ظلم تو ظلم ہے خواہ یوکرین پر ہو یا فلسطین و عراق پر

Spread the love

تحریر:اورنگزیب عالم مصباحی (خادم، دارالعلوم گلشنِ محمدی ڈنڈئی گڑھوا جھارکھنڈ) ظلم تو ظلم ہے خواہ یوکرین پر ہو یا فلسطین و عراق پر

ظلم تو ظلم ہے خواہ یوکرین پر ہو یا فلسطین و عراق پ

ابھی چند دنوں سے روس نے یوکرین پر مسلسل حملے کرکے اس کا جینا حرام کر رکھا ہے، جبکہ یوکرین بھی ہزاروں جانوں کو گنوانے کے باوجود دفاعی مورچہ سنبھالا ہوا ہے، آپ اخبارات کا مطالعہ کرتے ہوں گے یا سوشل میڈیا پر ایکٹو ہوں گے تو اس بارے میں واقفیت ہوگی

پھر طرح طرح کے آراء بھی پڑھتے ہوں گے جن میں کچھ سے اتفاق اور کچھ سے اختلاف بھی ہوگا، ہماری بات بہترین سمجھ آئے اس لیے سیکولرازم کی تعریف اور کچھ تاریخی حقائق بھی سامنے رکھتا ہوں۔

سیکولرازم کا مطلب ہے دنیاوی امور سے مذہب اور مذہبی تصورات کو بے دخل کرنا ہے جسے آسان لفظوں میں لادینیت کہہ سکتے ہیں، سب سے پہلے اس اصطلاح کو برطانوی مصنف جارج جیکوب ہولیا نے 1851 میں استعمال کیا (ویکیپیڈیا)

اس کی تعلیمات میں سرفہرست یہ پروپیگنڈہ ہے کہ اسلام (معاذاللہ) جبر تشدد والا خونی مذہب ہے، ظلم و ستم اور بربریت کو فروغ دینے والا ہے، اس کی تاریخ (تاریخ موضوعہ ، جو یہود نصاریٰ کا مرتب شدہ ہے) ظلم و جبر سے پر ہے۔

جمہوریت کے زیر اثر ظلم کی مختصر روداد

حالاں کہ در حقیقت معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے اگر تاریخ کا انصاف کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ پچھلے ڈیڑھ سو سالوں میں جمہوریت اور سیکولرازم کے سائے میں اور اس کے نفاذ میں جتنا ظلم، حق تلفی ، قتل و غارت گری ہوئی حضرت آدم سے لے کر اسلامی بادشاہت تک کے مجموعی ظلم سے کہیں بڑھ کر ہے۔

“اوریا مقبول جان” جو کہ مشہور صحافی ہیں تحریر کرتے ہیں کہ پچھلے سو سالوں میں تقریبا سترہ کروڑ انسانوں کو محض جمہوریت کے بھینٹ چڑھا دیا گیا، غرناطہ میں تیس لاکھ مسلمانوں کو صلیبیت کے نام قربان کر دیا گیا فلسطین میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا گیا، اور اب بھی ہر روز سیکڑوں مسلمان یہودیوں اور نصرانیوں کے ہاتھوں قتل ہو رے ہیں

ہندوستان میں انگریزی حکومت نے تقریباً پانچ لاکھ مسلمانوں کا قتل عام کیا، جب کہ ہندؤں کو بھی اسی کے قریب یا کچھ کم قتل کیا گیا، سلطنت عثمانیہ کے سقوط اور اس سے متعلق جنگوں میں بیسیوں لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا گیا، عراق و شام اور دیگر اسلامی ممالک میں سیکولرازم کے سربراہان نے سیکولرازم کے لیے جو ظلم کیا اور کروڑوں لوگوں کو قتل اور بے گھر کیا اس کی داستان بھی لمبی ہے۔ میانمار، کشمیر، گجرات اور آسام وغیرہ ہندوپاک میں جمہوریت کے زیر اثر ظلم کی الگ روداد ہے۔

حالاں کہ مسلم بادشاہوں اور امراء کا عدل و انصاف فراخ دلی کسی سے مخفی نہیں ہے، نیک اور عادل حکم رانوں کے متعلق ظلم کی کوئی روایت ہی نہیں ملتی، ہاں چند گنے چنے فاسق امرا نے ظلم و جبر سے کام لیا مگر پچھلے دو سو سالوں کے ظلم کے کروڑویں حصہ کو بھی نہیں پہچتا، یہ اس لیے بتایا کہ پتا چلے اسلام پر جو ظلم کا الزام لگاتے ہیں وہ خود کی ظلم کی نہ ختم ہونے والی داستان رکھتے ہیں۔

ظلم تو ظلم ہی ہے چاہے کسی پہ بھی ہو

ابھی موجودہ دنوں روس اور یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ پہ سبھی تبصرے کرتے ہیں کہ روس یوکرین پر ظلم کر رہا ہے، کیوں کہ یوکرین عیسائیوں اور یہودیوں کا ملک ہے، مگر عراق و شام اور دیگر اسلامی ممالک میں جمہوریت اور اس کے علمبرداروں نے جو ظلم کیا اسے کسی کو کچھ دکھائی نہیں دیتا

آج یوکرین کا عام شہری جدید اور خطرناک ہتھیار اٹھا کر اسے استعمال کرتا ہے تو پوری دنیا اسے وطن پرست اور بہادر کا خطاب دیتی ہے، مگر فلسطینی نہتے اپنی جان اور عزت کی حفاظت کے لیے یوکرین کے اتحادی اسرائیل کے خلاف ایک پتھر بھی اٹھا لے تو انہیں دہشت گرد کہہ کر گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے

ہٹلر یہودیوں کا قتل عام کرے تو ظلم اور یہود و نصاریٰ مسلمانوں کا قتل عام کرے پھر عراق و شام کے مسلمان اپنی جان کی حفاظت کے لیے محض ایک پتھر بھی اٹھا لے تو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے اور بم و بارود کے حوالے کر دیا جاتا ہے، کشمیری اپنی جان مال عزت آبرو کی حفاظت کے لیے مزاحمت کریں تو دہشت گردی کا لیبل لگا کر قتل عام کردیا جاتا ہے

میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ روس ظالم نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ ظلم تو ظلم ہے خواہ یوکرین پر ہو یا یوکرین کرے عراق پر، ہٹلر نے جو کیا وہ بھی نسل کشی اور ظلم ہے مگر اسرائیل ہر روز سیکڑوں فلسطینیوں کو قتل کرتا اسے کسی کو کیوں دکھائی نہیں دیتا، زیادتی تو زیادتی ہوتی ہے

چاہے جرمنی پر ہو یا اسپین پر میانمار پر ہو یا کشمیر پر چاہے سلطنت عثمانیہ پر یا اس کے علاوہ اسلامی ممالک پر ظلم چاہے مسلمانوں پر ہو یا غیر مسلموں پر اسلامی ممالک پر ہو یا غیر مسلم ممالک پر دونوں کو ظلم گردانوں ایک طرفہ فیصلہ نہ کرو، بلا دلیل و برہان کے مسلمانوں اور اسلامی ممالک کو دہشت گرد نہ کہو، مسلمانوں کے متعلق دنیا میں نفرت نہ پھیلاؤ

اسرائیل اور امریکہ اپنے قیام سے آج تک کبھی جنگ بندی نہیں کی اور دن بدن مضبوط ہو کر ساری دنیا کو تباہ و برباد کرنے کی سوچ رکھتے ہیں اور اس پہ عمل بھی کرتے ہیں جو کہ ظلم عظیم ہے

مگر یہ مغربی تہذیب کا دلدادہ دنیا صرف یہود و نصاریٰ اور ہنود پر ہو رہے ظلم ہی کو ظلم کہے گی اور دنیا کے سامنے پیش کرے گی، مسلمانوں پر ہو رہے ظلم کے لیے قانون عدالت میڈیا سب گونگے بہرے اور اندھے ہوجاتے ہیں۔

ابھی ہی دیکھ لیں روس اور یوکرین کے مابین جنگ خطرناک طریقے سے جاری ہے سب کی نگاہیں روس کی بربریت اور یوکرین کی دفاع پر مرکوز ہے، مگر اس درمیان بھی یوکرین کا زبردست اتحادی اسرائیل اور اس کے افواج مسلسل فلسطینیوں پر حملے کر رہے ہیں جگہ جگہ مسلمانوں کو پکڑ کر انہیں پریشان کیا جا رہا ہے، مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کی جا رہی ہے مسلمانوں کی عزت و آبرو سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔

انہیں اکسایا جا رہا ہے کہ کوئی پتھر اٹھائے اور بدلے میں انہیں موقع پر ہی گولیوں سے بھون دی جائے۔  اس کے باوجود مظلوم غیر مسلم ہے تو وہ “مظلوم” ورنہ اگر مسلمان ہے تو دہشت گرد۔

سیکولرازم کی قیام کا جو مقصد بتایا گیا وہ غلط بتایا گیا کہ مذہب وملت، رنگ و نسل وغیرہ کی تمیز کیے بغیر دنیاوی نظام کو درست عدل و انصاف اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے

حالاں کہ یہ سب پروپیگنڈہ ثابت ہوا قیام سیکولرازم سے آج تک، یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ یہ مقاصد دکھاوے کو ہیں اور خفیہ مقاصد انہیں مقاصد میں پنہاں ہیں، حقیقی معنوں میں ان کا مقصد کل بھی مسلمانوں کو برباد کرنا تھا اور آج بھی پر کل ظاہر تھا اور اب خفیہ جسے سادہ لوح مسلمان کے سمجھ سے پرے ہے۔

تحریر:اورنگزیب عالم مصباحی

(خادم، دارالعلوم گلشنِ محمدی ڈنڈئی گڑھوا جھارکھنڈ)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *