں
اسلام نے مضبوط بنیادوں پر امن وسکون کے ایک نئے باب کاآغاز کیا اور پوری علمی و اخلاقی قوت اور فکری بلندی کے ساتھ اس کو وسعت دینے کی کوشش کی، آج دنیا میں امن وامان کا جو رجحان پایا جاتا ہے اور ہر طبقہ اپنے اپنے طورپر کسی گہوارئہ سکون کی تلاش میں ہے یہ بڑی حد تک اسلامی تعلیمات کی دین ہے۔
قران پاک کی ایک آیت اس بات کو صاف صاف بیاں کرتی ہے کہ بے شک اسلام امن وامان دیکھاتا ہے نہ کہ قتل اقبال”من اجل ذلک کتبنا علی بنی اسرائیل انہ من قتل نفسا بغیرنفس آو فساد فی الارض فکانما قتل الناس جمیعا ومن احیاہا فکأنما احیا الناس جمیعا (المائدہ)
ترجمہ”اسی لئے ہم نے بنی اسرائیل کے لئے یہ حکم جاری کیا کہ جو شخص کسی انسانی جان کو بغیر کسی جان کے بدلے یا زمینی فساد برپا کرنے کے علاوہ کسی اور سبب سے قتل کرے اس نے گویا ساری انسانیت کاقتل کیا اور جس نے کسی انسانی جان کی عظمت واحترام کو پہچانا
اس نے گویا پوری انسانیت کو نئی زندگی بخشی”اسلام قتل و خونریزی کے علاوہ فتنہ انگیزی، دہشت گردی اور جھوٹی افواہوں کی گرم بازاری کو بھی سخت ناپسند کرتا ہے وہ اس کو ایک جارحانہ اور وحشیانہ عمل قرار دیتاہے
اللہ رب العزت نے قران پاک کی ایک ایت مین ارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ ”٧ کے سپاروں میں موجود ہیں
مگر افسوس اس بات پر ہے کہ مسلمانوں نے قران کو پڑھنا، سیکھنا اور سمجھنا سب کچھ ترک کر دیا ہے اور صرف اور صرف دنیاوی عیش و عشرت میں زندگی کے لمحات کو لگا دیا ہے
بے شک آج کے مسلمانوں کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچتے ہیں کیا سمجھتے ہیں اور مخالفین اسلام ایسا کیوں کر رہےہیں؟
اسلام کو براکیوں سمجھا جا رہا جا رہا ہے۔ حضرات آتنکوادکو کسی مذہب یا دھرم۔ سے جوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب دہشت گردی کو فروغ نہیں دیتا بلکہ اس کی تذلیل کرتا ہے
یہ ایک الگ بات ہے کہ آج لوگوں نے اسلام کو دہشتگردی سے خاص کر دیا ہے اور وہ اس لیے کیونکہ جب جھوٹ عام ہو جاتا ہے تو وہ سچ کا مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور یہی اسلام کے ساتھ بھی ہوا ہے
جس کے ذمہ دار ہم لوگ بھی کہیں نہ کہیں ہیں کیونکہ جب اسلام کے خلاف نفرت کی آگ بھڑک ائیر گئی تو ہمیں یہ ضرور چاہۓ تھا کہ ہم اسکی جوب خوب خلاف ورزی کریں لیکن شاید اس وقت بھی ہم خواب غفلت کے تابع راد تھے اور یہی انکا جرم تھا اور اسی کی وجہ سے آج یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔
آج کے موجودہ زمانے میں نفرت پھیلانا اتنا آسان ہو گیا جیسے کہ کسی کو کوئی غیبت بتا اور وہ گھنٹے دو گھنٹے سارے گاؤں والو تک باسانی پہ۔ چ جاتی ہے
خصوصا ملک ہندوستان میں یہ اس لیے کیونکہ آج جو پارٹی درسراقتدار ہے وہ خود ہی نفرت کے نعروں کے ذریعے اقتدار میں ہے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ملک ہندوستان کے گنگاجمنی تہذیب کو تہس نہس کر دیا، یہ وہی لوگ ہیں
جنہوں نے ملک میں ہندو مسلم کو آپس میں لڑایا، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بابائے قوم گاندھی کو قتل کیا، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بابری مسجد کا انہدام کیا اور پھر رام کے نام پر ہندؤوں کو مسلمان کے خلاف بھڑکایا،یہ وہی ہیں
جنہوں نے ایک ایسی فلم کو فروغ دیا جس سے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی آستھا مو ٹھیس پہنچی،اب جب ایسے لوگ سرکار میں ہونگے تو بھلانفرت عام کیوں نہیں ہوگی۔
درخواست ہے تمام ہندوستانیوں سے چاہے وہ کسی بھی دھرم سے تعلق رکھتے ہوں کہ وہ بھائی چارو کا پیغام عام کریں اور ایک جٹ ہو کر یہ نعرہ بلند کریں۔۔۔۔۔۔۔
نفرت کی ہواؤں کو موڑوچاہت کے گلستاں میں آؤاب امن وامان کی بات کرو بھارت میں یکائی کو لاؤ
سیف علی شاہ عدم بہرائچی، ملاپورم کیرلا
9004757175