اسرائیلی فوج پھر سے درندگی کی راہ پرگامزن

Spread the love

تحریر : سیف علی شاہ عدم بہرائچی اسرائیلی فوج پھر سے درندگی کی راہ پرگامزن!

اسرائیلی فوج پھر سے درندگی کی راہ پرگامزن

ایک روز قبل پھر سے اسرائیلی فوج نے اپنی درندگی سے عالم اسلام کو اذیت دی، تقریباً 150 لوگ زخمی ہوئے اور اس سے بھی بڑھ کر تو ایک بات یہ ہوئی کہ انہوں نے مسلمانوں کے قبلئہ اول یعنی بیت المقدس کی بھی بے حرمتی کی اور مسلسل فائرنگ سے بہت سی جانی ومالی نقصان نقصان پہنچایا۔

یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ اسرائیلی فوج نے پرتشدد حملے کرکے اتنی بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی زندگیاں کو بھاری نقصان پہنچایا بلکہ اس سے پہلے بھی بہت سے دردناک واقعات ہوۓ ہیں جن سے فلسطینی مسلمانوں کو اپنی جان گنوانی پڑی ہے۔

اقوام متحدہ (یو این) کے فلسطینی سرزمین پر نظر رکھنے والے خصوصی ادارے (او سی ایچ اے) کے اعداد و شمار کے مطابق صرف آخری 20 سال میں ہی اسرائیلی حملوں میں 10 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے جن کے خلاف کوئی بھی خاص کارروائی نہیں کی گئی۔

سوال یہ ہے کہ آجر جب دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی والی قوم ہی مسلمان ہے تو آخر یہ سب کیوں؟

آخر مسلمانوں کی مدد مسلمان کیوں نہیں کر رہاہے؟

آخر جب سینکڑوں ملک اسلامی ہیں تو بھلا مسلمانوں کے ساتھ اسلامی ملک کیوں نہیں نہیں کھڑے ہو رہے ہیں؟دوستوں ان تمام سوالوں کا جواب صرف اور صرف ایک ہی ہے کہ مسلم ممالک جو کہ مسلمانوں کے ساتھ ہو رہے ظلم و زیادتی کو دیکھ رہے ہیں

مگر پھر بھی خاموش ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ وہ کسی بھی ملک کے اندرونی مسائل پر کسی ملک کے قائد سے سوال و جواب کرے کیوں کہ اس سے انہیں ان کا کا ذاتی نقصان ہوگا یعنی وہ تمام مسلم ممالک جو خاموش ہے اس صرف اور صرف اپنا ذاتی مفاد اور نقصان دیکھ رہے ہیں بلکہ ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے

کیوں کہ ان کے ذاتی مفاد سے لاکھ گنا بڑھ کر مسلمانوں پر ہورہے ظلم و زیادتی کا معاملہ ہےہے مگر انہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کیونکہ جب انسان دنیاوی عیش وعشرت میں ملوث ہو جاتا ہے تو اسے دین کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی ہے اور اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ مسلمانوں کے ساتھ کیسا ظلم وستم کا ماحول بنا رہے ہیں

کیوں بھلا مسلمانوں کو نمونہ کسی کے مطلب کے پریشان کیا کیا جارہا ہے؟

کیوں آخر معصوم مسلمانوں کو دربدر کی ٹھوکر کھانی پڑ رہی ہے؟

آخر کیوں مسلمانوں کو ان کے ہی حقوق سے بے حق کیا جارہا ہے؟

انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کیوں آخر فلسطین مسلمانوں پر اسرائیلی فوج ظلم جبر کا پہاڑ توڑ رہے ہیں؟

انہیں تو بس اس بات کی فکر ہے کہ ان کی خود کی زندگی خوشی خوشی امن و شانتی سے کٹ رہی ہے کہ نہیں۔

با خدا اگر مسلم مالک ایک ساتھ ایک جٹ ہو جائیں تو کسی کے باپ نے اندر اتنی جرات نہیں ہوگی کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ایک لفظ بھی بول پائے۔

مگر افسوس کہ عرب ممالک سمیت باقی مسلم ممالک بھی خاموش ہیں اس لیے شاید مسلمانوں کی مدد کے لیے کوئی بھی آگے نہیں بڑھے گا

اب مسلمانوں خود ہی اپنے حق کی لڑائی لڑنی ہوگی، اب خود ہی اپنے قدموں پرکھڑاہونا پڑے گا

مسلمانوں کے لیے اب کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ ایسا نہیں سارے کے سارے مسلم ممالک خاموش ہیں بلکہ کچھ شیر جیسی دھاڑ والے لوگ آج بھی پرجوش ہیں اور مسلمانوں کے حق کے لیے گامزن ہیں

آپ نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا یہ واحد ایسا مسلم لیڈر ہے جو بنا کسی خوف کے بنداس اپنی قوم کے لیے آواز بلند کرتا ہے

اسی طرح پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان بھی ایسے لیڈر ہیں جو مسلمانوں کے حق میں اپنی آواز رکھتے ہیں اور ہر جگہ نعرہ تکبیر بلند کرتے ہیں

بلکل اسی طرح ہندوساسان کے پارلیمانی رکن اسد الدین اویسی بھی ہندوستان کے واحد ایسے قاعد ہیں جنہوں نے ہر جگہ مسلمانوں کا ساتھ دیا ہے اور ان شاءاللہ آگے بھی اپنی قوم وملت کا ساتھ دیتے رہیں گے۔

حضرات سوال اور بھی ہے کہ آخر فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی فوج ظلم کیوں کر رہی ہے؟

توہمیں یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہتشدد کے تازہ ترین واقعات گذشتہ کئی ماہ سے بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں سامنے آئے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع نیا نہیں بلکہ اس کی جڑیں کئی دہائیوں پر پھیلی ہوئی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ یہ مسئلہ کب اور کیسے شروع ہوا؟

یہ تنازع سو سال پرانا ہے۔ پہلی جنگ عظیم میں سلطنتِ عثمانیہ کی شکست کے بعد برطانیہ نے فلسطینی خطے کا کنٹرول سنبھال لیا۔

اس وقت یہاں پر ایک عرب اکثریت میں جبکہ یہودی اقلیت میں تھےدونوں برادریوں میں تناؤ اس وقت بڑھنے لگا جب عالمی برادری نے برطانیہ کی ذمہ داری لگائی کہ وہ یہودی کمیونٹی کے لیے فلسطین میں ’قومی گھر‘ کی تشکیل کریں۔

یہودیوں کے نزدیک یہ ان کا آبائی گھر تھا مگر اکثریت میں موجود فلسطینی عربوں نے اس اقدام کی مخالفت کی۔اور یہی وجہ ہے کہ آج تک یہ تنازع چلتا ہوا آرہاہے

مگر سلام ہے فلسطینی مسلمانوں کو، ان کی ہمت کو، ان کے جذبات کو، ان کے اندر کے ایمان کو، ان کی بے پناہ اسلام کے جان نچھاور کرنے کی محبت کو جو انہیں ہر حال میں اسلام کے ساتھ کھڑے ہونے میں مدد کرتا ہے، اللہ ان کی جانی مالی اور ایمانی حفاظت فرما آمین ثم آمین۔

سیف علی شاہ عدم بہرائچی

ملاپورم، کیرال

    9004757175